راہ چلتی خواتین کی ویڈیوز بنا کر ٹک ٹاک بنانے والا مجرم گرفتار


0

سوشل میڈیا کو اگر اکیسویں صدی کی چند بڑی اور کامیاب ترین تخلیق قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا، سوشل میڈیا نے آج ہماری زندگیوں کافی حدتک تبدیل کرکے رکھ دیا، یہ دنیا کا ایک طاقتور ترین پلیٹ فارم ہے، اگر آپ اس کا درست انداز میں استعمال کرتے ہیں۔ کیونکہ دنیا ناصرف آج اسے انٹرنیٹ کے مقصد کے لئے استعمال کررہی ہے بلکہ اسے کاروباری، سماجی اور سیاسی مہم کے لئے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ لیکن اگر آپ ان ویب سائٹس کا غلط استعمال کرتے ہیں تو یقیناً یہ آپ کے لئے مشکلات کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

یوں تو دنیا میں اس وقت کئی سوشل میڈیا ویب سائٹس موجود ہیں، جنہیں لاکھوں اور کرڑوں صارفین استعمال کرتے ہیں، تاہم انہیں ویب سائٹس میں ایک ٹک ٹاک ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ ہے، جو اس وقت دنیا میں بےحد مقبول ہے، کیونکہ اس میں آپ اپنی دلچسپ ویڈیوز تیار کرکے باآسانی لوگوں سے شئیر کر سکتے ہیں۔ لیکن یہاں بات بھی غور طلب ہے کہ دنیا میں جو چیز انسان تیار کرتا ہے، اس کے فوائد اور نقصانات دونوں کے جز پائے جاتے ہیں، ٹک ٹاک کے ساتھ ایسے مسائل دیکھے جا رہے ہیں، کہیں کسی معاشرے میں یہ روائتی کلچر کے برخلاف دیکھا گیا، تو اس کے زیادہ استعمال سے انسان کی ذہنی صحت پر بھی بازگشت ہوئیں۔ لیکن انہیں میں ایک اور مسئلہ جو سامنے آ رہا ہے، وہ خواتین کو ہراساں کرنے کا اہم مسئلہ ہے۔

سوشل میڈیا پر خواتین کو ہراساں کرنا کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے، ہم عموماً سوشل میڈیا اور الیکٹرونکس میڈیا پر خواتین کو ہراساں کرنے کی خبریں دیکھتے ہیں۔ اس سلسلے میں شیخ علی نامی ٹک ٹاکر کی ویڈیو سامنے آئی ہے، جس میں وہ اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ موجود ہے اور کھلم کھلا سڑک پر جاتی ہوئی دو خواتین کو ہراساں کرتے ہیں۔

ویڈیو ایک ٹوئیٹر صارف کی جانب سے شئیر کی گئی ہے، جس میں وہ ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ “گھٹیا لوگ جنہیں اپنی ماؤں بہنوں کی تمیز نہیں، وہ کسی اور کی بہن بیٹی کا کیا احترام کریں گے، چنانچہ مکروہ شکلوں والے افراد کو فوری قانون کی گرفت میں لانا ضروری ہے۔ آج ویڈیو بنا رہے ہیں، کل ڈوپٹہ کھینچیں گے اور بات بڑھ سکتی ہے۔

یہاں یہ بات افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتی ہے کہ جہاں اس ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ کا مثبت استعمال کرکے لوگوں نے ناصرف آج اپنی پہچان بنالی ہے بلکہ مرکزی انڈسٹری کا حصہ بھی بن رہے ہیں، تاہم وہیں ایک مخصوص ذہنیت کے لوگ خواتین کو لیکر نازیبا اور فحاش مواد تیار کرکے شئیر کرتے بھی دیکھائی دیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو شاید نہ معاشرے میں بدنامی کا ڈر ہوتا ہے اور نہ ہی اپنے انجام کا ڈر ہوتا ہے۔

ہم اگر صرف اس کیس کی بات کریں تو پولیس کی جانب سے بروقت کارروائی کرتے ہوئے متعلقہ شخص کو حراست میں لینے کی تصدیق کردی گئی ہے۔

بلاشبہ ہمارے معاشرے میں یہ مسئلہ کوئی نیا نہیں ہے، ہم اس طرح کے کیسز کا تذکرہ روز ہی سنتے ہیں، یہاں تمام لوگ خاص کر ایسے مرد حضرات کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ آج وہ یہ عمل کر رہے ہیں، کل کو کوئی اور طاقتور ان کی بہن، بیٹی کے ساتھ کرے تو کیسا لگے گا؟ یا انہوں نے کبھی سوچا ہے، ان واقعات کا نتیجہ کیا نکلتا ہے؟ کئی لڑکیوں کے والدین ان کا گھر سے باہر نکلنا بند کردیتے ہیں، تو کئی بچیوں کی پڑھائی لکھائی چھڑا دیتے ہیں۔

لہٰذا یہ سب مسائل ہمارے معاشرے کے حقائق میں شامل ہے، یہاں خواتین پر اب خواتین کو مضبوط ہونے کی ضرورت ہے، کبھی ایسا مسئلہ درپیش ہو یا اس طرح کے مسائل کا سامنا کریں تو پہلی فرصت سائبر کرائم برانچ شکایت درج تاکہ ملزمان کیفرکردار تک پہنچے اور اس برائی کا جلد از جلد خاتمہ ہو۔

یاد رہے گزشتہ برس پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے ملک بھر سے ٹک ٹاک موبائل ایپلیکیشن پر پابندی عائد کردی گئی تھی، جسے بعدازاں ختم کردیا گیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *