آؤٹ ڈور ڈائینگ پر پابندی کے باوجود عوام کی خلاف ورزیاں جاری


0

ملک بھر میں کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر( این سی او سی ) کے خصوصی اجلاس میں ان تمام سرگرمیوں پر پابندیوں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت کیسیز میں اضافہ ہورہا ہے چنانچہ ریسٹورانٹ پر آؤٹ ڈور ڈائینگ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

دنیا کے دیگر حصوں کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس کی تیسری لہر میں شدت آرہی ہے ،اس صورتحال کے پیش نظر این سی او سی نے ریسٹورانٹ میں آؤٹ ڈور کھانے پر پابندی عائد کی ہے جو کہ عید تک رہے گی جب کہ انڈور ڈائینگ پر پہلے ہی پابندی عائد ہے۔ تاہم ، عوام کو ٹیک آوے کی سہولت میؔسر ہے۔

Image Source: AFP

لیکن حکومت کے اس فیصلے کے برعکس ملک کے بیشتر شہروں میں افطار کے بعداور سحری سے قبل بہت سے ریسٹورانٹ اس اعلان کی کھلی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ ملک کے بڑے شہروں کے یہ ریسٹورانٹ اپنے کسٹمرز کو آؤٹ ڈور کھانا پیش کررہے اور شہری بھی ایس او پیز کی کھلے عام خلاف ورزی کرتے ہوئے ان کھانوں سے لطف اندوز ہورہے ہیں، جب کہ ان سب میں ریسٹورانٹ کی انتظامیہ بھی برابر کی شریک ہے۔

اگر راولپنڈی کی بات کریں تو کھانے کی مشہور مقامات جیسے بنی چوک ، صدر ، اور دیگر علاقوں میں کھلے عام ایس او پیز کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ مزید برآں ، پشاور میں ، نمک منڈی ، قصہ خوانی صدر ، چارسدہ روڈ ، اور بہت سے دیگر ہوٹل کسٹمرز کو آؤٹ ڈور کھنا پیش کر رہے ہیں ۔ یہاں تک کہ لاہور میں بھی لوگ گوالمنڈی ، لکشمی چوک ، گڑھی شاہو اور دیگر مارکیٹوں میں کھانے سے لطف اندوز ہوتے نظر آرہے ہیں۔

کراچی میں بھی برنس روڈ ، صدر ، بہادر آباد اور دیگر بہت سی جگہوں پر حکومتی پابندی کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ لہٰذا ،سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین کی جانب سے ملک میں کھانے پینے کے ان مختلف مقامات کی ویڈیوز شیئر کی گئی ہیں تاکہ متعلقہ ادارے تک یہ ویڈیوز پہنچ سکیں اور ایس او پییز کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوسکے اور ایک صارف کی ٹوئٹ پر تو راولپنڈی کی پولیس الرٹ ہوگئی اور ایکشن لینے کی بھی یقین دہانی کروائی۔

ان ویڈیوز میں یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح عوام سماجی فاصلے کو کس طرح نظرانداز کررہے ہیں۔ کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے اگر این سی او سی نے آؤٹ ڈور ڈائننگ پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے تو اس پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا جا رہا ہے؟ یہ لوگ نہ صرف اپنوں کے لئے بلکہ دوسروں کے لئے بھی مشکلات پیدا کرنے کا باعث بن رہے ہیں ۔

اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انہوں نے پاک فوج سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ایس او پیز کو نافذ العمل کرنے میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس کے علاوہ ، انہوں نے عوام کو انتباہ کیا کہ اگر ایس او پیز کی خلاف ورزی کا رجحان جاری رہا تو پاکستان کو بھی جلد ہی ہندوستان کی طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عوام کو ایس او پیز پر عمل کرنے پر زور دینے کے علاوہ ، وزیر اعظم نے یہ کہتے ہوئے لاک ڈاؤن لگانے سے انکار کردیا تھا کہ اس کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والے مزدور طبقے کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا۔

Image Source: Twitter

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ملک میں کورونا وائرس سے اس ہفتے کے دوران 144 اموات ہوئیں ، جس سے ملک بھر میں اموات کی مجموعی تعداد 16،842 ہوگئی۔ این سی او سی کی اپنے سرکاری ویب پورٹل پر تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق ، گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 5،870 نئے کورونا وائرس کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

دیگر ممالک کی طرح کوویڈ -19کی تیسر ی لہر بڑی تیزی کے ساتھ ملک بھرکو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے اور کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کے باعث کئی اضلاع کو ہائی رسک قرار دیا گیا ہے اور اسمارٹ لاک ڈاؤن بھی لگایا جارہا ہے تاکہ عوام احتیاطی تدابیر پر عمل کریں اور وائرس کا پھیلاؤ روکا جاسکے لیکن حکومت کے ان اقدامات کے باوجود شہریوں کا ردعمل دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ابھی بھی شہری اس وبائی بیماری کے نقصانات سمجھنے سے قاصر ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *