لڑکیوں کیلئے بائیک چلانا دشوار ہوگیا


0

پبلک ٹرانسپورٹ کے فقدان کی وجہ سے ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں خواتین میں موٹر سائیکل چلانے کا شوق بڑھتا جا رہا ہے، اس میں کوئی بری بات بھی نہیں ہے، جب ہماری خواتین جہاز اڑا سکتی ہیں، گاڑیاں چلا سکتی ہیں، تو پھر بائیک چلانے میں کیا عار؟

معاشرے کی ایسی خواتین جو ذمہ داریوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہیں، بائیک چلانے سے انہیں اپنے معمولات سر انجام دینے میں سہولت ہوتی ہے خاص طور پر نوکری پیشہ اور کالج ویونی ورسٹی جانے والی لڑکیاں صبح و شام بسوں اور رکشوں کی بھاگ دوڑ سے بچ جاتی ہیں اور آمد ورفت کے لئے کسی کی محتاج نہیں ہوتیں۔

Image Source: Facebook

حکومت نے بھی یہ فیصلہ خواتین کو خود مختار بنانے کے لیے کیا ہے کیونکہ کوئی بھی تبدیلی خواتین کو اس وقت تک ان کے پاؤں پر نہیں کھڑا کرسکتی جب تک کہ وہ با اختیار نہ ہوں۔ لہٰذا  آمد ورفت اور سفری سہولیات میسر ہونا خواتین کو خود مختار بنانے کے مترادف ہے۔

ان تمام وجوہات کو مدنظر رکھتے ہوئے بھی ہمارے سماج اور معاشرتی سوچ میں تبدیلی نہیں آئی ہے اور لڑکیوں کو سڑکوں پر موٹر سائیکل چلانے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اکثر مرد حضرات کو انہیں دیکھ کر حیرانگی کا غم کھانے لگتا ہے، اور وہ عادت سے مجبور یہ لوگ روڈ ان لڑکیوں کو چھیڑتے ہیں ، پیچھا کرتے ہیں اور ہراساں بھی کرتے ہیں ۔

حال ہی میں اس نوعیت کا ایک واقعہ پیش آیا ہے کہ جب ایک لڑکی روڈ پر پر بائیک چلارہی تھی تو ایک بائیک پر سوار تین لڑکے اس کا پیچھا کرنے لگتے ہیں اور ساتھ ہی اس کی تصویریں بھی کھینچیتے ہیں ، اسی دوران گاڑی میں سفر کرنے والا ایک شخص نے ان تینوں لڑکوں کی تصویریں کھینچ کر انہیں بھی اسی طرح ہراساں کرتا ہے، جس طرح وہ اکیلی لڑکی کو ہراساں کررہے ہوتے ہیں۔ موٹر سائکل پر سوار ان لڑکوں تصویریں فیس بک کے نامور سماجی پیج حالات اپ ڈیٹ پر بھی اپلوڈ کردیں گئیں ہیں تاکہ ان لڑکوں کو سبق مل سکے اور وہ آئندہ ایسی حرکت کرنے سے باز رہیں ۔

Image Source: Facebook

مزید پڑھیں: لاہور میں نجی کالج کا طالب علم ساتھی طالبات کو ہراساں کرنے لگا

جس طرح عورت کے لیے پردہ ہے، اسی طرح مرد کی آنکھ میں بھی حیا لازم ہے۔ اس لیے سب سے پہلے معاشرے کو اپنے سوچنے  کے انداز میں بدلاؤ لانا ہوگا۔ دنیا کے کئی ممالک جیسے کہ ترکی، بھارت، چین اور دوسرے کئی ممالک میں لڑکیوں کے بائیک چلانے پر کوئی پابندی نہیں نہ ہی وہاں بائیک چلاتی لڑکی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنتی ہے۔ لہٰذا ہمارے معاشرے میں بھی خواتین کو اتنی آزادی ضرور حاصل ہونی چاہیے کہ وہ بسوں اور کوچوں میں ٹھس کر سفر کرنے کے بجائے آرام سے اپنی بائیک پر سفر کرسکیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *