سحر وافطار میں کونسی اشیاء بن سکتی ہیں ہماری صحت کیلئے نقصان دہ؟


0

ماہِ رمضان کی برکتوں اور رحمتوں کی آمد آمد ہے اور ہر گھر میں سحر وافطار کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ ایسے میں ہمارے لئے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ جو سحری اور افطاری ہم کر رہے ہیں وہ ہمارے جسم کے لئے صحت بخش بھی ہے یا نہیں ؟ کیونکہ بعض اوقات ہم انجانے میں اپنی سحر وافطار میں وہ چیزیں بھی کھالیتے ہیں جو ہماری صحت کو نقصان پہنچانے کا سبب بنتی ہیں۔ لہٰذا ہمارے لئے سحر وافطار میں کی جانے والی عام اور نقصان دہ غلطیوں سے متعلق جان لینا نہایت ضروری ہے۔

اس حوالے سے غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ سحر کے وقت لسی اور چائے کا استعمال معمول کی بات ہے جبکہ سادہ پانی کی اپنی جگہ ہے، ان مشروبات سے پیاس کا نہ لگنے سے کوئی تعلق نہیں ہے، لسی چاہے نمکین ہو یا میٹھی (چینی ہو یا نمک) دونوں صورتوں میں ڈی ہائیڈریشن کا سبب بنتی ہیں۔ چائے، کافی اور سبز چائے میں کیفین پائے جانے کے سبب جسم سے پانی جلد ختم ہوجاتا ہے اور انسان پیاس کا زیادہ شکار ہوتا ہے، لہٰذا سحری میں سادہ پانی زیادہ پئیں۔ مسالے دار غذائیں سحری میں کھانے سے اجتناب کریں ورنہ روزے میں پیاس کی شدت بڑھ سکتی ہے۔ سحری کے دوران آلو اور کیلے کا استعمال نہ کریں جبکہ آلو اور کیلے کا استعمال افطار کے اوقات میں کیا جاسکتا ہے۔

Image Source: Unsplash

غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ افطار میں شربت یا کسی جوس کا استعمال کیا جاتا ہے جس میں چینی اور نمک موجود ہوتا ہے جس کے نتیجے میں پانی کا استعمال بے سود ہو جاتا ہے اور افطار کے دوران پیا گیا پانی بھی پیشاب کے ذریعے جسم سے بہت جلد خارج ہوجاتا ہے۔ اس لئے ایک ساتھ زیادہ پانی کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے اور تھورا تھوڑا کر کے سادہ پانی پیتے رہنا چاہیئے تاکہ جسم میں پانی تا دیر رہ سکے اور اعضاء کو مطلوب پانی کی مقدار بھی پوری ہو سکے۔

Image Source: Unsplash

غذائی ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ افطار میں تلی ہوئی، زیادہ نمکین اور میٹھی غذاؤں سے پرہیز کریں۔ افطار اور سحری کے درمیانی وقت میں غذا پر کم زور دیں اور مرغن غذائیں کھانے سے پرہیز کریں۔ افطار کے بعد چائے کی طلب ہوطتو کم سے کم ایک کپ پئیں جس میں دودھ کی مقدار نہایت کم ہو۔ افطار کے بعد اور سحر کے دوران چائے کے استعمال سے جتنا ہو سکے پرہیز کریں۔

Image Source: Unsplash

خیال رہے کہ کہ حالیہ دنوں میں انٹرمٹنٹ فاسٹنگ پر تحقیق کی گئی جس میں ایک خاص دورانیے تک کھانے سے دوری اختیار کی جاتی ہے یعنی یہ رمضان کے روزوں جیسا طریقہ کار ہی ہے اور متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہواہے کہ یہ جسم اور دماغ دونوں کے لیے بہت زیادہ مفید ہے بلکہ روزے رکھنے کے بے شمار فائدے ہیں مگر روزے کے یہ فوائد صحت بخش غذائی عادات کو اپنانے سے ہی حاصل ہوتے ہیں ورنہ بہت زیادہ یا چکنائی سے بھرپور پکوانوں کا استعمال الٹا ہماری جسمانی صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *