گیارہ سالہ پاکستانی مصنفہ کی رائٹنگ کے عالمی مقابلے میں چوتھی پوزیشن


0

بچے پیدائشی طور پر تخلیقی ذہنیت کے حامل ہوتے ہیں، بڑوں کی نسبت ان میں بھرپور تجسس پایا جاتا ہے اور وہ دنیا کی ہر چیز کو دریافت کرنا چاہتے ہیں۔ اگر بچوں کے اس رحجان کو بہتر ماحول فراہم کرکے اس کی حوصلہ افزائی کی جائے تو بچوں کی تخلیقی صلاحیت میں بہت زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے۔ ایسے میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر منعقد ہونے والے تخلیقی مقابلے بھی بچوں کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

پاکستان کی 11 سالہ ایصل وحید کا شمار بھی تخلیقی ذہن کے حامل بچوں میں ہوتا ہے جو اپنے الفاظ کو تحریر کی شکل دیکر پڑھنے والوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت برکھتے ہیں۔ اپنے اس شوق کو مدنظر رکھتے ہوئے ایصل نے بلغاریہ کے بین الاقوامی تخلیقی تحریری مقابلے میں حصہ لیا جوان جیسے بچوں کو ایسا پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے کہ جس کے ذریعے وہ جو اپنی تخلیقی سوچ کو دنیا کے سامنے لا سکتے ہیں اور ان میں مستقبل کا مصنف یا مصنفہ بننے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔

Image Source: Facebook

ایصل وحید نے اس بین الاقوامی تحریری مقابلے میں اپنی تحریر “آڈے ان دی لائیو آف آ پینسل” پر چوتھی پوزیشن حاصل کی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستانی طالبعلم بلغاریہ کے اس تخلیقی تحریری مقابلے کا حصہ بنے ہیں۔ اس بار تقریباً 2,330 طلبہ نے حصہ لیا، جن میں سے 9 پاکستانی طلبہ نے بین الاقوامی راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کیا ہے، جن میں ایصل وحید نے چوتھی پوزیشن حاصل کی۔ اس شاندار کامیابی پر پاکستان میں بلغاریہ کے سفیر نے بھی ان کی کارکردگی کو سراہا۔

ایصل وحید جو کہ چھٹی جماعت میں پڑھتی ہیں، تعلیمی میدان میں اپنی بہترین کارکردگی کے علاوہ وہ اتنی کم عمری میں ایمیزون پر چھ کتابیں بھی شائع کر چکی ہیں۔ ان کی شائع شدہ کتابوں میں پانچ سولو کتابیں اور ایک انتھولوجی شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ ننھی مصنفہ اخبارات اور رسائل کے لیے مضامین بھی لکھتی ہے۔ لکھنے کے علاوہ ایصل کو گھڑ سواری اور باسکٹ بال کھیلنا بہت پسند ہے جبکہ وہ ایکٹینگ سے بھی لطف اندوز ہوتی ہیں۔ وہ مختلف بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لے چکی ہیں اور ان میں سے کئی جیت چکی ہیں۔ چھوٹی سی عمر میں ایصل وحید اردو کے ساتھ انگریزی اور فرانسیسی زبان پر عبور بھی رکھتی ہیں۔

بلاشبہ ذہانت ایک ایسی چیز ہےجو انسان کو قدرت کی طرف سے ملتی ہے اور اسے کامیابی کی کلیدتصور کیا جاتا ہے۔ عام طور پر بچوں میں ہر چیزکو جاننے اور سیکھنے کا تجسس زیادہ ہوتا ہے بلکہ وہ ہر چیزوں کو جلدی سیکھنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ بچوں کے شوق اور ذہانت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی صلاحیتوں کو درست سمت میں استعمال کرنا والدین کی رہنمائی کے بغیر ممکن نہیں ، اس کی ایک مثال ننھی عریش ہیں جن کی گہری دلچسپی اور والدین کی صحیح رہنمائی کی بدولت وہ محض 4 سال کی عمر میں مائیکرو سافٹ پروفیشنل بن گئیں۔ اتنی کم سنی میں انہوں نے ملک وقوم کا نام بلند کیا جو کہ قابل ستائش ہے۔ عریش کے والدین کے مطابق وہ نہایت ذہین ہیں اور ان کا حافظہ کافی تیزہے ، وہ ایک نظر میں چیزوں کو حفظ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔اپنی اس خداداد صلاحیت کے باعث عریش 6 سال کی عمر میں قرآن کریم حفظ کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *