تاریخی مسجد آیا صوفیہ میں 88 برس بعد نماز تروایح کی ادائیگی


0

ترکی میں واقع تاریخی جامع مسجد “آیاصوفیہ” کا شمار دنیا کی سب سے بڑی اور خوبصورت مسجدوں میں ہوتا ہے۔ اس کے آس پاس چار مینار ہیں جو میلوں تک دکھائی دیتے ہیں۔ آیا صوفیہ حسین طرز تعمیر کی ایک خوبصورت مسجد ہے جسے ابتدائی طور پر آرتھوڈوکس چرچ کے طور پر بھی استعمال کیا گیا اور پھر بعد میں اسے مسجد میں تبدیل کردیا گیا۔ تاہم ، 88 برس کے اس طویل وقفے کے بعد ترک حکومت نے ماہ رمضان میں پہلی مرتبہ آیا صوفیہ میں نمازِ تراویح کی ادائیگی کااعلان کیا اور تقریباً 9 دہائیوں بعد اس مسجد میں یکم اپریل کو ماہ صیام کی پہلی تراویح ادا کی گئی۔

واضح رہے کہ اس تاریخی مسجد کو 24 جولائی 2020ء کو 86 سال بعدعبادت کے لیے کھولا گیا تھا۔اس مسجد کو 1934ء میں ایک میوزیم میں تبدیل کیا گیا تھا اور 2020ء میں اسے دوبارہ مسجد کی حیثیت دی گئی تھی۔مسجد کو کورونا وباء کے پھیلاو کے خطرے کے باعث استعمال نہیں کیا گیا تاہم ویکسینیشن اور کوویڈ کے کیسز میں کمی کو دیکھتے ہوئے ترک حکام نے رمضان المبارک کے لیے مسجد کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا اور اس تاریخی مسجد میں نماز تراویح ادا کی گئی جس میں نمازیوں کی بڑی تعداد جن میں بزرگ، نوجوان اور کم عمر نمازی شامل تھے، نے شرکت کی۔جبکہ کورونا کے پیش نظر زیادہ تر افراد نے ویکسین بھی لگوا رکھی تھی اور احتیاطی تدابیر کے تحت فیس ماسک بھی پہن رکھا تھا۔

تراویح میں نوجوانوں سمیت زائد العمر نمازیوں نے بھی شرکت کی—فوٹو: ڈیلی صباح/ ڈی ایچ اے
Image Source: DAILY SABAH

تاہم، ترک مذہبی عبادات کی نگرانی کے ذمہ دار علی عرباس دیانت نے اپنے بیان میں کہا کہ شکر ہے کہ ہم 88 سال کے بعد پہلی مرتبہ مسجد میں اس رمضان میں نماز تراویح کے لیے اہلِ ایمان کا خیرمقدم کریں گے، میں پہلی نماز تراویح کی امامت کرتے ہوئے اس خوب صورت لمحے کو محسوس کرونگا۔انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے آغاز جمعہ، ہفتہ یا اتوار کو آغاز کی صورت میں پہلی نماز تراویح آیاصوفیہ میں ادا کی جائے گی۔مسجد میں رمضان المبارک کے لیے متعدد تقاریب بھی منعقد کی جائیں گی۔

وبا کے بعد آیا صوفیہ مسجد میں کورونا پابندیوں کے بغیر نماز ادا کی گئی—فوٹو: ڈیلی صباح/ ڈی ایچ اے
Image Source: DAILY SABAH

خیال رہے کہ آیا صوفیہ کی عمارت سب سے پہلے رومی شہنشاہ جسٹینین اوّل کے دور میں 532ء سے 537ء تک عیسائی گرجا گھر کے طور پر تعمیرکی گئی تھی اور اسے بازنطینی سلطنت کا سب سے اہم عمارتی ڈھانچا سمجھا جاتا ہے۔یہ ایک طویل عرصہ آرتھو ڈکس عیسائیوں کے ایک گرجاگھر کے طور پر استعمال ہوتی رہی تھی۔ سن 1453ء میں جب عثمانی سلطان محمد فاتح نے قسطنطنیہ (اب استنبول) شہر کو فتح کیا تھا تو آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کردیا تھا۔بعض روایات کے مطابق انہوں نے آرتھوڈکس چرچ سے یہ عمارت خرید کی تھی اور پھر اس کو مسجد میں تبدیل کیا تھا۔جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ مصطفی کمال پاشا اتاترک نے خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد 1934ء میں آیا صوفیہ کو عجائب گھر میں تبدیل کردیا تھا۔ پھر ترکی کی عدالت نے جون 2020ء میں اس کی عجائب گھر کی حیثیت کالعدم قرار دے دی تھی۔

یکم اپریل کو وہاں 88 سال بعد پہلی تراویح ادا کی گئی—فوٹو: ڈیلی صباح/ ڈی ایچ اے
Image Source: DAILY SABAH

اس کے بعد صدر رجب طیب اردوان نے اس کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا اور 24 جولائی 2020ء کو 86 سال کے بعد پہلی بار اذان کی صدا گونجی اور نماز جمعہ ادا کی گئی تھی۔ان نمازیوں میں خود ترک صدر بھی شامل تھے۔اس سے قبل یونیسکو نے 1985ء میں آیا صوفیہ کی عمارت کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا اور اسے عالمی مقامات کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

علاوہ ازیں ، آیا صوفیہ دنیا کی مشہور ترین عمارتوں میں سے ایک اور سیاحوں کے لیے انتہائی کشش کی حامل تاریخی عمارت ہے جسے دیکھنے کے لئے وہ دور دور سے ترکی آتے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *