بھارتی اداکار اکشے کمار کا مشہور گیم پپ جی کے حوالے سے بڑا اعلان


0

بھارت میں پب جی پر پابندی کا توڑ بھارتی ایکشن ہیرو اکشے کمار نے نکال لیا ، انہوں نے بھارت کی ٹیکنالوجی کمپنی کے ساتھ مل کر چینی موبائل گیم پب جی کا متبادل گیم متعارف کرانے کا اعلان کردیا ہے۔ بھارتی اداکار اکشے کمار نے انسٹاگرام پر فو جی گیم کی پرومو تصویر شیئر کرتے ہوئے یہ وضاحت کی ہے کہ مذکورہ گیم وزیر اعظم نریندر مودی کے آتما نربھار وژن کے تحت پیش کیا جارہا ہے۔

اس حوالے سے بھارتی ایکشن ہیرو اکشے کمار نے بتایا کہ اس فوجی گیم کے ذریعے لوگوں کو انٹرٹیمنٹ اور تفریح فراہم کی جائے گی اور ساتھ ہی ساتھ اس گیم کے ذریعے بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں کی قربانیوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔

اکشے کمار کے “فو جی “گیم کے حوالے سے ٹائمز آف انڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بولی ووڈ کھلاڑی اکشے کمار ایک ٹیکنالوجی کمپنی کے ساتھ مل کر اس گیم کو متعارف کرا رہے ہیں۔ رپورٹ میں مزید یہ بتایا گیا ہے کہ “فو جی “ گیم کو بھارتی ٹیکنالوجی کمپنی “گوکی “ کے اشتراک سے بالی ووڈ کے اداکار اکشے کمار متعارف کرا رہے ہیں۔ جبکہ ٹیکنالوجی کمپنی کے سربراہ نے بھی اس اعلان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ “فو جی“ گیم کا منصوبہ بھارتی اداکار اکشے کمار کی سرپرستی میں شروع کیا گیا ہے۔

تاہم ابھی اس حوالے سے یہ وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ مذکورہ گیم کو کب تک پیش کیا جائے گا، لیکن خیال کیا جارہا ہے کہ اس گیم کو رواں سال کے اختتام تک متعارف کرایا جاسکتا ہے۔

مزید اس حوالے سے بھارتی اداکار اکشے کمار نے اعلان کیا کہ مذکورہ گیم سے ہونے والی کمائی کا 20 فیصد حصہ بھارت کا ویر نامی حکومتی منصوبے میں دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اس منصوبے کے تحت بھارتی حکومت فنڈز جمع کرکے سیکیورٹی اہلکاروں کے اہل خانہ کو دیتی ہے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بھارت میں پب جی کے 5 کروڑ کے قریب فعال پلیئرز ہیں تاہم اب اس ایپ پر پابندی لگادی گئی ہے۔

خیال رہے کہ بھارتی حکومت نے لداخ کے معاملے پر چین سے کشیدگی میں اضافے کے باعث 118 ایپلی کیشنز بشمول گیم پب جی ،ٹک ٹاک، یو سی براؤزر، وی چیٹ اور بیگو لائیو پر پابندی لگائی گئی ہے۔ یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب دونوں ممالک کے مابین جون 2020 سے متنازع سرحدی علاقے لداخ کے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کشیدگی بڑھی، جس میں اگست کے اختتام تک دونوں ممالک کی فائرنگ سے 20 سے زائد بھارتی فوجی اہلکار مارے جاچکے تھے۔

دوسری جانب چین لداخ کے علاقے میں موجود کچھ علاقوں کو اپنی ملکیت تصور کرتا ہے جب کہ بھارت کا دعویٰ ہے کہ وہ علاقے ان کے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان یہ تنازع 60 سال سے زائد عرصے سے چل رہا ہے۔چنانچہ بھارت نے چین کی ایپلی کیشنز کو ملکی خودمختاری، سالمیت، دفاع اور امن و امان کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *