وزیراعظم عمران خان نے ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے اچانک سب کو آن فالو کردیا


0

وزیراعظم پاکستان کا شمار پاکستان کے ان چند سیاسی لیڈران میں ہوتا ہے، جو سب سے زیادہ پاکستان میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر کا ناصرف استعمال کرتے ہیں بلکہ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ کے پرانے صارفین میں سے ہیں۔ تاہم اچانک پیر کے روز دیگر صارفین کی جانب سے یہ بات نوٹ کی گئی کہ وزیراعظم پاکستان نے اپنے پاس سے تمام لوگوں کو آن فالو کردیا ہے، تاہم اس بات کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ یہ سب کچھ جان کر انہوں نے کیا ہے یا کوئی تیکنیکی غلطی ہوئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم پاکستان عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر سال 2010 مارچ میں اپنا اکاؤنٹ بنایا تھا۔ اب ٹوئیٹر پر ان کے تقریباً 12.9 ملین کے قریب فالورز ہیں۔

اس عرصے کے دوران موجودہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے چند ہی شخصیات کو اپنے ٹوئیٹر اکاؤنٹ پر فالو کیا تھا، جن میں ایک ان کہ سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ اور پاکستان کے مشہور و معروف صحافی حامد میر بھی شامل تھے۔

اس دوران وزیراعظم عمران خان کے اچانک اپنے تمام فالورز کو ان فالو کرنے کے حوالے سے لوگوں کو حیرانی ہوئی تھی لیکن ایک چیز جس نے سب کو زیادہ حیران کیا ہے، وہ ہے اپنی سابقہ اہلیہ کو ان فالو کرنا ہے، کیونکہ وزیراعظم عمران خان نے جمائما گولڈ اسمتھ کو کئی عرصہ قبل ہی طلاق دے دی تھی، تاہم اس کے بعد انہوں نے دو بار شادی بھی کی لیکن کبھی بھی جمائما گولڈ اسمتھ کو آن فالو نہیں کیا تھا۔

Image Source: Twitter

واضح رہے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے جمائما گولڈ اسمتھ سے طلاق کے کافی عرصے کے بعد معروف پاکستانی ٹی اینکر پرسن ریحام خان سے سال 2015 میں شادی کی تھی، تاہم وہ شادی محض 10 ماہ ہی قائم رہے سکی تھی، جس کے بعد دونوں کے مابین علحیدگی ہوگئی تھی، بعدازاں انہوں نے تیسری شادی سال 2018 میں ہونے والے عام انتخابات سے محض 6 ماہ قبل بشری بی بی سے کی تھی۔

دوسری جانب اگر دیگر اکاؤنٹس کے حوالے سے بات کی جائے جن کو وزیراعظم عمران خان نے ٹوئیٹر پر فالو کیا ہوا تھا، ان میں کچھ آرگنائزیشن کے نام بھی شامل تھے، جو ان ہی کی قائم کردہ تھیں، جن میں پاکستان تحریک انصاف ، شوکت خانم کینسر ہسپتال، نمل یونیورسٹی میانوالی کے نام سے بنائے گئے ٹوئیٹر اکاؤنٹ شامل تھے۔

جبکہ اگر شخصیات کے حوالے سے بات کی جائے، جنہیں وزیراعظم خان ٹوئیٹر پر فالو کر رکھا تھا، ان میں موجودہ وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری، وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود، وفاقی وزیر اسد عمر، گورنر سندھ عمران اسماعیل، جہانگیر خان ترین اور پاکستان تحریک انصاف کے مرحوم رہنما نعیم الحق شامل تھے۔

تاحل اس معاملے کے حوالے سے کو باضابطہ خبر سامنے نہیں آئے ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے جان بوجھ کر یہ سب کیا ہے، یا کسی غلطی کے نتیجے میں یہ ہوا ہے۔ البتہ سوشل میڈیا پر عوام کو ٹرولینگ اور میمز بنانے کا موقع مل گیا، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر صارفین کی جانب سے مختلف انداز میں تجزیے اور تبصرے کئے گئے ہیں۔

یاد رہے حالیہ دو دنوں میں یہ دوسری بار ہوا کہ وزیراعظم عمران خان سے جوڑے واقعات ٹوئیٹر پاکستان کے ٹاپ ٹرینڈ بنے ہے۔ کیونکہ پیر کے روز وزیراعظم عمران خان کی جانب سے گلگت بلتستان کی کچھ خوبصورت تصاویریں سوشل میڈیا پر شئیر کی۔گئیں تھیں، لیکن وزیراعظم کی جانب سے تصاویروں پر متعلقہ فوٹوگرافر کو کسی بھی قسم کا کوئی کریڈٹ نہیں دیا گیا تھا۔

اس سلسلے میں متعلقہ فوٹوگرافر اسمار حسین کی جانب سے وزیراعظم کا جہاں بذریعہ ٹوئیٹ شکریہ ادا کیا گیا تھا وہیں انہوں نے طنزیہ انداز میں وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ میرے لئے اور بھی اچھا ہوتا کہ اگر آپ یہی تصاویریں بغیر میرے واٹر مارک کو کاٹے اور میرے نام سے منسوب کرکے شئیر کرتے۔ جس پر ٹوئیٹر پر وزیراعظم عمران خان سے منسلک ٹرینڈ بن کر سامنے آیا تھا۔ جس پر عوام نے ناراضگی کا اظہار بھی کیا تھا۔

ًخیال رہے اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ یہ غلطی وزیراعظم عمران کی جانب سے نہیں بلکہ ان کی سوشل میڈیا ٹیم کی جانب سے کی گئی ہو، جس پر ٹیم نے اتنا غور نہ کیا ہو۔ تاہم وزیراعظم کی ٹیم کو آئندہ کے لئے اس حوالے سے تھوڑا محتاط ہونا ہوگا، کیونکہ یہ اکاؤنٹ وزیراعظم پاکستان کا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *