گوجرہ موٹروے پر اجتماعی زیادتی کیس کا ڈرامائی ڈراپ سین


0

ملک میں خواتین کی عصمت دری کے واقعات میں روز بروز اضافہ دیکھا جا رہا ہے، اکثر واقعات میں تو ملزمان اچھی نوکریوں اور پُرکشش تنخواہ کا جھانسہ دیکر خواتین کو بلاتے ہیں اور پھر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنادیتے ہیں۔ دو ماہ پہلے صوبہ پنجاب میں ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل گوجرہ کے قریب اجتماعی زیادتی کا ایک مقدمہ تھانہ سٹی میں متاثرہ لڑکی کی خالہ کی مدعیت میں درج کرایا گیا تھا۔

رپورٹ میں لڑکی کی خالہ نے بتایا کہ بھانجی کو فون پر میسج کرکے انٹرویو کے لیے گوجرہ بلوایا گیا تھا، ٹوبہ ٹیک سنگھ سےگوجرہ پہنچنے پر ملزمان نے کہا بھانجی کو گاڑی میں ساتھ بھیج دیں۔ لڑکی کی خالہ نے ایف آئی آر میں بتایا کہ جس گاڑی میں بھانجی کو لے جایا گیا اس میں ایک خاتون اور 2 مرد تھے، ملزمان نے موٹر وے پر میری بھانجی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اسے فیصل آباد انٹرچینج پر پھینک کر فرار ہوگئے۔

Image Source: File

تاہم پولیس نے اس واقعے میں ملوث ملزمان کو فوری کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا جبکہ اس مقدمے کی تحقیقات جاری تھیں کہ اب اچانک پولیس کی جانب سے اہم پیشرفت ہوئی ہے اور اس کیس کے حوالے سے حیران کن حقائق سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے اس کیس کا ڈرامائی ڈراپ سین ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈی ایس پی گوجرہ وقار احمد نے کیس کی پیشرفت اور ڈراپ سین سے متعلق پریس کانفرنس کی، جس میں انہوں نے تفتیش کے دوران ہونے والے انکشافات بھی سامنے رکھے۔ ڈی ایس پی نے بتایا کہ 12 اکتوبر و شاہین نامی خاتون نے اپنی بھانجی سے موٹروے پر زیادتی کا مقدمہ درج کرایا اور پولیس کو بتایا کہ مبینہ متاثرہ لڑکی گوجرانوالہ کی رہائشی جبکہ راولپنڈی کی رہائشی ہے۔

ڈی ایس پی کے مطابق متاثرہ لڑکی نے تفتیشی ٹیم کو موٹروے پر پیش آنے والے واقعے سے متعلق بیان ریکارڈ کرایا، جب تحقیقات کا دائرہ بڑھایا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ مقدمہ درج کرانے والی خاتون مبینہ متاثرہ لڑکی کی رشتے دار نہیں بلکہ بین الاضلاعی گینگ کی کارندہ ہے۔

Image Source: File

وقار احمد نے بتایا کہ یہ گینگ لوگوں پر الزامات لگا کر انہیں پھنساتا اور پھر مالی فوائد حاصل کرتا ہے،گینگ نے راولپنڈی میں بھی 3 زیادتی کےمقدمات درج کرائے جن میں سے 2 مقدمات کے عوض ملزمان نے بھاری رقوم حاصل کیں۔ پولیس تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ گروہ میں شکایت درج کرانے والی خاتون، ڈرامہ کرنے والی لڑکی، عنصر اور واصف سمیت دیگر کارندے بھی شامل ہیں، پلان کے مطابق مدعیہ اور متاثرہ لڑکی نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرایا، جس کے بعد حماد الحق اور حمان نامی نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا۔ گینگ نے ملزمان کو ڈیل کا پیغام پہنچایا اور 50 لاکھ روپے ادائیگی کی صورت میں مقدمہ واپس لینے کی رضا مندی ظاہر کی، جس پر حراست میں لیے گئے نوجوانوں نے پولیس کو سارے واقعے سے آگاہ کردیا ہے۔

پولیس حکام نے یقین دہانی کرائی کہ مدعیہ، متاثرہ لڑکی سمیت سمیت جو کردار گروہ میں شامل ہیں، اُن کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔


یاد رہے کہ گذشتہ برس بھی 9 ستمبر کو لاہور کے علاقہ گجر پورہ میں موٹر وے پر ایک خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ دو مسلح افراد موٹر وے سے ملحقہ جنگل سے آئے اور کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو نزدیک جنگل میں لے گئے جہاں ڈاکوؤں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے طلائی زیور اور نقدی چھین کر فرار ہوگئے تھے۔ خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کے اس واقعے پر پوری قوم میں شدید غم وغصہ پایا گیا جبکہ ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کیلئے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ بعدازاں ، لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے موٹروے زیادتی کیس کے دونوں مجرمان عابد ملہی اور شفقت علی کو سزائے موت سنا دی


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *