فیروز خان کا جوس بیچنے والے انجینئر کو ملازمت کی پیشکش


0

اعلیٰ ڈگری، کئی زبانوں پر عبور لیکن نوکری نہ ملنے کی صورت میں تربوز کاشربت بیچنے والے انجینئر عبدالمالک کی اسٹوری سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اداکار فیروز خان نے انہیں ملازمت کی پیش کش کردی۔

حال ہی میں سوشل میڈیا پر چین سے ایئرو ناٹیکل انجینئرنگ کی ڈگری لے کر واپس آنے والا پاکستانی عبدالمالک کی کہانی کافی وائرل ہوئی ۔یہ نوجوان اعلیٰ ڈگری ہونے کے باوجود کراچی کے علاقے ماڈل کالونی میں تربوز کا جوس “محبت کا شربت “ کے نام سے بیچنے پر مجبور ہے۔ وہ تربوز کا شربت بیچنے سے پہلے چھ ماہ تک بے روزگار رہے۔

Image Source: Instagram

سوات سے تعلق رکھنے والے عبدالملک جو چین سے ایئرو ناٹیکل انجینئرنگ کی ڈگری لے کر اچھی نوکری کے لئے وطن واپس آئے مگر معاشرے کی ستم ظریفی دیکھیں کہ سفارش نہ ہونے کے باعث آج بھی مناسب نوکری کی تلاش میں ہیں۔ ان کے مطابق ان کی اسکولنگ عرب امارات میں ہوئی جبکہ ایئروناٹیکل انجینئرنگ کی ڈگری انہوں نے چین کی یونیورسٹی سے حاصل کی اور وہ اچھے مستقبل کا خواب لے کر پاکستان آگئے۔

بعدازاں انہوں نے ایئرو ناٹیکل کمپلیکس کامرہ میں انٹرن شپ کی اور پشاور فلائنگ کلب میں ٹرینی انجینئر اور ایک نجی ایئرلائن میں اسسٹنٹ ریمپ آفیسر کی ملازمتوں میں چند سال بھی لگائے مگر نہ اہلیت کے مطابق عہدہ ملا اور نہ ہی تنخواہ ۔ اس لئے عبدالمالک اور ان جیسے ناجانے کتنے نوجوان اپنے کیرئیر بنانے کے بجائے پیسے کمانے کے لئے متبادل راستے اختیار کرنا پڑتا ہے ۔ یہی وجہ تھی کہ جب عبدالمالک کے لئے بیس پچیس ہزار میں گھر چلانا ممکن نہ رہا تو وہ روزگار کی تلاش میں کراچی آگئے اور یہاں ٹھیلا لگا کر تربوز کا جوس بیچنے لگے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اعلیٰ ڈگری ہونے کے ساتھ ساتھ یہ نوجوان پشتو، اردو، انگریزی، عربی اور چائنیز زبانیں بھی جانتا ہے۔

Image Source: Instagram

اس قابل نوجوان کا کئی چینلز اور میڈیا پیجز نے انٹرویو کیا جس کے بعد اس کی اسٹوری کافی وائرل ہوئی اور اب اداکار فیروز خان نے اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے جس میں انہوں نے عبدالمالک کو ان کی قابلیت کے مطابق ملازمت دینے کی پیش کش کردی ہے۔ یقیناً یہ ایک بہترین اقدام ہے اور اس سے عبدالمالک کی کئی سال سے اچھی جاب نہ ملنے کی تگ ودو ختم ہوسکے گی اور جوس کا ٹھیلا لگانے کے بجائے وہ برسر روزگار ہو جائیں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی سوشل میڈیا پر کراچی کے اور نوجوان ارسلان احمد کی کہانی بھی وائرل ہوئی تھی، جنہوں نے جامعہ کراچی سے اکنامکس میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے لیکن اچھی ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے انہوں نے لمکا اور فرینچ فرائز کا اسٹال لگا لیا تاکہ اپنے گھر کو سپورٹ کرسکیں۔

آج ہمارے معاشرے کا ہر نوجوان ملازمت کے حصول کےلیے کوشاں نظر آتا ہے اورکئی مہینوں کی جدوجہد کے باوجود ان کی تلاش محض تلاش ہی رہ جاتی ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں نوجوان مردوں اورخواتین کی شرح برابر ہے جبکہ ستر فیصد نوجوان پڑھے لکھے ہیں جب کہ پاکستان کی آبادی کا 64 فیصد 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے اور اس میں اکثریت کی عمر 15 سے 29 سال کے درمیان ہے جو کہ ملک کی مجموعی لیبر فورس کا 41.6 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ ہر سال چالیس لاکھ نوجوان جاب مارکیٹ میں داخل ہو رہے ہیں۔ چنانچہ اس حساب سے پاکستان کو ہرسال دس لاکھ افراد کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرنے ہونگے۔

مزید پڑھیں: شوبز انڈسٹری سے منسلک مشہور نام آج انڈہ پراٹھہ بیچنے پر مجبور

ہمارے ملک کے نوجوان صحیح معنوں میں ستاروں پر کمند ڈال رہے ہیں، اُن کے عزائم بلند ہیں، وہ شبانہ روز محنت کے ذریعے ناممکن کو ممکن بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان نوجوانوں میں جوش، جذبہ اور انرجی بہت زیادہ ہے، اور یہ کچھ بھی کر دکھانے کی لگن رکھتے ہیں اور نئے نئے تجربات کرتے ہیں۔ نوجوانوں کو تو مستقبل کا معمار گردانا جاتا ہے لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ اس بڑھتی ہوئی نوجوان نسل کو منفی سرگرمیوں سے بچانے کے لیے عملی طور پر ٹھوس اور ہنگامی اقدامات کرے، جن کے اثرات دیر پا ہوں اور اس سے ملکی تعمیر و ترقی میں فائدہ اٹھایا جاسکے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *