دنیا کی تیز ترین 10 مرچیں صرف 33 سیکنڈ میں کھانے کا نیا ریکارڈ قائم ہوگیا


0

عام طور پر ایشیائی ممالک میں تیکھا کھانا ہر کسی کو پسند ہے جس کے لئے ہری مرچیں یا لال مرچیں استعمال کی جاتی ہیں۔ان مرچوں میں بھی بہت سی اقسام آتی ہیں جن کی درجہ بندی ان مرچوں کے مزاج اور ذائقے کے مطابق کی گئی ہے۔لیکن دنیا میں ایک مرچ ایسی بھی ہے جسے دنیا بھر میں سب سے تیز ترین مرچ ہونے کا اعزاز حاصل ہے اس کا نام ‘کیرولینا ریپر’ہے۔

یہ مرچ بنیادی طور پر امریکی ریاست کیرولینا میں پیدا ہوئی لہٰذا اسی مناسبت سے اس کا نام کیرولیناریپر رکھا گیا ہے تاہم اب اس کی پیداوار دنیا کے دیگر کئی ممالک میں بھی ہو رہی ہے۔2017ء میں برطانوی ٹیسکو نامی کمپنی نے دنیا کی اس تیز ترین مرچ کو فروخت کرنا شروع کیا اور آج یہ تیز مرچوں کے شوقین افراد کے لیے ایک چیلنج ثابت ہو رہی ہے اور اس کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی درج ہے۔

Image Source: Unsplash

یہ مرچ زبان پر رکھنا بھی محال ہے کیونکہ اس کے غیرمعمولی کیمیکل منہ میں ہولناک جلن پیدا کرتے ہیں۔اس کی تیزی کی وجہ سے ٹیسکو اپنے اسٹورز پر اس کو خریدنے والوں کو دستانے پہننے کی خصوصی ہدایت کرتی ہے۔کیرولینا ریپر کی ایک مرچ کی شدت کا اندازہ اس طرح لگایا جاسکتا ہے کہ اس میں 1,641,183  اسکوویل ہیٹ یونٹ ہوتے ہیں جو اس کی تیزی اور ترشی کو ظاہرکرتے ہیں۔ عام جلیپانو مرچ کی شدت عام طور پر 2 سے 8 ہزار یونٹ تک ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا ایک ٹکڑا بھی 30 سیکنڈ تک زبان پر نہیں رکھا جاسکتا۔ عام افراد اسے کھانے کے بعد گرسکتے ہیں، قے کرتے ہیں اور جلن سے رونے لگتے ہیں۔

Image Source: Unsplash

ان مرچوں کی یہ تمام تر خصوصیات جانتے ہوئے کیلیفورنیا کے ایک شخص نے غیرمعمولی ہمت دکھاتے ہوئےاس سمیت دنیا کی تیز ترین دس ایسی مرچیں کھائی ہیں جو عام افراد ایک بھی اپنے حلق سے نہیں اتار سکتے۔ یہ ریکارڈ سان ڈیاگو میں بنایا گیا ہے جب گریگری فوسٹر نے صرف 33.15 سیکنڈ میں دنیا کی دس تیزترین مرچیں چٹ کرڈالیں اور کھڑے رہے۔ آٹھ ماہ قبل انہوں نے 8.72 سیکنڈ میں ایسی ہی تین مرچیں کھائی تھیں جس پر ایک ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔

Image Source: Unsplash

کیرولینا ریپر کے علاوہ ایک اور مرچ کو ’ڈریگن بریتھ چلّی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ مرچ اتنی خطرناک ہوتی ہے کہ اگر یہ غلطی سے آپ کے منہ میں چلی جائے تو آپ کو اتنی جلن ہوگی اور اتنی مرچیں لگیں گی کہ آپ کی موت بھی ہوسکتی ہے۔اس مرچ کو کھانے میں ہر گز استعمال نہیں کیا جاتا ہے مگر اس کی کاشت بھی ہوتی ہے اور یہ استعمال بھی ہوتی ہے۔یہ خطرناک مرچ دواؤں میں استعمال ہوتی ہے اور اس کو ایسی دواؤں میں شامل کیا جاتا ہے جس سے انسان کی جلد کو سُن کیا جاتا ہے تاکہ آسانی سے آپریشن کیا جاسکے اور مریض کی جلد اتنی سُن ہو کہ اسے تکلیف کا احساس نہ ہو سکے۔

مزید پڑھیں: ہونٹوں پر لال مرچ لگانے کا ٹوٹکا، شائستہ
لودھی نے دنانیر کی مخالفت
کردی

اگرچہ لوگوں کی اکثریت ایساسمجھتی ہے کہ مرچ کا سب سے تیکھا حصہ اس کے بیج ہوتے ہیں دراصل مرچ میں موجوود کیپسیسن منہ جلاتا جو مرچ کی جھلی میں پایا جانے والا بے رنگ اور بے بو مادہ ہے۔کیپسیسن پانی میں حل نہیں ہوتا بلکہ پانی جلن کو پورے منہ میں پھیلا دیتا ہے۔اس لئے جب مرچ لگے تو دودھ کا استعمال کرنا چاہیے کیونکہ کیپسیسن چکنائی اور الکوحل میں حل ہوجاتا ہے اور اس کا تیکھا پن کچھ کم ہوجاتا ہے۔مرچ میں سنگترے سے زیادہ وٹامن سی ہوتا ہے اس لے ساتھ اس میں وٹامن اے، بی 6، آئرن، کاپر اور پوٹاشیم بھی اس میں پائے جاتے ہیں۔مرچ انسانوں اور جانوروں کا تو منہ جلاتی ہے لیکن پرندوں پر کیپسیسن کا اثر نہیں ہوتا اس لیے وہ مزا لے کر کھاتے ہیں اور اسے دوبارہ اگنے کے لیے وسیع رقبے پر پھیلاتے بھی ہیں۔ دنیا میں زیادہ تر تیز یا تیکھی مرچوں کی کاشت براعظم امریکہ کے ممالک میں کی جاتی ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *