
ماہِ رمضان کی برکتوں اور رحمتوں کی آمد آمد ہے اور ہر گھر میں سحر وافطار کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ ایسے میں ہمارے لئے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ جو سحری اور افطاری ہم کر رہے ہیں وہ ہمارے جسم کے لئے صحت بخش بھی ہے یا نہیں ؟ کیونکہ بعض اوقات ہم انجانے میں اپنی سحر وافطار میں وہ چیزیں بھی کھالیتے ہیں جو ہماری صحت کو نقصان پہنچانے کا سبب بنتی ہیں۔ لہٰذا ہمارے لئے سحر وافطار میں کی جانے والی عام اور نقصان دہ غلطیوں سے متعلق جان لینا نہایت ضروری ہے۔
اس حوالے سے غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ سحر کے وقت لسی اور چائے کا استعمال معمول کی بات ہے جبکہ سادہ پانی کی اپنی جگہ ہے، ان مشروبات سے پیاس کا نہ لگنے سے کوئی تعلق نہیں ہے، لسی چاہے نمکین ہو یا میٹھی (چینی ہو یا نمک) دونوں صورتوں میں ڈی ہائیڈریشن کا سبب بنتی ہیں۔ چائے، کافی اور سبز چائے میں کیفین پائے جانے کے سبب جسم سے پانی جلد ختم ہوجاتا ہے اور انسان پیاس کا زیادہ شکار ہوتا ہے، لہٰذا سحری میں سادہ پانی زیادہ پئیں۔ مسالے دار غذائیں سحری میں کھانے سے اجتناب کریں ورنہ روزے میں پیاس کی شدت بڑھ سکتی ہے۔ سحری کے دوران آلو اور کیلے کا استعمال نہ کریں جبکہ آلو اور کیلے کا استعمال افطار کے اوقات میں کیا جاسکتا ہے۔

غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ افطار میں شربت یا کسی جوس کا استعمال کیا جاتا ہے جس میں چینی اور نمک موجود ہوتا ہے جس کے نتیجے میں پانی کا استعمال بے سود ہو جاتا ہے اور افطار کے دوران پیا گیا پانی بھی پیشاب کے ذریعے جسم سے بہت جلد خارج ہوجاتا ہے۔ اس لئے ایک ساتھ زیادہ پانی کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے اور تھورا تھوڑا کر کے سادہ پانی پیتے رہنا چاہیئے تاکہ جسم میں پانی تا دیر رہ سکے اور اعضاء کو مطلوب پانی کی مقدار بھی پوری ہو سکے۔

غذائی ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ افطار میں تلی ہوئی، زیادہ نمکین اور میٹھی غذاؤں سے پرہیز کریں۔ افطار اور سحری کے درمیانی وقت میں غذا پر کم زور دیں اور مرغن غذائیں کھانے سے پرہیز کریں۔ افطار کے بعد چائے کی طلب ہوطتو کم سے کم ایک کپ پئیں جس میں دودھ کی مقدار نہایت کم ہو۔ افطار کے بعد اور سحر کے دوران چائے کے استعمال سے جتنا ہو سکے پرہیز کریں۔

خیال رہے کہ کہ حالیہ دنوں میں انٹرمٹنٹ فاسٹنگ پر تحقیق کی گئی جس میں ایک خاص دورانیے تک کھانے سے دوری اختیار کی جاتی ہے یعنی یہ رمضان کے روزوں جیسا طریقہ کار ہی ہے اور متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہواہے کہ یہ جسم اور دماغ دونوں کے لیے بہت زیادہ مفید ہے بلکہ روزے رکھنے کے بے شمار فائدے ہیں مگر روزے کے یہ فوائد صحت بخش غذائی عادات کو اپنانے سے ہی حاصل ہوتے ہیں ورنہ بہت زیادہ یا چکنائی سے بھرپور پکوانوں کا استعمال الٹا ہماری جسمانی صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
0 Comments