خواجہ سراؤں کے 25 رہنماؤں کی پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت


0

بدھ کے روز خواجہ سراؤں کے 25 کے قریب رہنماؤں نے بھٹو خاندان کے فرزند اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) میں شمولیت کا اعلان کیا۔

اس فیصلے کا اعلان کراچی میں ایک کانفرنس میں کیا گیا، جس سے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نثار کھوڑو اور سعید غنی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔

Image Source: Express Tribune

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نثار کھوڑو نے کہا کہ ان کی پارٹی معاشرے کے ہر طبقے اور شعبے کو باوقار انداز میں دیکھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان ٹرانس جینڈر لیڈروں کی سرپرستی میں رہنے والے بھی اس کا حصہ بن چکے ہیں۔

سابق اسپیکر سندھ اسمبلی نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ “پی پی پی ایک سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ہے اور سب کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرتی ہے،”

اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے خواجہ سرا رہنما بندیا رانا نے کہا کہ ان کی برادری بلاول بھٹو زرداری کو ملک کا اگلا وزیر اعظم دیکھنا چاہتی ہے۔ ساتھ ہی کمیونٹی کے دیگر افراد نے بھی پی پی پی کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

Image Source: Asia Society

واضح رہے ستمبر میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ وزارت انسانی حقوق نے خواجہ سراؤں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے “ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018 ” کو مکمل طور پر اپنایا اور نافذ عمل کر دیا ہے.

ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018 واضح طور پر آجروں، تنظیموں، تعلیمی اداروں، صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں، نقل و حمل کی خدمات فراہم کرنے والوں اور کسی بھی نجی کاروبار یا خدمات فراہم کرنے والوں کے ذریعہ خواجہ سراؤں کے ساتھ امتیازی سلوک پر پابندی عائد کرتا ہے۔

Image Source: The Guardian

اس میں خواجہ سراؤں کے لیے حکومت کے زیر انتظام تحفظ کے مراکز کے قیام کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے جو نقصان کا خطرہ محسوس کرتے ہیں۔ یہ مزید ٹرانسجینڈر شہریوں کو وراثت کے حق کی ضمانت دیتا ہے، جس عموماً اس کمیونٹی کو شکایت رہتی ہے۔ ساتھ ہی عوامی عہدے کے لیے انتخاب ، اسمبلی میں جانے، عوامی مقامات تک رسائی اور کئی دیگر مخصوص حقوق حاصل کرنے کے لیے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

واضح رہے رواں برس پشاور میں بی آر ٹی بس منصوبے منصوبہ کا باقاعدہ افتتاح ہوا تھا، جس میں حکومت خیبر پختونخوا نے جہاں مرد اور خواتین کے لئے نشستیں مختص کی تھی وہیں خواجہ سرا برادری کے لئے بسوں میں نشستیں مختص کی تھیں تاکہ وہ بھی عوام سے بس سروس مستفید ہوسکیں۔ ساتھ ہی دیگر شہریوں سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ خواجہ سراؤں کی مخصوص نشستوں پر بیٹھنے سے اجتناب کریں۔

یاد رہے ملک میں جہاں خواجہ سرا کمیونٹی کو علم کے زیور سے اشنا کرانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے، وہیں پاکستان کی پہلی خواجہ سرا وکیل نیشا راؤ کی محنت اور لگن تمام لوگوں کے لئے ایک بڑی اور مثبت خبر بن کر سامنے آئی تھی۔

Story Courtesy: Express Tribune


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *