نگران وزیراعظم کیلئے صدر مملکت کا وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو خط


0

پیر کے روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایک اعلامیہ جاری کیا، جس میں اعلان کیا گیا کہ عمران خان اس وقت تک پاکستان کے وزیر اعظم رہیں گے جب تک کہ ان کی جگہ نگراں وزیر اعظم کا تقرر نہیں ہو جاتا ہے، اس سلسلے میں صدر مملکت نے عمران خان اور سبکدوش ہونے والے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو آئین کے آرٹیکل 224-اے (1) کے تحت نگراں وزیر اعظم کے طور پر تقرری کے لیے مناسب افراد کے نام تجویز کرنے کے لیے خط لکھا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو اتوار کو عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے فیصلہ دیا کہ یہ غیر ملکی سازش کا حصہ ہے اور اس لیے یہ “غیر آئینی” ہے۔ اس کے بعد صدر عارف علوی نے وزیراعظم کی درخواست پر قومی اسمبلی کو تحلیل کر دیا تاکہ ملک نئے انتخابات کرائے جا سکیں۔

Image Source: File

اس موقع پر خط میں کہا گیا ہے کہ اتوار کو قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ کو آئین کے آرٹیکل 58(1) کے تحت تحلیل کر دیا گیا ہے۔ البتہ صدر نے کہا کہ عمران خان آئین کے آرٹیکل 224-اے (4) کے تحت نگراں وزیر اعظم کی تقرری تک عہدے پر فائز رہیں گے۔

پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 224-اے (1) کے مطابق نگراں وزیراعظم کا تقرر صدر وزیراعظم اور سبکدوش ہونے والے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے کرے گا۔

اس حوالے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دونوں فریقین کو بتایا کہ اگر وہ قومی اسمبلی کی تحلیل کے تین دن کے اندر تقرری پر متفق نہیں ہوتے ہیں، تو وہ دو دو نامزد افراد کو اسپیکر کی طرف سے تشکیل دی جانے والی کمیٹی کو بھیجیں گے، جس میں سبکدوش ہونے والے قومی اسمبلی یا سینیٹ کے آٹھ ارکان ہوں گے۔ دونوں حکومت اور اپوزیشن سے مساوی نمائندگی رکھتے ہونگے۔

Image Source: Twitter

حکومت اور اپوزیشن بنچوں سے اس کمیٹی کے ارکان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 224-اے(1) کے تحت بالترتیب وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف نے نامزد کرنا ہے۔

صدر سیکرٹریٹ کے اعلامیے کے مطابق آئین کے آرٹیکل 224-اے (1) کے تحت صدر کو اختیار دیا ہے کہ وہ وزیر اعظم اور سبکدوش ہونے والے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے نگران وزیر اعظم کا تقرر کر سکتا ہے”۔

Image Source: File

دریں اثنا، میاں محمد شہباز شریف نے اعلان کیا کہ وہ اس عمل میں حصہ نہیں لیں گے ، انہوں نے اسے “غیر قانونی” قرار دیا۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ صدر اور وزیراعظم نے قانون شکنی کی اور سوال کیا کہ وہ اپوزیشن سے کیسے رجوع کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد مسترد، شوبز شخصیات عمران خان کی حمایت میں بول پڑے

تاہم وزیر اطلاعات فواد چوہدری شہباز شریف کی جانب سے نگراں وزیر اعظم کی تقرری کے عمل میں حصہ لینے سے انکار پر پریشان نظر آئے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک اگلے انتخابات کی تیاری کر رہا ہے، ساتھ ہی انہوں نے اپوزیشن کے تمام الزامات کو مسترد کر دیا کہ حکومت کے اقدامات “غیر آئینی” تھے۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ “ہم نے آج دو نام صدر کو بھیجے ہیں۔ اگر [شہباز شریف] سات دن کے اندر نام نہیں بھیجتے تو ان میں سے ایک کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *