ملتان میں 6 بہنوں کی 6 بھائیوں سے شادی کی تقریب


-1

یوں تو دنیا بھر میں غیرمعمولی شادی کی تقریبات کی خبریں ہم آئے روز سنتے ہیں، لیکن صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں اپنی نوعیت کی ایک غیرمعمولی تقریب منعقد ہوئی جس کی مثال شاید ہی ماضی میں کوئی دیکھی گئی ہو۔ جی ہاں ایک ایسی شادی کی تقریب جس میں ایک گھر کی 6 بہنوں نے دوسرے گھر کے 6 بھائیوں سے شادی کرلی۔

یہ دونوں خاندان ایک بڑے کنبے پر محیط ہیں، دولہا اور دلہن سبھی آپس میں کزن ہیں، اور اگرچہ ایک ہی تقریب میں متعدد شادیاں پاکستان میں کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے، لیکن یہ ایک بہت ہی غیر معمولی تقریب اسلئے تھی کہ پہلے کبھی سنا نہیں گیا تھا، جہاں 6 بہنوں کی 6 بھائیوں کی ایک ساتھ شادی ہوئی ہو۔

Image Source: Screengrab

تفصیلات کے مطابق محمد لطیف کی چھ بیٹیاں منگل کے روز اپنے چھ کزنز کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھ گئیں۔ دولہاوں میں سے ایک دولہا محمد شفیق کا دعویٰ ہے کہ یہ “محبت کی شادی” تھی۔

چھ دلہنوں میں سے ایک انم نے اپنے بڑے دن پر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ اس نے ایک مقامی میڈیا آؤٹ لیٹ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ، “ہم [چھ بہنیں] ایک ہی دن شادی کرنے پر بہت خوش ہیں۔

مزید پڑھیں: خیرپور میں وکیل جوڑے کی شادی دلہن کی جانب سے انوکھے حق مہر کی شرط

اس موقع پر تمام چھ بہنوں نے روایتی سرخ لباس پہن رکھے تھے، اور ان میں سے دو نے ایک جیسے ہی لباس زیب تن کئے۔ جوں ہی تمام بہنوں کی رخصتی کا وقت آیا تو جذباتی مناظر بھی دیکھنے کو آئے۔ ایک اور دولہا شکیل نے کہا مہ، “ہمیں خوشی ہے کہ ایک نیا مشترکہ خاندان بن گیا ہے۔” ہم سب بھائی آپس میں بہت قریب ہیں،ہماری بہت بنتی ہیں۔ اس دوران دولہے شفیق نے “زندگی بھر کی صحبت” کی دعا کی۔

Image Source: Screengrab

اس موقع پر دولہا کے والد ظہور بخش خوش اور بہت فخر محسوس کرتے نظر آئے۔ انہوں نے کہا کہ “ہم نے ہمیشہ شادی کی بہت بڑی تقریبات منعقد کی ہیں اور خاندان کے بزرگوں کی طرف سے جو بھی آیا اسے قبول کیا،” انہوں نے بتایا کہ “یہ مالی بوجھ کو کم کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔”

شادہ کی تقریب میں دولہا پنجابی انداز میں استقبالیہ ہال میں داخل ہوئے اور داخلے سے پہلے بھنگڑے بھی ڈالے گئے۔ جبکہ تمام جوڑوں نے ایک ساتھ ایک گھر میں رہنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

Image Source: File

واضح رہے پاکستان میں وٹا ستہ کی شادی ایک عام رواج ہے۔ جس میں ایک خاندان اپنی ایک بیٹی دیتا ہے،تو دوسرا خاندان بھی اپنی ایک بیٹی مدکورہ خاندان کو دیتا ہے، لیکن افسوس اس رواج کئی مواقعوں پر بہت غلط انداز میں دیکھا گیا ہے، جس میں خدانخواستہ ایک جوڑے میں ناچاقی ہوتی ہے، تو دوسرا بھی براہ راست اس کا حصہ بن جاتا ہے اور نتیجہ دو خاندانوں کی علحیدگی پر ختم ہوتا ہے۔ لیکن یہ معاملا نہیں ہے، اس شادی کو کسی بھی اعتبار سے اس وٹا ستہ کے زمرے میں نہیں ڈالا جاسکتا ہے۔

یاد رہے کچھ عرصہ قبل ایک اور منفرد شادی کی تقریب ہوئی تھی، جہاں بچوں نے اپنے 70 سالہ والد کی دھوم دھام سے شادی کرائی تھی، بچوں کا ماننا تھا کہ ان کے والد، والدہ کے انتقال کے بعد کافی اکیلے تھے لہذا انہوں نے والد کی دوسری شادی کرائی ہے، اس تقریب میں بچوں سمیت دولہا کے پوتوں، پوتیوں، نواسے اور نواسیوں نے بھی شرکت کی تھی۔


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *