کیا ملک ریاض کی بیٹیاں پاکستان سے چلی گئیں؟


0
malik riaz daughters

اداکارہ عظمیٰ خان اور ان کی بہن ہماء خان کی تشدد و ہراساں کرنے کا معاملہ ہر تھوڑے وقت گزرنے کے ساتھ ایک نیا رک اختیار کرتا جارہا ہے۔ ان دنوں پاکستان کے مشہور کاروباری شخصیت ملک ریاض کی بیٹیاں کافی تنقید کی زد میں ہیں۔ ان پر اداکارہ عظمیٰ خان نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کو اور ان کی بہن کو گھر میں گھس کر ہراساں کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔ اس سلسلے میں اداکارہ عظمی خان لاہور ایک تھانے میں جنسی ہراساں اور تشدد کی ایف آئی آر درج کرواچکی ہیں۔

البتہ اب خبریں یہ زیر گردش ہیں کہ سوشل میڈیا پر کئی روز سے تنقید کا نشانہ بننے والی ملک ریاض کی بیٹیاں(امبر ملک اور پشیمانہ ملک) اب پاکستان چھوڑ کر بیرون ملک جاچکی ہیں۔ یاد رہے اس سے قبل ملک ریاض کی بیٹی آمنہ عثمان کی جانب سے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا گیا تھا کہ ان کے شوہر عثمان ملک اور اداکارہ عظمی خان کے آپس میں ناجائز تعلقات تھے، انہوں یہ سب کچھ اپنے گھر کو بچانے کے لئے کیا۔ بعدازاں انہوں نے یہ اطراف بھی کیا کہ غلطی ان کے شوہر کی ہے اور وہ اب اپنے شوہر سے علحیدگی کا اعلان کرتیں ہیں۔

جبکہ ایک جانب سوشل میڈیا پر کئی روز سے اہم خبر بنے رہنے والے اس واقعے پر اب تک ملک بھر کی ٹی وی اور اخبارات کی جانب سے ایک پراسرار خاموشی پے۔ خدشہ ہے کہ تمام میڈیا ہاؤسز اس حوالے سے کسی دباؤ کا شکار ہیں۔ تو دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ ملک ریاض کی دونوں بیٹیاں صورتحال کو قابو سے باہر ہوتا دیکھ کر ملک چھوڑ کر لندن جاچکی ہیں اور جب تک صورتحال معمول پر نہیں آتی وہ وہیں قیام کریں گی۔

اگرچہ اس پوری صورتحال میں پنجاب پولیس کی کاکردگی پر بھی کافی سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ اداکارہ عظمیٰ خان کے وکیل حسن نیازی نے پولیس اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے مجرمان کو ایک محفوظ راستہ فراہم کردیا ۔

پولیس اور میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ روئے کو لیکر سوشل میڈیا پر عوام کی جانب سے بھی کافی بےچینی ہے۔ عوام کا خیال ہے کہ سب اپنا کام ٹھیک ادا نہیں کررہے ہیں۔

یاد رہے یہ پورا معاملہ اس وقت منظرعام پر آیا تھا جب سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز وائرل ہوئیں تھیں جن میں اداکارہ عظمی خان اور انکی بہن کو ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔ جس کی بعد میں مشہور بزنس مین ملک ریاض کی بیٹیوں پر ایف آئی آر کٹوئی گئی ۔ البتہ ان کی لندن جانے کی خبر ملک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے ایک بہت بڑا سوالیہ نشان بن کر سامنے آیا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *