اقبالؒ کون؟ علامہ اقبال کی زندگی سے متعلق اہم انکشافات


0

سال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں آنکھ کھولنے والے علامہ محمد اقبال نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی شہر میں حاصل کی اور پھر لاہور کا رخ کیا، 1899 میں ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج میں شعبہ درس و تدریس سے وابستہ ہوگئے اور اس دوران شاعری بھی جاری رکھی۔ڈاکٹر محمد اقبال نے 1910 میں جرمنی سے وطن واپسی کے بعد وکالت کے ساتھ سیاست میں بھی حصہ لینا شروع کیا اور اپنی شاعری کے ذریعے فکری اور سیاسی طور پر منتشر مسلمانوں کو خواب غفلت سے جگایا، 1934 کو مسلم لیگ کے مرکزی پارلیمانی بورڈ کے رکن بنے تاہم طبیعت نے ان کا ساتھ نہ دیا اور وہ قیام پاکستان سے 9 برس قبل 21 اپریل 1938 کو لاہور میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔

اب تک شاعر مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی شخصیت پر بے شمار کتابیں لکھی جاچکی ہیں، 1951ء میں شائع ہونے والی فقیر سیّد وحید الدّین کی کتاب “روزگارِ فقیر” میں علامہ اقبال کی عام زندگی سے متعلق اہم انکشافات پہلی بار منظر عام پر لائے گئے ہیں۔مصنف فقیر سیّد وحید الدّین کے مطابق اُن کے والد، فقیر سیّد نجم الدّین، علّامہ اقبال کے خاص احباب میں شامل تھے، جب وہ علّامہ صاحب سے ملنے جاتے تو اکثر اپنے ساتھ مجھےبھی لے جاتے، میں اُس وقت کالج میں زیر تعلیم تھا۔سیّد وحید الدّین اپنی کتاب میں اُن کے متعلق لکھتے ہیں کہ علامہ اقبال صاحب زیادہ تر خاموش رہتے تھے، جب بھی اُنہیں دیکھا کچھ نہ کچھ سوچتے ہوئے ہی پایا اور ایسا معلوم ہوتا کہ اُن کی نگاہیں اُفق کے اُس پار بلکہ فلک کی حد سے بھی آگے کسی چیز کو تلاش کر رہی ہیں۔

Image Source: File

مصنف نے اپنی کتاب میں علامہ اقبال کی زندگی کے بارے میں مزید کیا کیا انکشافات کئے آئیے جانتے ہیں۔

علامہ سادہ رہن سہن پسند کرتے
اُن سے ملنے جلنے والوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ دنیا کا سب سے بڑا شاعر قیمتی صوفوں پر بیٹھتا تھا نہ اُس کا مکان دیدہ زیب فرنیچر سے آراستہ تھا اور نہ ہی اُس کے یہاں ایرانی قالین تھے۔بالکل عام اور سادہ رہائش، ہر قسم کے تکلّف اور امیرانہ ٹھاٹھ باٹھ سے یک سَر پاک۔ نہ نوکروں اور دربانوں کی فوج تھی، نہ ملاقات کے لیے رسمی پابندیاں۔

Image Source: File

لباس بھی سادہ پہنتے
مصنف کا لکھنا ہے کہ ڈاکٹر صاحب بس ضرورت کے مطابق کپڑے سِلواتے ، فالتو جوڑے نہ رکھتے تھے ، نئے نئے ڈیزائن کے کپڑے خریدنے کا بھی اُنہیں شوق نہیں تھا۔ جب کپڑے ختم ہو جاتے تو اپنے پرانے خدمت گزار علی بخش سے ذکر فرما دیتے، علی بخش ایک اَن پڑھ اور پُرانی وضع کا سیدھا سادہ ملازم تھا۔ وہ اپنی پسند کا کپڑا بازار سے جا کر خریدتا اور درزی کے سُپرد کر آتا یا کبھی اس درزی ہی سے کہہ دیا جاتا، جس کے پاس اُن کے ناپ موجود تھے، ڈاکٹر صاحب کسی کپڑے کی وضع قطع، تراش اور سلائی پر کوئی اعتراض نہ کرتے اور نہ کسی قسم کی تنقید فرماتے۔

دو وقت کا کھانا کھاتے تھے
عمر ڈھلنے کے بعد کے بعد ڈاکٹر صاحب کو عمدہ قسم کے کھانوں اور زبان کے چٹخاروں سے کوئی دل چسپی نہیں رہی تھی۔ علی بخش اُن کے لیے ایک سالن اور دو پھلکے پکادیتا۔ وہ عام طور پر دوپہر کو کھانا کھاتے، رات کے کھانے کا ناغہ کرتے، لیکن جس دن اتفاق سے دوپہر کا کھانا نہ کھاتے، اُس دن رات کا تناول فرماتے۔ اُن کا دن رات میں ایک بار کھانا کھانے کا معمول ایک دو سال نہیں، کم و بیش 25سال قائم رہا۔رات کو عموماً دودھ پی لیا کرتے تھے، بعد میں یہ معمول بھی ختم ہوگیا۔

Image Source: File

پسندیدہ پھل کونسے تھے
علامہ صاحب انگور، آم اور خربوزے بڑے شوق سے کھاتے تھے مگر کبھی ان کی خرویدو فروخت نہیں کی تھی، جب حکیم نابینا نے گلے کی تکلیف میں اُن کے لیے سَردہ تجویز کیا، تو حکومتِ افغانستان کی جانب سے اُنہیں سَردے بھیجے جاتے، اکبر الٖہ آبادی اُنہیں آم بھیجتے تھے۔

حقّہ علامہ کی زندگی کا بہترین ساتھی
مصنف لکھتے ہیں کہ کبھی بھی ایسا نہیں ہوتا تھا کہ وہ تو موجود ہوں اور حقّہ اُن کے پاس نہ ہو۔ علی بخش کو بھی سب سے زیادہ اُن کے حقّے کا خیال رکھنا پڑتا تھا، جب کسی دوست کے ہاں تشریف لے جاتے، تو اُن کی سب سے بڑی تواضع یہی سمجھی جاتی اور میزبان سب سے پہلے اسی کی فکر میں رہتا.

مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر علامہ اقبال کا مجسمہ زیر بحث

نوجوانوں کیلئے تاکید
علّامہ اقبال نوجوانوں کو ورزش کی تاکید فرمایا کرتے تھے۔ وہ اکثر فرمایا کرتے کہ جہاں تک ہوسکے، زندگی کو باقاعدہ اور سادہ بنانے کی کوشش کرو۔کہا کرتے تھے جوانی کی توانائی سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ صحت دیر تک قائم رہے، جسمانی اور روحانی صحت کی ضامن مذہبی زندگی ہے۔ڈاکٹر علامہ صاحب نوجوانوں کو بزرگوں کی صحبت میں بھی بیٹھنے کی بہت تاکید فرمایا کرتے تھے، کہتے تھے کہ بزرگوں کی صحبت میں اکسیر کی تاثیر ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *