عزیز الرحمان نے طالب علم سے زیادتی کا اعتراف کرلیا


0

لاہور میں مدرسے کے طالب علم کے ساتھ مبینہ زیادتی کیس کے مرکزی ملزم مفتی عزیز الرحمان نے دوران تفتیش اعتراف جرم کرلیا۔ پولیس کی جانب سے مرکزی ملزم کو گزشتہ روز میانوالی سے حراست میں لیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق عزیز الرحمان نے مبینہ وائرل ویڈیو کے حوالے سے اعتراف کرتے ہوئے کہا، کہ یہ ویڈیو میری ہی ہے، جو ان کے شاگرد صابر شاہ نے چھپ کر بنائی ہے۔ انہیں اس کا بالکل بھی علم نہیں تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے طالب علم صابر شاہ کو امتحان میں پاس کرنے کا جھانسہ دیا اور پھر اسے اپنی حوس کا نشانہ بنا ڈالا۔ بعدازاں ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وہ نتائج کے خوف سے ڈر گئے تھے۔

Image Source: Twitter

اس حوالے سے عزیز الرحمان نے اپنے اعترافی بیان میں مزید بتایا کہ ان کے بیٹوں کی جانب سے صابر شاہ کو ڈرایا اور دھمکایا بھی گیا کہ وہ اس حوالے سے کسی سے بھی بات نہیں کرے گا لیکن دھمکیوں کے باوجود طالب علم نے ویڈیو وائرل کردی۔

عزیز الرحمان کے اعترافی بیان کے مطابق وہ اس واقعے کے بعد مدرسہ چھوڑنا نہیں چاہتے تھے، لہٰذا انہوں نے اپنا ایک ویڈیو پیغام جاری کیا، لیکن واقعے کے فوری بعد مدرسے کے منتظمین اور انتظامیہ انہیں مدرسہ چھوڑنے کا حکم دے چکی تھی۔

مزید پڑھیں: استاد کا معصوم بچوں پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

واضح رہے کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) کی ٹیم نے اتوار کے روز میانوالی میں ایک کارروائی کے نتیجے میں مفتی عزیز الرحمان کو حراست میں لیا تھا۔ بعدازاں سی آئی اے کی جانب سے عزیز الرحمان کے بیٹے الطاف الرحمان اور عتیق الرحمن کو بھی حراست میں لئے جانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ دونوں بیٹوں پر الزام ہے کہ انہوں نے متاثرہ شخص کو کیس درج کرانے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں تھی۔ چنانچہ دونوں پر مجرمانہ دھمکیوں کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ویڈیوز کے منظرعام پر آنے کے فوری بعد تینوں ملزمان نامعلوم مقام پر فرار ہوگئے تھے، تاہم پولیس کی جانب سے عزیز رحمان اور ان کے بیٹوں کو ان کی موبائل فون لوکیشن کی مدد سے گرفتار کیا گیا تھا۔

یاد رہے اس واقعے کی ابتداء کچھ یوں ہے کہ لاہور کے مدرسے جامعہ منظور الاسلام سے منسلک عزیز الرحمان کی ایک متنازعہ ویڈیو سامنے آئی تھی، جس میں دیکھا گیا تھا کہ وہ ایک طالب علم کو اپنی حوس کا نشانہ بنارہے ہیں۔ بعدازاں متاثرہ طالب علم کی جانب سے مفتی عزیز الرحمان کے خلاف پولیس میں درخواست دی تھی۔ جس پر پولیس نے ملزمان کے خلاف فوری مقدمہ درج کرلیا تھا۔

اس دوران عزیز الرحمان کی جانب سے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے موقف اپنایا تھا کہ اس واقعے سے قبل انہیں کوئی نشہ آور چیز پلائی گئی تھی، اور پھر اس ویڈیو کو ل فلمایا گیا ہے۔ یہ سب ان کے خلاف سازش ہے کہ انہیں مدرسہ جامعہ منظور السلام سے نکلوایا جاسکے۔

مزید پڑھیں: نجی کالج کی طالبہ کا پرنسپل اور ایڈمنسٹریٹر پر اجتماعی زیادتی کا الزام

بعدازاں سوشل میڈیا پر اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہوئی، تو ہر سطح پر عزیز الرحمان کے خلاف ردعمل دیکھا، جہاں ایک جانب مدرسے کی جانب سے انہیں نوکری سے برخاست کردیا گیا، وہیں وفاق المدارس کی جانب سے ان سے مفتی کا خطاب بھی واپس لے لیا گیا ہے، جس مطلب “دینی اسکالر” کے ہیں۔ یہی نہیں سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) نے بھی فوری طور پر پارٹی رکنیت کو معطل کر دیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *