لاہور: رکشہ ڈرائیور نے 13 سالہ گداگر لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا


-1

کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ قیامت ایک روز خود بتائی گئی کہ قیامت آخر کیوں ضروری تھی، ملک میں حوا کی بیٹی کے ساتھ ظلم و بربریت کا ایک اور ہولناک واقعہ، غربت اور افلاس کا شکار 13 سالہ گداگر لڑکی کو 3 درندہ صف افراد نے مبینہ طور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔

تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے شاہدرہ میں اجتماعی زیادتی کا دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جس میں ایک 13 سالہ گداگر لڑکی کو رکشہ ڈرائیور نے اپنے دو ساتھیوں کی ساتھ مل کر مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔

rape
Image Source: Youtube

افسوسناک واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور تحقیقاتی اداروں نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور کیس سے متعلق اہم شواہد کو تحویل میں لے لیا اور حتمی میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد شیر کوٹ تھانے میں متاثرہ بچی کے والد کی مدعیت میں زیادتی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

واقعے کے خلاف درج ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ لڑکی کا تعلق شاہدرہ کے علاقے میں 25 نمبر اسٹاپ کے پاس قائم جھگیوں کی رہائشی ہے، جہاں وہ اپنے دیگر اہلخانہ کے ساتھ رہتی ہے۔ لہذا اس روز ان کی بیٹی بھیک مانگنے کے لئے رنگ محل کے علاقے گئی، جہاں اسے ایک نامعلوم رکشا ڈرائیور اپنے ساتھ ملک پارک شیر کورٹ کے ایک خالی کواٹر میں لے گیا، جہاں اس نے اپنے دوستوں رمضان اور علی کو بلایا اور پھر تینوں نے معصوم بچی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

Image Source: Twitter

اس کیس کے حوالے سے شیر کوٹ پولیس کا کہنا تھا کہ واقعہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جبکہ ابتدائی کارروائی کے دوران ایک ملزم کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے، جلد واقعے میں ملوث دیگر افراد کو بھی گرفتار کرلیا جائے گا۔ اس سلسلے میں پولیس کی جانب سے مختلف مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، ملزمان کو گرفتار کرکے عدالت سے کڑی سے کڑی سزا دلوائی جائے گی۔

واضح رہے پاکستان میں گذشتہ کچھ مہینوں سے جنسی تشدد اور زیادتی کے کیسسز میں ایک غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کے باعث ملک کی کافی بدنامی ہو رہی ہے۔ پہلے، موٹر وے عصمت دری کا معاملہ، ھر گھوٹکی میں 4 سالہ بچی سے زیادتی کا واقعہ پھر اب یہ اور ایسے کئی اور عصمت دری کے واقعات کا مسئلہ ملک میں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے ایک نئے چیلنج کے طور پر سامنے آ رہا ہے۔

Image Source: Facebook

اس سلسلے میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے نومبر 2020 میں جنسی زیادتی کے جرائم میں ملوث مجرمان کی کیمیائی کاسٹنگ کرنے کے متعلق ایک قانون کی منظوری دی تھی ۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہے کہ ملک میں اتنی سخت قانون سازی ہوجانے کے باوجود جرائم کک شرح میں اضافہ ہونا، یقیناً ایک پریشان کن مسئلہ ہے۔

یاد رہے کچھ عرصہ قبل چنیوٹ میں بھی ایک ریپ کیس رپورٹ ہوا تھا، جہاں گورنمنٹ کالج (جی سی) کی ایک طالبہ کو چار افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، متاثرہ طالبہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وہ اور اس کا ایک کلاس فیلو ایک ساتھ ٹیوشن لیا کرتے تھے، جہاں اس نے اسے دعوت دی کہ اس کے گھر یعنی چنیوٹ میں میلاد کی تقریب ہے، جسے متاثرہ لڑکی نے قبول کی اور وہاں گئی تو ایسا کچھ بھی ہوا نہیں، بلکہ اسے چار افراد نے ناصرف اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا بلکہ اس پورے واقعے کی ریکارڈنگ بھی کی گئی ہے

Story Courtesy: Siasat.pk


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *