طالبعلم سے مبینہ زیادتی کا الزام، مفتی عزیز الرحمان کے خلاف مقدمہ درج


2

لاہور میں طالب علم کے ساتھ مبینہ بدفعلی پر مدرسے کے استاد اور جے یو آئی (ایف) لاہور کے نائب امیر مفتی عزیز الرحمان اور ان کے بیٹوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق مقدمہ طالب علم صابر شاہ کی مدعیت میں مفتی عزیز الرحمن ،ان کے بیٹوں اور دو نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں مفتی عزیز الرحمن کے خلاف بدفعلی اور ان کے بیٹوں الطاف الرحمن، عتیق الرحمن، لطیف الرحمن اور عبدللہ کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمے میں مفتی عزیز الرحمٰن کے خلاف بدفعلی اور ان کے بیٹوں الطاف الرحمٰن، عتیق الرحمٰن، لطیف الرحمٰن اور عبداللہ کو نامزد کیا گیا ہے۔

mufti tharki aziz-ur-rehman
Image Source: Screengrab

مقدمے کے متن میں طالب علم صابر شاہ نے کہا ہے کہ مدرسے کے استاد مفتی عزیز الرحمٰن نے مجھے کہا تھا کہ تم نے اپنی جگہ کسی اور کو امتحان میں بٹھایا تم امتحان نہیں دے سکتے ۔مفتی صاحب نے کہا کہ مجھے خوش کرو پھر کچھ سوچ سکتا ہوں ، مفتی صاحب تین سال مجھے جنسی استحصال کا نشانہ بناتے رہے لیکن پاس نہ کیا۔ مقدمے کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ مفتی صاحب کے بیٹوں نے دو ساتھیوں کے ہمراہ مجھے مارنے کی دھمکی دی ہے جس کے سبب مجھے جان کا خطرہ ہے۔

Image Source: Twitter

یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لاہور کے مقامی مدرسے کے مہتمم اسد اللہ فاروق کا کہنا تھا کہ مفتی عزیز الرحمان کو مدرسے سے فارغ کردیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مفتی عزیز الرحمان اور ان کے بیٹے کو مدرسے سے چلے جانے کا کہہ دیا ہے اور ادارہ ان کے کسی قول و فعل کا ذمہ دار نہیں۔ جامعہ منظور الاسلامیہ کی جانب سے مفتی عزیر الرحمان کو جاری کردہ نوٹس برخاستگی بھی سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا۔

گزشتہ دنوں مدرسے میں استاد کی طالب علم سے زیادتی کی ویڈیو سوشل پر وائرل ہوئی تھی۔ ویڈیو میں جے یو آئی (ف) لاہور کے 70 سالہ نائب امیر مفتی عزیز الرحمان کو اپنے نوجوان شاگرد صابر شاہ کے ساتھ زیادتی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ملزم مفتی عزیز الرحمان کا ویڈیو بیان بھی سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ یہ ویڈیو ڈھائی تین سال پرانی ہے اور طالب علم صابر شاہ کو میرے خلاف استعمال کیا گیا ہے۔ مفتی عزیز الرحمان کا کہنا تھا کہ حلفیہ کہتا ہوں میں نے ہوش وحواس میں ایسا کوئی فعل نہیں کیا، مجھے نشہ آور چیز پلائی گئی، میں ہوش و حواس میں نہیں تھا۔ مفتی عزیز الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ کیس کا مرکزی کردار صابر شاہ فرار ہے۔

جب کہ اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد طالب علم صابر شاہ نے الزام عائد کیا تھا کہ مفتی عزیز الرحمان کے بیٹے بلیک میل کر رہے ہیں اور جان سے مارنے کی دھمکی بھی دے رہے ہیں، اگر انصاف نہ ملا خود کشی کرلوں گا۔ جس کے بعد جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) لاہور کے سیکرٹری جنرل نے بھی ایک نوٹس جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ویڈیو کے بعد جے یو آئی نے بھی مفتی عزیز الرحمان کی رکنیت معطل کردی ہے اور تحقیقات مکمل ہونے تک ان کو سبکدوش کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: نجی کالج کی طالبہ کا پرنسپل اور ایڈمنسٹریٹر پر اجتماعی زیادتی کا الزام

دوسری طرف ،اس شرمناک واقعے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین نے شدید غم وغصے کا اظہار کیا اور مدرسے کی جانب سے مفتی کے برخاستگی کے نوٹس کے علاوہ ان کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ اس حوالے سے مبشر زیدی نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ مدرسوں میں طالب علموں سے جنسی زیادتی کی سزا صرف مدرسے سے بے دخلی کیوں؟ ایسے درندوں کو پولیس کے حوالے کیوں نہیں کیا جاتا؟ کل جو وہ کسی اور مدرسے میں طالب علموں کے ساتھ یہی جرم کر رہے ہوں گے۔

اس معاملے پر ٹوئٹر صارفین کا یہ مطالبہ تھا کہ واقعے میں ملوث شخصیات کو شرعی قوانین کے عین مطابق سزا دی جائے۔

مزید پڑھیں: طالبہ سے اغواء کے بعد اجتماعی زیادتی، 3 ملزمان گرفتار

علاوہ ازیں ، سوشل میڈیا پر استاد کی طالبعلم کے ساتھ زیادتی کی ویڈیو وائرل ہونے پر مقامی پولیس مدرسے پہنچ گئی تھی اور تحقیقات شروع کردیں تھیں لیکن واقعے کے ملزم مفتی عزیز الرحمان اور صابر پولیس کے ہاتھ نہ آسکے ۔پولیس کا کہنا تھا کہ طالب علم  صابر شاہ تاحال غائب ہے، اگر صابر شاہ نے مقدمہ درج نہ کرایا تو پولیس اپنی مدعیت میں کارروائی کرے  گی۔

مزید پڑھیں: نجی کالج کی طالبہ کا پرنسپل اور ایڈمنسٹریٹر پر اجتماعی زیادتی کا الزام

خیال رہے کہ مدرسوں میں بچوں اور نوجوان طالب علموں سے زیادتی کے واقعات کوئی نئی بات نہیں سے اس سے قبل بھی کراچی کے ایک مدرسے میں ایسا ہی ایک واقعہ پیش آچکا ہے، جس میں مولوی نے اپنے نابالغ طالب علموں کے ساتھ بدسلوکی کی تھی۔


Like it? Share with your friends!

2

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *