سندھ حکومت نااہل ہے، میتوں کے ڈی این کیلئے خود کوشش کریں۔ عارف اقبال


0
DNA Lahore

ایک طرف کورونا وائرس کی جنگ تو دوسری کراچی میں ہونے والا طیارے حادثہ جس نے پوری قوم کو سکتے کی کیفیت میں مبتلا کردیا۔ اس حادثے میں 97 کے قریب افراد جاں بحق ہوئے۔ یاد رہے یہ صرف 97 اموات نہیں ہیں بلکہ بلکہ 97 خاندان کی موت ہے۔ کسی نے اپنے بچوں کو کھودیا، تو کسی نے اپنے ماں باپ کو کھودیا، تو کوئی اپنے بہن بھائی کو کھو بیٹھا۔ بدقسمت طیارے نے بغیر کسی تفریق کے سب کو اپنا نشانہ بنایا اور مسافروں کی زندگیوں کا یہ آخری سفر ٹھہرایا ۔

اس حادثے کے بعد سب سے بڑی آزمائش ان لواحقین کی تھی جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھویا، ایک طرف غم کا پہاڑ تھا تو دوسری طرف اپنے عزیزوں کی لاشوں کی شناخت کرنا تھا۔ کیونکہ حادثے کے بعد طیارے میں آگ لگ گئی تھی اور موجود مسافر آگ سے جھلس بھی گئے تھے۔ لہذا جو لوگ لاشوں کی شناخت کرپائے، انہوں جلد از جلد ان کی تدفین کے معاملات مکمل کئے البتہ جن کی لاشیں قابل شناخت نہیں تھیں ان کو حکومت کی جانب سے ڈی این اے کروانے کا اعلان کیا تاکہ لواحقین کو جلد از جلد ان کے عزیروں کے جنازے دے دیے جائیں۔ اگرچہ دیکھا جائے تو یہ انسان کی زندگی کا سب سے مشکل وقت ہوتا ہے جب آپ کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہوتا کیونکہ اپنے ہاتھ سے تدفین ایک ایسا عمل ہے کہ کتنا ہی بڑا صدمہ ہو وہ انسان کو صبر دے ہی دیتا ہے کہ اس نے اپنے عزیز کو قبر میں اپنے ہاتھ سے اتار دیا جبکہ اس کے برعکس جن کو اپنے لواحقین کی جنازے آج ایک ہفتہ ہونے کے بعد بھی نہ ملے وہ تڑپ اور بے چینی کا شکار ہیں۔

ایسی ہی صورتحال سے لاہور سے تعلق رکھنے والے عارف اقبال فاروقی بھی گزرے، جنہوں نے اس طیارے حادثے میں چار افراد کو کھویا جن میں ان کی بیوی اور تین بچے شامل ہیں۔ ابتداء میں انہوں نے اپنی اہلیہ اور ایک بیٹی کو شناخت کرلیا البتہ دو بچوں کی شناخت کے لئے ڈی این اے کروایا۔ جس پر ان کو 21 دن کا وقت دیا کہ ان کو 21 تک ڈی این اے کی رپورٹ کا انتظار کرنا ہوگا۔ جس پر انہوں نے سوشل میڈیا پر ویڈیوز بنا کر احتجاج کیا اور حکام سے سوال کیا کہ اس معاملے میں اتنی غفلت اور لاپرواہی کیوں برتی جارہی ہے۔ لوگوں نے اپنے پیاروں کو کھویا ہے لہذا ان کو ان کی میتیں دی جائیں۔

البتہ آج کے دور میں سوشل میڈیا ایک بڑی طاقت سمجھا جاتا ہے، ان کی اس درخواست پر ڈی جی پنجاب فارنسک سائنس ڈاکٹر اشرف طاہر اور ہیڈ آف ڈی این اے ناصر صدیق نے رابطہ کیا اور ان سے اپنے ڈی این اے سیمپل جمع کروانے کی درخواست کی عارف اقبال نے مزید بتایا کہ ان کی ڈی این اے رپورٹ اگلے صرف 6 گھنٹے میں ان کے حوالے کردی گئی جو کہ اس ادارے کی بہت بڑی مہربانی ہے۔

جبکہ انہوں سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا، سندھ کہ حوالے سے کہا کہ یہاں کی انتظامیہ کافی نااہل ہے جبکہ وفاق کے حالات بھی کچھ خاص نہیں۔ انہوں نے میری ویڈیو کے بات رابطہ کیا اور اگلے دن صبح اطلاع دی کہ اپ کی رپورٹ 21 دن میں مل جائے گی۔ جبکہ مجھے پنجاب فارنسک رپورٹ دے چکا تھا ۔

انہوں نے مزید لوگوں سے درخواست کی کہ جتنے بھی لواحقین ہیں وہ خود سے کوشش کریں اور ان شخصیات سے رابطہ کریں کیونکہ 21 دن نہیں اگر حکومت چاہئے تو 24 سے 48 گھنٹے میں رپورٹ دے سکتی ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *