گلوکار سلمان احمد کو بلاول بھٹو پر تنقید مہنگی پڑ گئی


-1

پاکستان کے مشہور و معروف گلوکار سلمان احمد کو پاکستان پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا مذاق آڑنا مہنگا پڑگیا۔ ٹوئیٹر پر جاری کی گئی تصویر کو عوام کے ساتھ ساتھ اعلی شخصیات نے بھی غیر اخلاقی عمل قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق گلوکار سلمان احمد نے گزشتہ روز پاکستان پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کی ایک ایڈٹ شدہ یا فوٹو شوپ شدہ تصویر ٹوئیٹر پر پوسٹ کی۔ جس میں بلاول بھٹو زرداری کو ناصرف ایک خاتون سے تشبیہ دی گئی تھی بلکہ بلاول بھٹو زرداری کو گلوکار سلمان احمد کی جانب سے شدید تنقید کا بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ جس میں لکھا گیا تھا کہ جب گیڈر کی موت آتی ہے تو وہ شہر کی جانب بھاگتا ہے۔

واضح رہے گلوکار سلمان احمد کو وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کا سرگرم کارکن تصور کیا جاتا ہے وہ کافی عرصے سے پاکستان تحریک انصاف سے منسلک ہیں اور اپوزیشن جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بھی بناتے رہتے ہیں۔ تاہم اس بار اس کی تنقید انہی کے گلے پڑ گئی۔ ان کی غیر اخلاقی پوسٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے تو تنقید کا نشانہ بنایا ہی، وہیں معروف شخصیت نے بھی اس کو پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے گلوکار سلمان احمد کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

معروف ٹی وی اینکر اقرار الحسن نے کھا کہ “ابھی مشہور سنگر سلمان احمد کی ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے ٹوئیٹ کہ گئی بلاول بھٹو کی ایک فوٹو شاپ تصویر دیکھی، جس میں مینشن بھی کرنا بدتہذیبی سمجھتا ہوں”.

دوسری جانب معروف ٹی وی اینکر ناجیہ اشعر نے لکھا کہ “اپنے حریف کو نیچا دکھانے کے لئے ایک مرد کو عورت سے تشبیہ دیکر مردانگی دیکھانا، عورت کی تذلیل کرنا، دراصل وہ گھٹیا سوچ ہے جو تعلیم تافتہ مہذب معاشرے میں بھی پروان چڑھتی رہی ہے”.

جبکہ معروف ٹی وی میزبان وسیم بدامی لکھتے ہیں کہ “سلمان بھائی افسوس، بہت افسوس، سیاسی رائے سے بھرپور اختلاف کریں لیکن یہ کیا۔۔۔۔”

جبکہ عاصمہ شیرازی نے سلمان احمد کی تصویر کو غیر اخلاقی اور شرمناک قرار دیا۔

کسی نے شاید ٹھیک ہی کہا ہے کہ قومیں محض اخلاقی اعتبار سے بنتی اور بگڑتی ہیں۔ اخلاق ایک ایسی چیز ہے جو کسی قوم میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، اخلاق سے قوم گرتی ہے تو مطلب اس قوم کی طرح ریڑھ کی ہڈی کمزور ہوتی ہے پھر اس کا مستقبل کبھی کسی صورت خوشحال نہیں ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب پاکستان سمیت دنیا بھر میں فنکار برادری وہ غیر اعلانیہ ملک کے سفیر ہوتے ہیں جن کو دیکھ کر ملک و قوم کی اخلاقی تربیت کی عکاسی کی جارہی ہوتی ہے ساتھ ہی ملک میں موجود عوام ان کو ناصرف پسند کرتی ہے بلکہ ان کے جیسا بننے کی خواہش بھی رکھتی ہے۔ اس لئے ان پر ایک عام انسان سے زیادہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ ان کی جانب سے معاشرے میں کوئی منفی پیغام نہ جائے۔


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *