جرمنی کی مسجد میں پہلی بار لاؤڈ اسپیکر پر اذان، روح پرور منظر کی ویڈیوز وائرل


0

جرمنی کی سب سے بڑی مسجد میں پہلی بار اذان لاؤڈ اسپیکر پر دی گئی، لاؤڈ اسپیکر پر ‘اللہ اکبر’ کی صدا کا یہ روح پرور منظر دیکھنے کے لئے لوگوں کی بڑی تعداد مسجد کے احاطے میں جمع ہوگئی، جس نے بھی اس منظر کو دیکھا اس نے پسند کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے کے دریا کنارے واقع تاریخی شہر کولون میں ایک مسجد میں پہلی بار لاؤڈ اسپیکر پر اذان دی گئی۔ کولون شہر میں مسلمانوں کی بھی بڑی تعداد آباد ہے اور گزشتہ چند برسوں سے مقامی انتظامیہ اور مسلم کمیونیٹی کے درمیان لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کی اجازت کے حوالے سے مذاکرات جاری تھے جس میں گزشتہ برس ایک معاہد طے پاگیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت پہلی بار لاؤڈ اسپیکر پر اذان کی سعادت ایک ایسی مسجد کے حصے میں آئی جس کا افتتاح ترک صدر نے کیا تھا اور یہ جرمنی کی سب سے بڑی مسجد ہونے کے علاوہ اپنی جدت طرز تعمیرات کے باعث دنیا بھر میں شہرت رکھتی ہے۔

Image Source: Youtube

جرمنی میں رہنے والے مسلمان اپنی مساجد میں عام طور پر لاؤڈ اسپیکروں پر اس طرح اذان نہیں دے سکتے کہ وہ دور دور تک سنائی دیتی ہو۔ایسا صرف ان چھوٹے لاؤڈ اسپیکروں کی مدد سے ہی کیا جاسکتا ہے، جن کی آواز مساجد کے اندر اور ان سے ملحقہ کمیونٹی مراکز تک میں سنی جاسکتی ہو۔ مگر کولون کی بلدیاتی انتظامیہ نے جس ماڈل پروجیکٹ کی منظوری یکم اکتوبر سے دی تھی، اس کے تحت شہر کی چند مساجد میں جمعے کی نماز سے پہلے لاؤڈ اسپیکروں پر اذان دئیے جانے کی چند لازمی شرائط بھی ہیں۔ ان شرائط میں یہ بھی شامل ہیں کہ مؤذن کی طرف سے اذان کا دورانیہ پانچ منٹ سے زیادہ نہ ہو، لاؤڈ اسپیکروں کی آواز انتہائی اونچی نہ ہو اور اذان دینے سے پہلے ہمسائیوں کو اطلاع دی جائے گی۔

خیال رہے کہ 2018ء میں جرمنی کے شہر ڈورٹمنڈ کے نواحی قصبے اوہر ایرکنشویک میں واقع مسجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی عائد کردی گئی تھی کیونکہ مسجد سے 600 میٹر دور رہنے والے 69 سالہ ہانس یوآخم لیہمان نے اپنی بیوی کے ہمراہ مقامی عدالت میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف پیش کیا گیا کہ اذان میں الفاظ کے ذریعے عقائد کا اظہار کیا جاتا ہے اور اذان سننے والے کو نماز میں شرکت کے لیے مجبور کیا جاتا ہے، بالخصوص جمعے کے روز لاؤڈ اسپیکر پر دی جانے والی اذان ان کے مسیحی عقائد اور مذہبی آزادی کے منافی ہے۔

تاہم کولون شہر میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان کی اجازت ملنے پر دنیا بھر کے مسلمانوں نے جرمنی کی حکومت کی مذہبی روادری پر مبنی پالیسیوں کی تعریف کی اور اس فیصلے پر مسرت کا اظہار کیا۔کولون شہر کی خاتون میئر ہینریئٹے ریکر نے کہا ہے کہ مسجد سے لاؤڈ اسپیکر پر دی جانے والی اذان گرد و نواح میں سنی جاسکے گی۔انہوں نے کہا کہ اس بات کی اجازت دینے کا مقصد مسلم برادری کے ساتھ مذہبی رواداری اور احترام کا اظہار کرنا ہے۔

علاوہ ازیں، رواں برس ترکی میں واقع تاریخی جامع مسجد “آیاصوفیہ” میں 88 برس کے طویل وقفے کے بعد ماہ رمضان میں پہلی مرتبہ نمازِ تراویح کی ادائیگی کااعلان کیا اور تقریباً 9 دہائیوں بعد اس مسجد میں یکم اپریل کو ماہ صیام کی پہلی تراویح ادا کی گئی۔اس مسجد کو 1934ء میں ایک میوزیم میں تبدیل کیا گیا تھا اور 2020ء میں اسے دوبارہ مسجد کی حیثیت دی گئی تھی۔مسجد کو کورونا وباء کے پھیلاو کے خطرے کے باعث استعمال نہیں کیا گیا تاہم ویکسینیشن اور کوویڈ کے کیسز میں کمی کو دیکھتے ہوئے ترک حکام نے رمضان المبارک کے لیے مسجد کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا اور اس تاریخی مسجد میں نماز تراویح ادا کی گئی جس میں نمازیوں کی بڑی تعداد جن میں بزرگ، نوجوان اور کم عمر نمازی شامل تھے، نے شرکت کی۔جبکہ کورونا کے پیش نظر زیادہ تر افراد نے ویکسین بھی لگوا رکھی تھی اور احتیاطی تدابیر کے تحت فیس ماسک بھی پہن رکھا تھا۔

Story Courtesy: DW NEWS


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *