ساتویں تا نویں جماعت سیرت النبی ﷺ پڑھانے کا قانون لائیں گے، وزیراعظم


0

گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد ہونے والی قومی رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جلد اسکولوں میں ساتویں تا نویں جماعت میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پڑھانے کا قانون لائیں گے ، کیونکہ طلباء جوں جوں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ کریں گے انہیں اتنا ہی شعور آتا جائے گا۔

قومی رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ِاعظم پاکستان عمران خان کا کہنا تھا کہ آج ہمارے نوجوان اسٹیو جاب اور بل گیٹس کے بارے میں پڑھتے ہیں کہ وہ کیسے کامیاب ہوئے، جبکہ نبیٔ کریم ﷺ سے زیادہ کامیاب کوئی انسان ہوا ہی نہیں اور نہ ہو سکتا ہے، ہمارے گریجویٹس کو بھی حضور ﷺ کی زندگی کی سمجھ ہی نہیں۔ جب ہم اپنے بچوں کو سیرت النبی ﷺ پڑھائیں گے، تو ہمارے بچے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سیکھیں گے۔

اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے وزیرِاعظم عمران خان نے مغرب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے کرکٹ کھلتے ہوئے لمبی زندگی مغرب میں گزاری ہے، مغرب کے لوگوں کو نبیٔ کریم ﷺ سے ہمارے رشتے کی سمجھ نہیں ہے، ہم تمام انبیائے کرام علیہ السلام کا نام ادب سے لیتے ہیں، مسیحیوں یا یہودیوں میں انبیاء علیہ السلام کے بارے میں وہ ادب نہیں ہے، انہوں نے پیغمبروں پر فلمیں بنائی ہوئی ہیں۔ بہت تھوڑے سے لوگ ہیں جو مذہب پر عمل کرتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ یورپ میں ایک چھوٹا سال طبقہ ہے جو اسلام کے خلاف ہے اور اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ کرتا ہے، سلمان رشدی نے آج سے 30 سال پہلے ایک کتاب لکھی، ساری دنیا میں شور اٹھا، مسلمانوں کے خلاف مہم چلائی گئی کہ مسلمان آزادیٔ اظہار اور جمہوریت کو نہیں سمجھتے، جس سے پھر اسلام کے خلاف پراپیگنڈا کرنے والوں نے اس سے فائدہ اٹھایا۔

اس ہی سلسلے میں وزیراعظم نے کہا کہ میں نے او آئی سی کانفرنس میں کہا تھا کہ مسلم ممالک کو اسلاموفوبیا کے مسئلے پر مشترکہ کوششیں کرنا ہونگی، جبکہ اقوامی متحدہ میں بھی یہی موقف اپنا کے مسلمانوں کے جذبات کا احترام کیا جائے، مسلمانوں کے لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے، جب مغرب سے ایسے اقدامات کئے جاتے ہیں تو مسلمانوں بےپناہ تکلیف ہوتی ہے۔

Image Source: propakistani-pk

ناموس رسالت ﷺ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ چارلی ہیبڈو خاکے بنا کر اسے آزادی اظہار رائے کا نام دیتا ہے، لیکن آزادی اظہار رائے کی بھی کوئی حد ہوتی ہے، گستاخانہ خاکے بنانا اظہاری آزادی رائے نہیں ہے بلکہ یہ جان بوجھ کر مسلمانوں کے جذبات مجروح کرکے تکلیف پہنچانے کا ایک عمل ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہوری آج پوری دنیا میں بہت چھوٹی سی تعداد میں ہیں تاہم انہوں نے ایسی مہم چلائی کہ پورے یورپ میں کوئی ہولوکاسٹ کے حوالے سے بات نہیں کر سکتا، اگر کوئی کرتا ہے تو اس سے یہودیوں کو تکلیف ہوتی ہے لہٰذا پھر اسے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ چنانچہ مسلمانوں کو بھی ایک منظم مہم چلانا ہوگی، کیونکہ جب کوئی ہمارے پیارے نبی حضور اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو پھر ہمیں بحیثیت مسلمان بہت تکلیف ہوتی ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *