شہر قائد میں اکیلے پارک کے انتظامات سنبھالنے والی خاتون کی کہانی


0

کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک معاشرے کی خواتین کی شمولیت نہ ہو ،اس لئے کہا جاتا ہے کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ضرور ہوتا ہے اسی طرح ہر کامیاب معاشرے کی تکمیل خواتین کی محنت اور کردار کے بغیر ممکن نہیں۔ اس بات میں شک کی گنجائش نہیں ہے کہ پاکستانی خواتین ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں ہمارے ملک کی خواتین چاہے کسی بھی طبقاتی نظام سے تعلق رکھتی ہوں نہ صرف ذہین ہیں بلکہ محنتی بھی ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ وہ سخت سے سخت حالات کا مقابلہ کرکے اپنے گھریلو معاملات کو بڑے احسن انداز میں نبھاتی ہیں اور زندگی کے ہر شعبے میں خواہ وہ سیاسی ، ادبی ، کاروباری ، صحت ، تعلیم ، یا کھیل جیسا کوئی بھی شعبہ ہو، اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوارہی ہیں۔

کراچی سے تعلق رکھنے والی فوزیہ بھی ان باہمت خواتین میں سے ایک ہیں ، آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ فوزیہ ایک فیملی پارک میں جھولے ، اسٹاف اور دیگر تمام اُمور اکیلے انجام دیتی ہیں۔ خاتون خانہ اور دو بچوں کی ماں ہونے کے ساتھ وہ یہ سب کس طرح مینج کرتی ہیں آئیے انہی کی زبانی جانتے ہیں۔

Image Source: Screengrab

فوزیہ کا کہنا ہے کہ ان کی ہر کامیابی کا کریڈٹ ان کے شوہر کو جاتا ہے کیونکہ انہوں نے ہر قدم پر ان کی رہنمائی کی۔ہمارے ملک میں جہاں ہر شعبے میں مردوں کو عورتوں پر سبقت حاصل ہے ایسے میں فوزیہ کے لئے پارک کھولنا اور یہاں عوام کے لئے تفریح کے سامان مہیا کرنا آسان نہیں تھا لیکن ان کے شوہر کے اعتماد کی بدولت آج وہ اکیلی اس پارک کے اُمور سنبھال رہی ہیں۔

Image Source: Screengrab

ان کا ماننا ہے کہ جس طرح عورت مرد کی کامیابی کی وجہ بنتی ہے بالکل اسی طرح مرد بھی عورتوں کے لئے کامیابی کا باعث بنتے ہیں اور وہ اس کی مثال ہیں ، آج وہ جس مقام پر ہیں اپنے شوہر کی وجہ سے ہیں۔

مزید پڑھیں: اعلیٰ تعلیم کی خواہش رکھنے والی خاتون طالب علم کی امداد کی اپیل

فوزیہ کا کہنا ہے کہ جس طرح وہ اپنے گھر اور پارک کے انتظامات بخوبی سنبھال رہی ہیں ان کی طرح اور خواتین بھی اس میدان میں آگے آئیں اور کام کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں ہمارے پارک میں خواتین کھانے پینے اور دیگر اشیاء کے اسٹالز لگائیں ، ہمیں خوشی ہوگی اور ہم ایسی خواتین کے ساتھ ہر قدم پر تعاون کرینگے۔

Image Source: Screengrab

فوزیہ کے مطابق پارک میں بچوں کے لئے مناسب کرائے میں مختلف جھولے لگائے گئے ہیں جن سے وہ لطف اندوز ہوتے ہیں۔ جیسے جیسے ان کے پارک کے بارے میں لوگوں کو پتا چل رہا ہے وہ اپنی فیملیز کو لیکر یہاں آرہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بچوں کے لئے جلد مزید نئے جھولے بھی لگوائیں گی۔

بلاشبہ آج پاکستان کی خواتین میدانوں میں، فضاؤں میں خلاؤں میں ہر جگہ کامیابی کے جھنڈے گاڑتی پھر رہی ہیں یہ ان خاندانوں کی خواتین ہیں جہاں انہیں عزت دی گئی، جن کو انسان تسلیم کیا گیا۔ چاہے ان کا تعلق پسماندہ ماحول سے ہو یا شہر کے گھٹن زدہ ماحول سے ، انہیں جینے کا پورا پورا حق دیا گیا۔ ماں باپ نے انہیں اعتماد اور شعور دیا، اس لئے وہ کسی پر بوجھ نہیں۔ یہ خواتین مذہبی و معاشرتی اقدار میں رہتے ہوئے زندگی کے ہر میدان میں آگے بڑھ رہی ہیں اور وہ دنیا کی خواتین سے کسی صورت پیچھے نہیں ہیں۔

اس سے قبل شہر قائد کی باہمت خاتون فاطمہ نازش نے تندور کی دکان کھول کر اپنے چھوٹے سے کاروبار کا آغاز کیا، اس کے باوجود کہ لوگ ان کو یہی کہتے رہے کہ کوئی عورتوں والا کام کرو مگر انہوں نے یہی کام کرنے کی ٹھانی اور تمام تنقید اور مشکلات کے باوجود آج کام یابی سے اپنا کاروبار چلارہی ہیں اور دوسروں کے روزگار کا ذریعہ بھی بنی ہوئی ہیں۔اپنے اس تندور کے ذریعے فاطمہ نازش اپنے چار بچوں کی تعلیم و تربیت کا اہتمام کررہی ہیں اور خاندان کو بھی مالی تعاون فراہم کرتی ہیں۔

Story Courtesy: AARO


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *