ڈاکٹر عامر لیاقت کی قبر کشائی پر دونوں سابقہ اہلیہ کا موقف سامنے آگیا


0

رواں ماہ 9 جون کو ممتاز مذہبی اسکالر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا کراچی میں اپنے آبائی گھر میں اچانک انتقال ہوگیا، ابتدائی معلومات کے مطابق ان کا انتقال گھر میں جنریٹر کا دھواں بھر جانے سے ہوا۔ ان کے اہل خانہ نے اس وقت ہی ان کا پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کردیا تھا، جس وجہ سے پولیس نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی مگر عامر لیاقت کے بچوں نے عدالت میں بھی پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کیا تھا۔ تاہم اب عدالتی حکم پر عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کے لیے 6 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عامر لیاقت کی قبر کشائی سے متعلق جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق 23 جون کو صبح ساڑھے 9 بجے عامر لیاقت کی قبر کشائی ہوگی۔یہ میڈیکل بورڈ پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ کی سربراہی میں تشکیل دیا گیا ہے، ایڈیشنل پولیس سرجن شاہد نظام، ایچ او ڈی فرانزک میڈیسن جناح پرویز مخدوم بھی ٹیم میں شامل ہیں۔ فرانزک ایکسپرٹ ڈاکٹر ہری رام اور ڈاکٹر گلزار علی بھی ٹیم کا حصہ ہونگے جبکہ ایم ایل او ڈاکٹر اریب بقائی بھی 6 رکنی میڈیکل ٹیم میں شامل ہیں۔

اس حوالے سے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی سابقہ اہلیہ سیدہ طوبیٰ انور نے ردعمل دیتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ اگر حکام نے عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کروانا ہی تھا تو ان کے انتقال کے روز ہی ایسا کرنا بہتر ہوتا۔انہوں نے لکھا کہ ان کے انتقال کو ایک ہفتے سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد پوسٹ مارٹم کے لیے قبر کشائی کرنا لواحقین کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے۔

سیدہ طوبیٰ انور نے مزید لکھا کہ تاہم مجھے اللہ کی مر ضی پربھروسہ ہے، میرا یقین ہے کہ اللہ پاک ہمارے معاملات کا بہترین انتظام کرنے والا ہے۔ اپنی ٹوئٹ کے اختتام پر انہوں نے دعائیہ کلمات تحریر کرتے ہوئے کہا اللہ پاک مرحوم اور لواحقین کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے۔

اس سے قبل مرحوم عامر لیاقت حسین کی سابقہ اور پہلی اہلیہ ڈاکٹر بشریٰ اقبال کی جانب سے بھی مطالبہ سامنے آچکا ہے کہ عدالت مرحوم اینکر کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا حکم واپس لے۔ بشریٰ اقبال نے اپنی پوسٹ میں مطالبہ کیا تھا کہ ان کے سابق شوہر کی قبر کشائی نہ کی جائے انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’شریعت مطہرہ بھی اس قبیح عمل، مردے کی چیر پھاڑ اور قبر کشائی کی اجازت نہیں دیتی، اللہ سب دیکھ رہا ہے، اس لیے ان کی روح کو تکلیف نہ دی جائے۔

انہوں نے مرحوم اینکر پرسن کے ممکنہ قتل کے دعووں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سول سرجن کے بیرونی معائنے کے مطابق مرحوم کے جسم پر زخموں، فریکچر اور تشدد کے کوئی نشانات نہیں تھے، اس نقطہ نظر سے پوسٹ مارٹم بھی بے مقصد ہوگا۔ ڈاکٹر بشریٰ اقبال نے مزید لکھا کہ جنہوں نے پوسٹ مارٹم کروانے اور عامر کو انصاف دلوانے کا کا دعویٰ کیا ہے وہ اس وقت کہاں تھے جب وہ خود انصاف مانگ رہے تھے اور ان کی عزت کو تار تار کیا گیا، وہ اُس قبیح حرکت کی وجہ سے شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھے کہ جہاز سے سفر تک نہیں کر پارہے تھے۔ ڈاکٹر بشریٰ اقبال کی اس پوسٹ کے بعد مرحوم کے مداحوں اور شوبز شخصیات نے بھی عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم اور قبر کشائی نہ کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین 5 جولائی 1971 کو پیدا ہوئے، وہ 2002 سے 2007 تک قومی اسمبلی کے ممبر رہے۔ وہ جنرل مشرف کے دور میں وزیر مملکت بھی رہے، 2018 میں وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ عامر لیاقت حسین پہلی بار ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *