ہر سال جمعتہ الوداع کا روزاہ رکھتا ہوں، سابق بھارتی جج مارکنڈے کاٹجو


0

کہتے انسانیت کا تعلق خون، رنگ، نسل، مذہب وغیرہ سے نہیں ہوتا ہے، یہ تو محض ایک احساس اور جذبات کا نام ہے، جو ایک انسان کے دل میں دوسرے انسان کے لئے ہوتا ہے۔ آج دنیا میں انسانیت کے فلسفے کو تقویت دینا کا واحد مقصد یہی ہے کہ ایک انسان اپنے جیسے دوسرے انسان کے احساسات اور جذبات کا خیال کرے، انہیں انسانیت کے پیروکاروں میں ایک نام بھارتی سابق جسٹس مارکنڈے کاٹجو کا ہے جو ناصرف انسانیت کے بڑے علمبردار مانے جاتے ہیں بلکہ مذہبی ہم آہنگی میں اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس حوالے سے انڈین سپریم کورٹ کے سابق جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے دو روز قبل ایک حیران کن انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ وہ پچھلے 25 برس سے رمضان المبارک کے آخری جمعے (جمعتہ الوداع) کا روزہ رکھ رہے ہیں۔

Image Source: Twitter

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر جاری بیان میں سابق جسٹس مارکنڈے کاٹجو رکھتے ہیں کہ “کل 7 مئی ہے اور رمضان المبارک کا آخری جمعہ ہے، لہذا وہ کل کا روزہ رکھیں گے، اور یہ عمل وہ پچھلے 25 سال سے اپنے مسلمان بہن اور بھائیوں کے احترام اور یکجہتی میں کرتے آ رہے ہیں۔

انڈین سپریم کورٹ کے سابق جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے دنیا بھر میں موجود تمام غیر مسلموں سے اس عمل کو کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ سحری کا وقت صبح 4:15 بجے ہے جبکہ افطاری کا وقت شام 7 بجے ہے، چنانچہ اس اس دوران کھانے اور پینے سے اجتناب کریں۔

خیال رہے جسٹس ریٹائرڈ مارکنڈے کاٹجو کا شمار بھارت کے ایماندار اور غیرجانبدار ججوں میں ہوتا ہے۔ موجودہ بھارتی حکومت اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے جانب سے اقلیت خاص کر مسلمان مخالف فیصلوں اور اقدامات کی ہمیشہ مخالفت کرتے دیکھے گئے ہیں۔ انہوں گائے کا گوشت کھانے کو ایک فطری انسانی چیز قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا اسے کھاتی ہے اور ہمارے ہاں مسلمان کو اس بات پر ہجوم قتل کررہے ہیں۔

یاد رہے انڈین سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو پریس کونسل آف آنڈیا کے چئیرمین کے طور پر بھی اپنے فرائض سرانجام دے سکیں ہیں۔

واضح رہے جمعتہ الوداع مسلمانوں کے مقدس ترین مہینے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کے دن منایا جاتا ہے، اس روز مسلمانوں کی مساجد اور امام بارگاہوں میں خصوصی عبادات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ دن مسلمانوں کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ اس کے چند روز بعد رمضان کا مہینہ ختم ہوجاتا ہے اور پھر مسلمانوں کو اگلے برس تک کے لئے انتظار کرنا ہوتا ہے۔ ہر مسلمان اشکبار ہوتا ہے کہ آیا اس ماہ وہ اپنے گناہوں کی معافی کرواسکا یا نہیں، اس نے اچھے کام کئے یا نہیں، جس کا اسے آخرت میں اجر ملنا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *