سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دے دیا


0

جمعرات کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک تاریخ ساز فیصلے میں وزیر اعظم عمران خان کی زیر قیادت حکومت کی طرف سے گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی کی تحلیل اور ڈپٹی سپیکر کی طرف سے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی اجازت نہ دینے کے فیصلوں کو “غیر آئینی” قرار دے دیا۔ اسپیکر کو ہفتہ کے روز اجلاس بلاکر ووٹنگ کا انعقاد کرانے کی ہدایت۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ اتور کو قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونا تھی، لیکن ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے اسے ملک کے خلاف بیرونی سازش قرار دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 5 کا استعمال سہارا لیا، جو ریاست سے وفاداری سے متعلق ہے، تحریک عدم اعتماد کو رد کردیا بعدازاں وزیراعظم نے اسمبلی تحلیل کردی۔ اس فیصلے کے نتیجے میں ملک میں آئینی بحران جیسے کیفیت پیدا ہوگئی تھی۔

Image Source: File

بعدازاں سپریم کورٹ نے اسمبلی کی کاروائی کا ازخود نوٹس لیا، چار روز کی لگاتار سماعت کے بعد ایک متفقہ فیصلہ دیا، جس میں عدالت نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کا اتوار کا فیصلہ “آئین اور قانون کے خلاف ہے اور اس کا کوئی قانونی اثر نہیں ہے۔

اس حوالے سے عدالت نے واضح کیا کہ اس فیصلے کے بعد قومی اسمبلی کی تحلیل بھی غیر آئینی ہے۔

عدالت نے مختصر حکم میں کہنا تھا کہ “وزیر اعظم کی طرف سے 03.04.2022 کو یا اس کے بارے میں صدر مملکت کو اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ دینا آئین کے خلاف تھا اور اس کا کوئی قانونی اثر نہیں تھا۔”

Image Source: File

“لہذا عدالت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ 03.04.2022 کو جاری کیا گیا صدر کا حکم آئین کے خلاف تھا اور اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، چنانچہ اسے کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ جبکہ اعلان کیا جاتا ہے کہ موجودہ اسمبلی کی حیثیت بحال تھی اور اسے بحال کیا جاتا ہے۔

اس موقع پر معزز عدالت نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو بھی حکم دیا کہ وہ 9 اپریل بروز ہفتہ صبح 10 بجے اجلاس طلب کریں تاکہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی اجازت دی جا سکے۔

Image Source: AP

“اگر قرارداد مطلوبہ اکثریت سے منظور ہو جاتی ہے (یعنی عدم اعتماد کی قرارداد کامیاب ہو جاتی ہے)، تو پھر کسی بھی وقت آئین کے آرٹیکل 91 کے مطابق وزیر اعظم منتخب کیا جاسکتا ہے، جسے قواعد کے قاعدہ 32 کے ساتھ پڑھا جاتا ہے اور اس پر عمل درآمد ہوتا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل عدالت کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے متفقہ طور پر فیصلہ سنایا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی حمایت کرنے والے فنکاروں کیلئے یاسر حسین کی خصوصی دعا

واضح رہے گزشتہ اتوار کو ووٹنگ کے لیے پیش کیے جانے والے عدم اعتماد کی تحریک سے پہلے، موجودہ وزیراعظم عمران خان اپنی پارلیمانی اکثریت کھو چکے تھے، ان کے اتحادیوں نے عدم اعتماد میں اپوزیشن کو ووٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔ ساتھ ہی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے 20 اراکین بھی حکومت سے علحیدہ ہوچکے تھے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں 188.18 روپے کی نئی تاریخی کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، جس میں سیاسی انتشار، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی قرض کی سہولت رک گئی ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *