بلاول پر ہتک آمیز جملے بازی پر عوام حکومتی رکن سے سخت ناراض


0

کہتے ہیں ایک معاشرے میں اخلاق اور اخلاقیات کی اہمیت وہی ہے، جو انسانی جسم ریڑھ کی ہڈی کی ہے، اس میں کسی بھی قسم کا بگاڑ پورے معاشرے کو زوال اور بربادی کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ لہذا معاشرے میں اثر ورسوخ ، اعلیٰ عہدوں اور اعلٰی مقام رکھنے والے لوگوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ معاشرے میں ہمیشہ بہتری کے لئے اپنا کلیدی کردار ادا کریں لیکن افسوس شاید ہم اپنا معاشرتی کہیں اقدار بھول چکے ہیں، ہماری تہذیب اور اخلاق ہماری شناخت ہوا کرتی تھی، لیکن آج بالائی سطح سے لیکر نچلی سطح تک بگاڑ واضح نظر ہے اور اس کی ایک بڑی واضح مثال گزشتہ روز پارلیمنٹ فورم پر دیکھی گئی، جب حکمران جماعت کے رکن اسمبلی ایک جماعت کے سربراہ پر جنس پرست تبصرے کرتے دیکھائی دیئے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وفاقی حکومت کی جانب سے 3 ہزار 9 سو 90 ارب کے خسارے کے ساتھ مالی سال 2022-2021 کا 8 ہزار 4 سو 87 ارب کا بجٹ پیش کیا گیا، بجٹ تقریر وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کی۔ اس دوران اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں خوب شور شرابہ اور نعرے بازی کی گئی۔

Image Source: Geo News

اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ ہم ڈوبتی معیشت کے بیٹرے کو کئی طوفانوں سے نکال کر ساحل تک لے آئے ہیں، مشکلات بلاشبہ درپیش ہیں البتہ معیشت کو مستحکم بنیاد فراہم کردی گئی ہے۔

ایوان میں ایک جانب جہاں بجٹ کاروائی جاری تھی، وہیں دوسری جانب اپوزیشن کی جانب سے سخت احتجاج ریکارڈ کروایا گیا، اپوزیشن کی جانب سے حکومتی بجٹ کو مکمل طور پر رد کردیا گیا۔ اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایوان میں حکومت کو ٹف ٹائم دیا۔ تاہم اس دوران حکومتی اراکین کی جانب سے بھی اپوزیشن کو ہر ممکن جواب دینے کی کوشش کی گئی۔ لیکن افسوس کے ساتھ یہاں بات محض تنقید برائے تنقید تک ہی محدود رہی بلکہ ایک حکومتی رکن کی جانب سے بلاول بھٹو زرداری کے لئے انتہائی نازیبا جملوں کا استعمال کیا۔

Image Source: na.gov.pk

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز کے مطابق جب اپوزیشن پارٹیز اور بلاول بھٹو زرداری حکومت کے خلاف احتجاج کررہے تھے، تو وہیں لیہ سے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی مجید خان نیازی نے بلاول بھٹو کے خلاف ناصرف نازیبا اور ہتک آمیز جملے ادا کئے بلکہ طنزیہ انداز میں ساتھی اراکین اسمبلی کے ساتھ بیٹھ کر جنس پرست تبصرے کرتے رہے۔ ان بولنے کے انداز اور ان کے نام کو بگاڑ کر الفاظ اور جملے کستے رہے۔

واضح رہے وائرل ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جب رکن قومی اسمبلی کی جانب ایسی ہتک آمیز حرکت کی جا رہی تھی، تو حکومتی اراکین انہیں روکنے کے بجائے، ہنستے اور قہقہے بکھیر کر ان کی حوصلہ افزائی کی۔ اس دوران کئی وزراء ان کے ارد گرد ہی بیٹھے تھے، لیکن کسی نے بھی موصوف کو نہ روکنے کی کوشش کی اور نہ ہی ان کی جاری بےشرمی پر سرزنش کی بلکہ وہ دیگر اراکین جی طرح ہنستے پائے گئے۔

جوں ہی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، عوام کی جانب سے ناصرف حکومتی رکن مجید خان نیازی پر برہمی کا اظہار کیا گیا، بلکہ عوام نے پڑھی لکھی جماعت ہونے دعویدار پاکستان تحریک انصاف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ عوام کا ماننا ہے کہ اختلاف کی آڑ میں رکن اسمبلی کی اس قسم کی بے شرمی نہایت افسوسناک ہے۔

یاد رہے اس قسم کا واقعہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا ہے، گزشتہ برس گلوکار سلمان احمد نے بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کی ایک ایڈٹ شدہ تصویر ٹوئیٹر پر پوسٹ کی تھی، جس میں بلاول بھٹو زرداری کو ناصرف ایک خاتون سے تشبیہ دی گئی تھی بلکہ بلاول بھٹو زرداری کو گلوکار سلمان احمد کی جانب سے شدید تنقید کا بھی نشانہ بناتے ہوئے لکھا گیا تھا کہ جب گیڈر کی موت آتی ہے تو وہ شہر کی جانب بھاگتا ہے۔

اس سے قبل رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین بھی کئی مرتبہ بلاول بھٹو زرداری کی کمزور اردو اور ان کے انداز بیان کو لیکر سوشل میڈیا پر ان کا مذاق آڑا چکے ہیں، تاہم اس پر انہیں سخت عوامی کا بھی سامنا کرنا پڑ چکا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *