قتل کی سازش:وزیراعظم کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے،فواد چوہدری


0

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے جمعہ کے روز کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو قتل کرنے کی سازش کی اطلاع سیکیورٹی اداروں نے دی تھی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ان اطلاعات کے بعد حکومت کے فیصلے کے مطابق وزیر اعظم کی سیکیورٹی کو بڑھا دیا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فیصل واوڈا کی جانب سے بھی اس ہفتے کے شروع میں ایسے ہی الزامات لگائے گئے تھے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ قاتل وزیر اعظم کو “ملک بیچنے” سے انکار کے بعد قتل کرنے کی سازش کر رہے تھے۔

فیصل واوڈا نے یہ ریمارکس اے آر وائی نیوز کے شو ’آف دی ریکارڈ‘ میں پی ٹی آئی کے 27 مارچ کو اسلام آباد میں ہونے والے پاور شو میں وزیر اعظم خان کے نام لکھے گئے خط کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں دیئے تھے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس میں ان کی حکومت گرانے کی “غیر ملکی سازش” کے “ثبوت” موجود ہیں۔

اس موقع پر سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے موقف اپنایا کہ وزیر اعظم کی جان کو خطرہ ہے لیکن جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا خط میں وزیر اعظم کے قتل کی مبینہ سازش کا ذکر ہے تو وہ ٹال مٹول کرگئے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم کو متعدد بار بتایا گیا کہ 27 مارچ کی ریلی میں ان کے ڈائس سے پہلے بلٹ پروف شیشہ لگانے کی ضرورت ہے۔ “لیکن ہمیشہ کی طرح وزیراعظم نے کہا ‘میری [موت] تب آئے گی جب اللہ چاہے گا۔ اس کے بارے میں فکر مت کرو۔

یہ خبر ایک دن بعد سامنے آئی ہے جب وزیر اعظم نے قوم سے تقریباً ایک گھنٹہ طویل لائیو خطاب کے دوران، اپوزیشن لیڈروں اور ان کے مبینہ ہینڈلرز کی طرف سے ان کی حکومت کے خلاف قومی اسمبلی عدم اعتماد کے ووٹ سے قبل رچی گئی “بین الاقوامی سازش” کو ناکام بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

ایک موقع پر خطاب کے دوران، وزیراعظم کی زبان لڑکھڑائی،جہاں انہوں نے “خطرے کے پیچھے” امریکہ کا نام ظاہر کیا تھا۔ تاہم، وزیر اعظم کے خطاب پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، اپوزیشن جماعتوں نے انہیں “سیکیورٹی رسک” قرار دیا ہے۔

واضح رہے وزیر اعظم خان نے بدھ کو اپنی کابینہ کے ارکان کے ساتھ جلد بازی میں بلائی گئی میٹنگ میں یہ خط شیئر کیا تھا۔ تاہم، پی ٹی آئی کے دو بڑے اتحادیوں – متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان اور بلوچستان عوامی پارٹی نے مدعو کیے جانے کے باوجود اس میں شرکت نہیں کی۔ مبینہ طور پر یہ خط کابینہ کے ارکان کو ٹی وی سکرین پر دکھایا گیا تھا۔

اس حوالے وزیر اعظم نے ٹی وی اینکرز کے ایک مخصوص گروپ کو بھی بلایا اور انہیں بتایا کہ “خط کی زبان دھمکی آمیز اور متکبرانہ تھی” اور یہ کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کی صورت میں پاکستان کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تاہم انہوں نے یہ خط میڈیا کو نہیں دکھایا۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر شہباز گل نے خاتون اول پر کالے جادو کرانے کے الزامات کو مسترد کردیا

خیال رہے بظاہر یہی تاثر ملتا ہے کہ موجودہ حکومت اور وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ اور بلوچستان عوامی پارٹی کی حکومت سے علحیدگی کے بعد اپنی اکثریت کھوچکے ہیں۔ اتوار کے روز ممکنہ طور پر وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد پیش کی۔جائے گی، جس میں وزیراعظم کو ایوان سادہ اکثریت یعنی 172 ووٹ لینا ضروری ہوگا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *