سندھ حکومت کا خواجہ سرا کمیونٹی کیلئے تعلیمی پالیسی بنانے کا اعلان


0

محکمہ تعلیم سندھ نے خواجہ سرا کمیونٹی کو ان کے تعلیمی اہداف کے حصول میں سہولت فراہم کرنے کے لیے صوبے میں پہلی مرتبہ ’ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی‘ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یہ اعلان وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کی خواجہ سراؤں کے رہنماؤں کے ساتھ تین گھنٹے طویل جاری رہنے والی ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔

Image Source: Twitter

ٹرانس جینڈر ایجوکیشنل پالیسی کے باعث وہ تمام خواجہ سرا جنہوں نے ابھی تک اپنی تعلیم مکمل نہیں کی ہے، انہیں اپنی تعلیم جاری رکھنے کا موقع ملے گا۔ جبکہ اس کے علاوہ، ٹرانس جینڈر کمیونٹی کو بھی اساتذہ کے طور پر بھرتی ہونے کا موقع ملے گا۔

اس موقع پر صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ اب نصاب میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے بارے میں مواد فراہم کرنا پالیسی کا حصہ ہوگا تاکہ نئی نسل کے ٹرانس جینڈر کمیونٹی کو سمجھ سکے۔ “اس سے طلباء کو ان لوگوں کا احترام کرنے اور انہیں پرسنل اسپیس فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔”

ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے سید سردار علی شاہ نے مزید کہا کہ پاکستان میں کہیں بھی ٹرانس جینڈر پالیسی نہیں ہے۔ لہذا اب ایک غیر رسمی تعلیمی نظام کے ذریعے، ایک خواجہ سرا پانچ سال کی تعلیم کے بجائے دو سال کے اندر پرائمری تعلیم مکمل کر سکے گا۔

صوبائی وزیر تعلیم کا مزید کہنا تھا کہ جن لوگوں کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع نہیں ملا ان کے پاس اب تعلیم حاصل کرنے کا اختیار ہوگا۔ اس حوالے سے صوبائی حکومت تعلیم کے شعبے میں اس کمیونٹی کی مدد کرے گی تاکہ وہ معاشرے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔

Image Source: File

میٹنگ کے بعد، جینڈر انٹرایکٹو الائنس کی رہنما بندیا رانا نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ کراچی میں رجسٹرڈ خواجہ سراؤں کی تعداد 18,000 سے زیادہ ہے، جبکہ صوبائے سندھ میں یہ تعداد تقریباً 40,000 کے قریب ہیں۔

بندیا رانا نے یہ بھی بتایا کہ وزیر تعلیم سندھ کے ساتھ ملاقات نے کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے بنیادی مقاصد کو شروع کرنے کو ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ بندیا رانا نے کہا کہ، “ہمارے زیادہ تر لوگ میٹرک کے بعد اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ پاتے ہیں،”اگرچے ہماری کمیونٹی کی اکثریت تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہے۔

مزید پڑھیں: خواجہ سراؤں کے 25 رہنماؤں کی پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت

جینڈر انٹرایکٹو الائنس کی رہنما بندیا رانا کا کہنا تھا کہ ہماری کمیونٹی کے لیے مالی وجوہات اور سماجی ممنوعات کی وجہ سے اسے جاری رکھنا ممکن نہیں ہوپاتا ہے،” لہذا وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا کہ جلد ہی خواجہ سراؤں کی تعلیمی پالیسی پر بات کرنے کے لیے میٹنگز منعقد کی جائیں گی۔ چنانچہ”مجھے امید ہے کہ اگلے تعلیمی سال تک ہم اس پالیسی کو حاصل کر لیں گے،”۔ اس سلسلے میں تھر ایجوکیشن الائنس کے سربراہ پرتاب شیوانی نے تبصرہ کیا کہ ہمیں خواجہ سراؤں کے حوالے سے ذہنیت کو بدلنا چاہیے۔

واضح رہے رواں برس معروف ٹرانس جینڈر ایکٹوسٹ کو ملک کی پہلی ٹرانس جینڈر ڈاکٹر بننے کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔ ڈاکٹر سارہ گل نے اپنی تعلیم جے ایم ڈی سی کراچی سے حاصل کی اور ایم بی بی ایس (فائنل) کا امتحان پاس کیا تھا۔ ڈاکٹر سارہ گل کا کہنا تھا کہ مجھے پاکستان میں پہلی ٹرانس جینڈر ڈاکٹر ہونے پر فخر ہے۔ ’’وہ اپنی کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں گی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *