یوٹیوبر خان علی پرینک کے نام پر خواتین کو ہراساں کرنے کے الزام میں گرفتار


0

ہمارے معاشرے میں جہاں ہم خواتین کی عزت ووقار کی بات کرتے ہیں وہیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے کہ ہم خواتین کو لیکر کافی جلدی فیصلہ سازی اور رجحان سازی کرلیتے ہیں۔ خاص کر خواتین کے پہناوے، ان کے بول چال کے طریقے کار کو لیکر. حد تو اب یہ ہوچکی ہے کہ پہلے خواتین کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس طرح کی تنقید کا سامنا کرنا پڑھتا تھا لیکن اب راہ چلتے خواتین کو روک روک کر ہراساں کرنے کے واقعات سامنے آرہے ہیں، جس کی سب سے بڑی مثال گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے یوٹیوبر کی ہے، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے پرینک کے نام پر راہ چلتی خواتین کو ہراساں کیا۔

گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے یوٹیوبر خان علی ، جس کے ویڈیو شئیرنگ ویب سائٹ یوٹیوب چینل پر تقریباً 3 لاکھ 23 ہزار کے قریب سبسکرائبر ہیں۔ چند روز قبل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر علی خان کے بنائے گئے ایک پرینک کی ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں انہیں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ روڈ پر چلتی خواتین کو روک روک کر ڈوپٹہ پہنے کو کہتے ہیں۔ خواتین کے منع کرنے اور ان سے بات نہ کرنے کے باوجود وہ بار بار انہیں بولتے اور ٹوکتے دیکھا گیا۔ اس ویڈیو پر اب تک یوٹیوب پر 9 ملین کے قریب لوگ دیکھ چکے ہیں۔

Image Source: Youtube

ہمارے معاشرے میں راہ چلتی خواتین عموماً سڑک پر چلتے اور اسٹاپ پر کھڑے اجنبی لوگوں سے بات چیت کرنے سے اجتناب کرتی ہیں۔ البتہ اس پرینک کی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے یوٹیوبر سڑک آتے جاتی خواتین کو روک کر ناصرف ڈوپٹہ لینے پر مجبور کر رہے ہیں بلکہ وہ انہیں پیسے بھی آفر کرتے ہیں کہ وہ ان سے پیسے لیکر ڈوپٹہ خرید کر پہنے ہے۔ اگرچے خواتین ان کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے آگے جانے لگتی ہیں، لیکن وہ انہیں مستقل تنگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

یہی نہیں کچھ ویڈیوز میں یوٹیوبر علی خان کو کچھ خواتین کو چھوتے ہوئے بھی دیکھا گیا، کہیں وہ خواتین کو چھو رہے ہیں تو کہیں وہ ان کے پاس موجود سامان کو ہاتھ لگا رہے ہیں اور کچھ کچھ جگہ پر انہوں خواتین سے بات کرتے ہوئے اپنی آواز کو بھی اونچا کیا۔ جو یقیناً ہراساں کرنے کی ایک واضح مثال ہے۔

Image Source: Youtube

اس سلسلے میں ایک ٹوئیٹر صارف کی جانب سے اسلام آباد میں تعینات سب ڈویژنل پولیس آفیسر آمنہ بیگ کی معاملے پر توجہ دلاتے ہوئے لکھا کہ یوٹیوبر علی خان کی خواتین کو ہراساں کرنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر کئی ماہ سے وائرل ہیں، لیکن متعلقہ شخص ابھی تک آزاد ہے، وہ مزید اس طرح کو ہراساں کریں گا اور اپنی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کرے گا۔ کیا یہ جرم نہیں ہے؟ کون اسے پہچانے گا، کون اسے پکڑنے گا اور کون پاکستانی خواتین کی حفاظت کرے گا۔

واضح رہے یوٹیوبر خان علی کی جانب سے اس بات کا دعویٰ کیا گیا تھا، کہ یہ کوئی پرینک ویڈیو نہیں ہے، بلکہ یہ ایک اصلاحی ویڈیو ہے کہ خواتین ڈوپٹہ پہنیں۔

جوں ہی سوشل میڈیا صارفین نے اس معاملے کے خلاف آواز بلند کی تو پولیس بھی فوری حرکت میں آئی اور متعلقہ یوٹیوبر خان علی پولیس کی حراست میں ہیں۔ گجرانوالہ پولیس کی جانب سے ملزم کو جمعرات کے روز گرفتار کیا گیا، اس سلسلے میں سی سی پی او گجرانوالہ کی جانب سے ٹوئٹ میں ملزم کی گرفتاری کی تصدیق اور حوالات میں موجود یوٹیوبر کی تصویر بھی شئیر کی۔

خیال رہے سوشل میڈیا صارفین کو اب اس بات اور منطق کو اب سمجھ لینا چاہئے کہ کئی یوٹیوبر اور ٹک ٹاکر جان کر اس قسم کا متنازعہ مواد تیار کرتے ہیں تاکہ ان کی ویڈیوز وائرل ہو اور انہیں زیادہ سے زیادہ ویوز ملیں۔ چنانچہ اگر سوشل میڈیا صارفین ایسی ویڈیوز اور مواد کی فوری شکایت کریں تو ایسے منفی مواد کے خلاف جلدی ایکشن لیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور میں نجی کالج کا طالب علم ساتھی طالبات کو ہراساں کرنے لگا

چند روز قبل شیخ علی نامی ٹک ٹاکر کی ویڈیو سامنے آئی ہے، جس میں وہ اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ موجود ہے اور کھلم کھلا سڑک پر جاتی ہوئی خواتین کو ہراساں کرتے ہیں اور اپنی ویڈیو میں انہیں شامل کرتے ہیں۔ بعدازاں سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کے بعد پولیس نے متعلقہ ملزمان کو گرفتار کرکے قانونی کاروائی شروع کردی ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *