اسرائیلی قید سے 20 سال بعد رہائی حاصل کرنے والا فلسطینی شہری پھر گرفتار


0

یقیناً پچھلے کچھ گھنٹوں میں آپ نے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک وائرل ویڈیو دیکھی ہوگی، جس میں ایک محلے میں خوشیوں کا سماں ہے، ایک خاتون دلہن کی طرح تیار ہوئے اپنے شوہر مجد بربر کا استقبال کررہیں ہیں، جسے قابض اسرائیلی انتظامیہ کی قید سے 30 مارچ کو 20 برس کے بعد رہائی ملی تھی۔ یقیناً یہ مجد بربر کی اہلیہ فاطمہ بربر اور اس کے بچوں کے لئے یہ دن کسی عید سے کم نہ تھا تاہم اسرائیلی فورسز کی جانب سے مجد بربر کو چند ہی گھنٹوں بعد ایک بار پھر سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق فاطمہ بربر اور اس کے اہلخانہ کی خوشیاں محض چند لمحوں میں اس وقت ماند پڑھیں، جب فلسطین پر قابض اسرائیلی انتظامیہ نے ایک بار پھر سے مجد بربر کو گرفتار کرلیا۔ متاثرہ خاندان کو یہ دن تقریباً 20 سال کے بعد میسر ہوا تھا، جب ان کا لخت جگر 20 سال بعد قابض اسرائیلی قید سے آذاد ہوکر اپنے گھر واپس آیا تھا۔

گزشتہ روز 20 برس بعد فاطمہ بربر نے اپنے شوہر مجد بربر کا انتہائی خوشیوں بھرے ماحول اور لمحات میں استقبال کیا، مجد بربر کو جب قابض اسرائیلی انتظامیہ نے گرفتار کیا تو اس وقت اس کی بیٹی محض زینا محض 15 روز کی تھی۔ وائرل ویڈیوز میں کل پوری قوم نے اس خوشیوں کے لمحات کو دیکھا کہ ایک خاندان کتنا خوش ہے۔

اس موقع پر وفا نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے فاطمہ بربر کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیلی انتظامیہ نے ان کے شوہر کو ایک بار پھر سے گرفتار کرلیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مجد بربر کو قابض انتظامیہ کی جانب سے روسی کمپاؤنڈ جیل منتقل کیا ہے۔ جبکہ فاطمہ بربر کے مطابق قابض انتظامیہ نے مجد بربر کو تحقیقات کے لئے بھی طلب کیا ہے۔

وائرل ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز کو مجد بربر کے گھر پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، جہاں وہ مقامی لوگوں پر گولیاں بھی برساتے ہیں ، جس سے مجد بربر اور ان کے اہلخانہ دیکھ کر حیران رے جاتے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ اسرائیل قابض فوج اکثر فلسطینی قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرتے ہیں، جس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ اہلخانہ، دوست اور پڑوسی وغیرہ ان کی رہائی کا کوئی جشن نہ مناسکیں، لہذا انہیں روکنے اور ڈرانے کے لئے یہ سب کیا جاتا ہے، تاکہ رہائی حاصل کرنے والوں کو کے اہلخانہ کو ذہنی تناؤ میں رکھا جاسکے۔ جبکہ پولیس کی جانب سے مقامی افراد کے لئے کسی بھی قسم کا جشن منانے پر پابندی بھی عائد کررکھی گئی ہے۔

مجد بربر کا تعلق مشرقی یروشلم کے علاقے راس الا اموڈ ہے۔ جسے اسرائیل قابض انتظامیہ کی جانب سے 30 مارچ 2021 کو اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ بعدازاں مجد بربر نے 20 سال اسرائیل انتظامیہ کی قید میں گزارے۔

واضح رہے ایک فلسطینی عہدیدار کی جانب سے سال 2020 کو فلسطینی قیدیوں کے لئے اسرائیلی جیلوں کو انتہائی بدترین قرار دیا گیا تھا۔ چئیرمین فلسطین اتھارٹی پریزنر افئیرز کمیشن قادری ابو بکر نے اناڈولو ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اسرائیل انتظامیہ کی جانب سے فلسطینی قیدیوں پر مظالم بڑھا دیئے گئے ہیں، سال 2020 فلسطینی قیدیوں کے لئے بدترین ثابت ہوا ہے۔

قادری ابو بکر کا مزید کہنا تھا کہ گیلباؤ میں واقع اسرائیلی جیل میں 137 فلسطینی قیدیوں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی، تاہم۔اسرائیلی انتظامیہ کو قید میں موجود کسی قیدی کی زندگی کی کوئی فکر نہیں ہے، انہوں نے قیدیوں کے لئے کوئی انتظامات نہیں اٹھائے۔ اس وقت اسرائیلی قید میں تقریباً 360 کے قریب فلسطینی قیدی موجود ہیں۔

یاد رہے گزشتہ برس متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کو قبول کرلیا گیا ہے اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرلئے ہیں، البتہ پاکستان کی جانب سے ایک بار پھر سے دنیا کو باور کروا دیا گیا ہے کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور اسرائیل کو کسی صورت قبول نہیں کرے گا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *