خانہ کعبہ سے متعلق کچھ تاریخی اور اہم معلومات


-1

مسجد حرام کے وسط میں واقع خانہ کعبہ جو مسلمانوں کے لئے مرکز کی حیثیت کے ساتھ ساتھ سب سے مقدس ترین جگہ تصور کی جاتی ہے۔ مسلمان اپنی فرض عبادت یعنی نماز جو دن میں پانچ مرتبہ ادا کرتے ہیں وہ خانہ کعبہ کی طرف کی ہی رخ کرکے ادا کرتے ہیں۔ ہر مسلمان کی زندگی میں یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایک بار وہاں ضرور جائے۔

اج ہم بات کریں گے خانہ کعبہ سے متعلق چند اہم معلومات کا ذکر جو شاید آپ نہ جانتے ہوں۔

:خانہ کعبہ ایک نہیں دو ہیں
خانہ کعبہ اللہ تعالیٰ کا گھر ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کعبہ کے بلکل اوپر جنت میں ایک اور خانہ کعبہ موجود ہے۔ جس عام طور پر بیت المعمور کہا جاتا ہے۔جس کا ناصرف اشارہ قرآن شریف میں موجود ہے بلکہ حضور اکرم صل اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کا ذکر کیا ہے۔

روایت کے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے بیت المعمور دیکھا گیا اور جب میں نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا، تو انہوں جواب دیا کہ یہ بیت المعمور ہے جہاں ستر ہزار فرشتے روزانہ اللہ کی عبادت کرتے ہیں اور جب وہ یہاں سے جاتے ہیں تو واپس نہیں آتے ہیں ۔ یعنی ایک فرشتے کو یہ سعادت بس ایک بار نصیب ہعتی ہے۔

:خانہ کعبہ کے غلاف کا رنگ
خانہ کعبہ کا غلاف جس کو کسواہ بھی کہا جاتا ہے جو ابھی ہم کالے رنگ کا دیکھتے ہیں البتہ اس کا رنگ پہلے صرف کالا نہیں ہوتا تھا۔ یہ روایت عباسد کے دور سے چلی آرہی ہے۔ عباسیوں سے ایک چیز جو مشہور ہے کہ ان کے گھر کے رنگ بھی کالے ہوا کرتے تھے تو خانہ کعبہ بھی پھر کالے رنگ کے غلاف سے ڈھکا گیا البتہ قبل اس کے غلاف کے مختلف رنگ ہوا کرتے تھے۔

:خانہ کعبہ پر کھڑکی کا ہونا
یاد رہے خانہ کعبہ کی دوبارہ تعمیر سے قبل خانہ کعبہ میں دو دروازے ہوا کرتے تھے ایک داخلی دروازہ اور ایک خارجی دروازہ البتہ قبل اس کے خانہ کعبہ میں ایک کھڑکی بھی ہوا کرتی تھی۔ البتہ اب کھڑکی موجود نہیں ہے۔

:خانہ کعبہ کی چابیاں کس کے پاس ہیں؟

جب مسلمانوں نے مکہ کو فاتح کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خانہ کعبہ کی چابیاں پیش کی گئیں ۔ البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو اپنے پاس رکھنے کے بجائے یہ چابیاں آپ نے بنی شعبہ کے حضرت عثمان بن طلحہ کو یہ چابیاں واپس کردیں لہذا اس وقت سے آج تک وہ ان چابیوں کے روایتی رکھوال ہیں۔

:خانہ کعبہ میں تیراکی کرکے طواف کرنا

جغرافیائی اعتبار سے اگر بات کی جائے تو خانہ کعبہ بہت سے پہاڑوں کے درمیان واقع ہے۔ تو جب پرانے وقتوں میں بارش ہوا کرتی تھی تو اس پوری وادی ۔میں سیلاب کی صورتحال ہوا کرتی تھی البتہ وادی میں اس وقت سیلاب سے نمٹنے کے لئے بہتر کوئی نکاسی آب کا نظام موجود نہ تھا۔ کئی بار بارش ہوئی اور پانی خانہ کعبہ کے اطراف کھڑا ہوا۔ البتہ خدا کا معجزہ ہے کہ خانہ کعبہ کا طواف ہرگز نہ رکا۔ مسلمانوں نے تیراکی کرکے کبھی طواف جاری رکھتے تھے۔

:خانہ کعبہ عوام کے لئے کھلا رہتا تھا
پہلے خانہ کعبہ ایک ہفتے میں دو مرتبہ عوام کے لئے بلکل کھلا رکھا جاتا تھا۔ لوگ پھر اس عرصے میں خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوکر اللہ کی عبادت کیا کرتے تھے البتہ موجودہ زمانے میں زائرین کی تعداد کافی زیادہ ہوتی ہے اور یہ خواہش ہر مسلمان کی ہے کہ وہ اندر جاکر کعبہ شریف کو دیکھے اور اللہ کی عبادت کرے۔ اگرچہ خانہ کعبہ آج بھی سال میں دو بار کھولا جاتا ہے البتہ وہ صرف اعلیٰ شخصیات اور مہمانوں کے لئے ہی کھولا جاتا ہے۔

:خانہ کعبہ کا حجم

خانہ کعبہ کی تعمیر حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے کی ہے۔ اگر ہم خانہ کعبہ کی اونچائی کی بات کریں تو وہ 15 میٹر ہے تاہم چوڑائی کی پیمائش چاروں اطراف سے الگ الگ ہے۔ جیسے کہ مغرب کی چوڑائی 12 میٹر اور 11 سینٹی میٹر ہے۔ مشرق کی جانب سے چوڑائی 12 میٹر اور 84 سینٹی میٹر ہے۔ جبکہ جنوب کی جانب سے خانہ کعبہ کی چوڑائی 11 میٹر اور 52 سینٹی میٹر ہے البتہ شمال کی جانب سے 11 میٹر اور 20 سینٹی میٹر ہے۔


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *