قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی ہلڑ بازی، ویڈیوز وائرل


0

منگل کے روز قومی اسمبلی میں جاری بجٹ اجلاس ایک بار پھر بدمزگی کا شکار ہوگیا، محضب اراکین اسمبلی نے ایک دوسرے پر بجٹ کتابیں پھینکی اور نازینا جملوں کا بے دریغ استعمال کرتے دیکھائی دیئے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے کہ کل کے منظر کو دیکھ کر یوں لگ رہا تھا کہ یہ گویا کوئی قانون سازی اسمبلی نہیں بلکہ کوئی کشتی کا اکھاڑہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق بجٹ اجلاس کے دوسرے روز ایک بار پھر جب اپوزیشن لیڈر میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے تقریر شروع کی گئی، تو حکومتی اراکین اسمبلی نے ایوان میں شور شرابا شروع کر دیا۔ اس دوران اراکین نے اپوزیشن لیڈر کی ڈیسک کا گھیراؤ کیا اور سیٹیاں بجاتے، ہلڑ بازی اور اپوزیشن لیڈر کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتے دیکھائی دیئے۔ اگرچے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ہاؤس کو آوڈر میں رکھنے کی کئی کوششیں کیں تاہم اراکینِ اسمبلی نہ مانے اور بجٹ کتابوں کو ہتھیار سمجھ کر ایک دوسرے پر پھینکتے رہے۔

اس دوران قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے جہاں اپنی تقریر کو جاری رکھا وہیں حکومتی اراکین نے بھی شور شرابے کا سلسلہ جاری رکھا۔ تاہم حالات میں مزید کشیدگی اس وقت سامنے آئی، جب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے علی گوہر بلوچ نے حکمران جماعت کے خلاف کچھ ہتک آمیز جملے ادا کئے۔ بدمزگی مزید بڑھ جانے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے بھی کئی رکن قائد حزب اختلاف کے ڈیسک کے ساتھ کھڑے دیکھائی دیئے، البتہ چئیرپرسن پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سمیت سینئر اراکین اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھے رہے۔

بعدازاں جب کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا، تو بات محض کتابیں پھینکنے تک ہی محدود نہ رہی۔ افسوس کے ساتھ عوام نے ٹی وی اور سوشل میڈیا پر وہ شرمناک مناظر دیکھے، جسے دیکھ کر کہیں سے یہ تصور نہیں کیا جاسکتا کہ یہ منتخب عوامی نمائندے ہیں۔ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد سے رکن اسمبلی علی نواز اعوان مخالفین کو گندی گندی گالیاں دیتے دکھائی دیئے، جبکہ وفاقی وزیر مراد سعید کو اپوزیشن لیڈر کے اوپر بجٹ بک پھینکتے دیکھا گیا۔

یہی نہیں مزید سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ وفاقی وزراء شفقت محمود، علی امین گنڈا پور، شیریں مزاری دیگر حکومتی اراکین اسمبلی کے ساتھ ایوان میں شور شرابا مچا رہے ہیں۔ حکومت اراکین ایوان میں شہباز شریف کی تقریر کے دوران مستقل چور چور اور ٹی ٹی کے نعرے لگاتے دیکھائی دیئے۔

اس موقع پر جہاں حکمران جماعت کے ایم این اے فہیم خان، جمیل احمد خان، سیف الرحمان اور عبدالشکور شاد بھی شور شرابے میں پیش پیش رہے، تو وہیں اپوزیشن کے روحیل اصغر، مرتضیٰ جاوید عباسی، چودھری خالد جاوید نے بھی اس تصادم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

ایوان میں صورتحال کو بے قابو ہوتا دیکھا کر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے ایوان میں موجود سیکورٹی اہلکاروں کو طلب کرلیا گیا، لیکن دوسری طرف اراکینِ نے بجٹ کتابوں کو ایک دوسرے پر پھینکنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ جس کے نتیجے رہنما پاکستان تحریک ملیکہ بخاری سمیت کئی اہلکار زخمی ہوگئے۔

اسپیکر کی جانب سے بگٹی ہوئی صورتحال پر اجلاس کو بدھ کی دوپہر (آج) دو بجے تک متلوی کردیا. تاہم اراکین کی طرف سے ایک دوسرے سے کتابوں پر حملے جاری رہے، بعدازاں ایوان کی لائٹیں بند کر دیں گئیں، جس کے بعد معاملات میں بہتری آئی۔ تاہم اب اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا۔

واضح رہے موجودہ حکومت کی جانب سے جمعے کے روز حکومت کے چوتھے وزیر خزانہ وزیر خزانہ شوکت ترین نے تیسرا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا، مالی سال 22-2021 کے بجٹ کا حجم 8 ہزار 487 ارب روپے رکھا گیا۔ اس دوران ایوان میں بجٹ کے دوران اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں حکومتی رکن اسمبلی مجید خان نیازی کو بلاول بھٹو زرداری کے خلاف ہتک آمیز جملے ادا کرتے دیکھا گیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *