شعبان کی نصف شب کی اہمیت وفضیلت


0

اسلامی سال کا آٹھواں قمری مہینہ شعبان المعظّم ہے، یہ رحمت ومغفرت اور جہنم سے نجات کے بابرکت مہینے ’’رمضان المبارک‘‘ سے پہلے آتا ہے اور نہایت عظمت وفضیلت کا حامل ہے۔ “شعبان‘‘کے معنی پھیلنے کے آتے ہیں اور اس ماہ مبارک کے ذریعے رمضان المبارک کے لیے خوب بھلائی پھیلتی ہے، اسی وجہ سے اس مہینے کا نام ’’شعبان‘‘رکھا گیا۔

اس کی فضیلت کا اندازہ نبی اکرم صلؔی اللہ علیہ وآلٖہ وسلؔم کے اس ارشادِ گرامی سے ہوتا ہے کہ “شعبان میرا مہینہ ہے، رجب اللہ کا اور رمضان میری اُمت کا مہینہ ہے۔”

مختلف احادیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ شعبان العمظم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے کے اکثر حصے میں روزے بھی رکھتے تھے۔ نبی کریم صلؔی اللہ علیہ وآلٖہ وسلؔم نے ارشاد فرمایا کہ “شعبان کی عظمت اور بزرگی دوسرے مہینوں پر اسی طرح ہے، جس طرح مجھے تمام انبیاءؑ پر عظمت اور فضیلت حاصل ہے۔”

آپ صلؔی اللہ علیہ وآلٖہ وسلؔم کا ارشاد گرامی ہے کہ “شعبان کا مہینہ آئے تو اپنے نفس کو رمضان کے لیے پاک کرلو۔”

پورا ماہ شعبان برکت وعظمت والا ہے لیکن احادیث و تفسیر کے مطابق نصف شعبان کی رات کی فضیلت زیادہ ہے اور اس رات کے چار نام ہیں : اللیلۃ المبارکۃ، لیلۃ البراءۃ، لیلۃ الصک، لیلۃ الرحمۃ جب کہ اس رات کی بیان کردہ پانچ خصوصیات یہ ہیں:
٭اس رات میں ہر کام کا فیصلہ ہوتا ہے۔
٭اس رات عبادت کرنے کی فضیلت ہے۔
٭اس رات رحمت کا نزول ہوتا ہے۔
٭اس رات شفاعت کا اہتمام ہوتا ہے۔
٭ظاہری طور پر اس رات زمزم کا پانی بڑھ جاتا ہے۔

نصف شعبان کی رات میں دعاو استغفار نیز اس رات کی فضیلت سے فائدہ اٹھانے کے لئے خصوصی نوافل اور روزے رکھنا کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اللہ کے رسول سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :

“اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات اپنی تمام مخلوق کی طرف توجہ خاص فرماتا ہے، مگر اس شب رحمت باری تعالیٰ ان لوگوں کی طرف متوجہ نہ ہوگی جو شرک کرتے ہوں گے ،بے رحم اور شرابی ہوں گے ، والدین کے نافرمان ہوں گے، سوائے ان لوگوں کے سب پر بخشش و عطا عام ہوگی۔’’

یعنی اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات (15 شعبان المعظم) کو اپنی تمام مخلوق کی طرف متوجہ ہوتے ہیں پس وہ اپنی تمام مخلوق کو بخش دیتے ہیں سوائے مشرک اور کینہ پرور کے۔

: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : جب نصف شعبان کی رات آئے تو رات کو قیام کرو اور اس کی صبح کا روزہ رکھو کیونکہ اس رات کو اللہ تعالیٰ کی رحمت غروب آفتاب سے لے کر آسمان دنیا پر آکر پکارتی ہے کوئی بخشش مانگنے والا میں اس کو بخش دوں، ہے کوئی رزق کا طالب میں اس کو رزق دوں، ہے کوئی بیمار جو شفا طلب کرے، میں اس کو شفادوں، یہاں تک کہ فجر طلوع ہوجاتی ہے۔

اگرچہ اس رات کی فضیلت و اہمیت بہت زیادہ ہے لیکن یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اس رات میں اکثر لوگ پٹاخے، اور آتش بازی کا اہتمام کرتے ہیں ، پٹاخوں کی یہ آوازیں دوسروں کے لئے پریشانی کا سبب بنتی ہیں اور دین اسلام ہمیں اس بات کی تعلیم نہیں دیتا ہے کہ ہم کسی کو تکلیف پہنچائیں ۔پٹاخے پھاڑنا ، آتش بازی کرنا بدعت وخرافات کے علاوہ کچھ نہیں گویا ہم اس بابرکت شب میں خدائے باری تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنی عبادت واستغفار کا تحفہ پیش کرنے کے بجائے پٹاخے و آتش بازی پیش کرتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس بابرکت کی رات کی برکتیں سمیٹنے اور عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری دعاؤں کو اپنے حضور قبول فرمائے۔ آمین!


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *