ہیڈ کانسٹیبل محمد اکرم نے انسانی خدمت کی اعلیٰ مثال قائم کردی


0

پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک میں لوگوں کا پولیس پر اعتبار اور بھروسہ وہ نہیں ہے، جو عموماً ترقی یافتہ ملکوں میں عوام کے دلوں میں ہوتا ہے، یہاں بڑی تعداد میں عوام کے پولیس سے شکوے شکایت ہوتے ہیں، کوئی رشوت خوری کے الزامات لگاتا ہے، تو کوئی طاقت کا ناجائز استعمال کرنے والا کہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس تاثر کے باعث ہمیں عموماً پولیس کی منفی خبریں زیادہ ہی سننے کو ملتی ہیں۔ لیکن یہاں ایک بنیادی سوال جنم لیتا ہے کیا محکمے کا ہر شخص برا ہے؟ یقینا میرا اور آپ کا جواب نفی میں ہی ہوگا۔

اس سلسلے میں ایک واقعہ حال ہی میں ملتان میں پیش آیا، جس میں ناصرف پولیس اہلکا نے انسانیت کی ایک اعلٰی مثال قائم کی بلکہ اس تاثر کو ایک بار پھر غلط ثابت کردیا کہ ہر پولیس اہلکار کرپٹ ہوتا ہے۔

Image Source: Screenshot

تفصیلات کے مطابق دو روز قبل سوشل میڈیا پر ایک وائرل ہوئی، جس میں ملتان میں ہیڈ کانسٹیبل محمد اکرم نے معذور خاتون کو پیٹھ پر آٹھا کر منزل تک پہنچایا اور انسانی خدمت کی اعلی مثال قائم کر دی۔

انسانیت کا یہ خوبصورت منظر ملتان کے علاقے شجاع آباد میں اس وقت دیکھا گیا، جب احساس پروگرام کی رقم کی تقسیم جاری تھی۔ ہوا کچھ یوں کہ ایک بزرگ معذور خاتون احساس پروگرام کے تحت ملنے والی رقم لینے کے لئے آئیں، تو موقع پر موجود پولیس ہیڈ کانسٹیبل محمد اکرم نے جب اس خاتون مشکل اور پریشانی میں دیکھا، تو اس سے رہا نہیں گیا اور پولیس اہلکار نے بوڑھی معذور خاتون کو اسے اپنی کمر پر بیٹھا کر احساس پروگرام کے کاؤنٹر تک لے گیا۔

سوشل میڈیا پر ہیڈ کانسٹیبل کی خدمت خلق کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہورہی ہے، لوگوں کی جانب سے کانسٹیبل محمد اکرم کے خدمت انسانی کے اس جذبے کو خوب سہارا جا رہا ہے۔

Image Source: Screenshot

وہیں دوسری جانب کانسٹیبل محمد اکرم کی اس زبردست کاوش اور حسن سلوک اعتراف کرتے ہوئے، انہیں تعریفی سرٹیفکیٹ اور نقد انعام دینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

واضح رہے چند روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک شہری کا والٹ یعنی بٹوا کہیں جاتے ہوئے ایک مقام پر گر جاتا ہے، جوکہ تھانہ ملیر کینٹ کی حدود میں اے ایس آئی اویس تنولی کو ملتا ہے، اور وہ بہادر اور ایماندار پولیس افسر اپنی پیشہ ورانہ خدمات کو دیکھتے ہوئے، اس والٹ کو آٹھا کر، والٹ کے مالک سے رابطہ کرتا ہے اور اسے اس کی امانت صحیح سلامت واپس کرتا پے۔

کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا پر کراچی سے ایک خاتون نے اپنا واقعہ شئیر کیا تھا کہ کس طرح ائیرپورٹ جاتے ہوئے ان کی گاڑی راستے میں خراب ہوئی اور پھر پولیس اہلکاروں نے آکر ان کی ہر ممکن مدد کے ساتھ، انہیں باحفاظت ائیرپورٹ بھی بھجوایا۔

یہاں یہ بات بھی غور طلب ہے کہ افسوس کے ساتھ کیا ہمارا روائیہ بحیثیت قوم کبھی پولیس اہلکاروں سے مثالی رہا ہے، شاید نہیں ہے۔ عوام انہیں وہ عزت نہیں دیتی جو انہیں ملنی چاہئے، لہٰذا غلطیاں اور تلخیاں دونوں جانب ہے، اور دونوں کو ہی انہیں مل کر ختم کرنا ہوگا۔ تاکہ ہمارا بھی ایک مثالی معاشرہ بن سکے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *