مسجد میں حملا کرکے 51 نمازیوں شہد کرنے والے دہشتگرد کو عمر قید


0

سال 2019 ، تاریخ 15 مارچ یہ وہ دن ہے جو براعظم آسٹریلیا کے ملک نیوزی لینڈ میں موجود مسلمانوں کے لئے قیامت سے کم نہ تھا۔ لوگوں کے وہم وگمان میں نہیں تھا کہ اتنے پُرامن ملک میں ایسا دن بھی مسلمانوں پر آسکتا ہے۔ بحرال اس واقعے کے مرکزی ملزم برینڈن ٹیرنٹ اب اپنے منطقی انجام تک پہنچ چکا ہے، کیونکہ عدالت کی جانب سے 51 افراد کے قتل اور 40 چالیس افراد کو زخمی کرنے کے جرم میں برینڈن ٹیرنٹ کو عمر قید کی سزا سنادی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق واقعہ کچھ یوں ہے کہ گزشتہ برس نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی النور مسجد اور لنووڈ اسلامک سینٹر میں مقامی مسلمان کمیونٹی کے افراد نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے مسجد میں جمع ہورہے تھے، وہیں اچانک ایک نسل پرست برینڈن ٹرنٹ نامی دہشتگرد مسجد میں داخل ہوتا اور مسجد میں اندھا دھند فائرنگ شروع کردیتا جس کے نتیجے میں 51 نمازی شہید جبکہ 40 کے قریب نمازی زخمی ہوجاتے ہیں۔

اس حوالے سے مزید بتایا جاتا ہے کہ اس دہشگرد کی مسلمانوں سے نفرت کا وہ عالم تھا کہ اس نے اپنی بندوقوں پر مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان ہونے والی صدیوں پرانی پرانی جنگوں کا تذکرہ لکھا ہوا تھا یعنی وہ تمام شکست اس کے دماغ سوار تھیں۔ وہیں تعصب اور نفرت میں مبتلا دہشتگرد برینڈن ٹرینٹ نے واقع کی ویڈیو بھی لائیو فیس بک پر شئیر کی۔ اگرچہ اس واقعے کے فوری بعد مقامی پولیس کی جانب سے برینڈن ٹیرنٹ کو پکڑھ لیا گیا جہاں اس پر دہشتگردی کا مقدمہ چلایا گیا۔ تاہم اس واقعے نے پوری دنیا میں موجود مسلمان کو ناصرف رنجیدہ کردیا بلکہ غور و فکر میں بھی مبتلا کردیا کہ وہ ترقی یافتہ ممالک میں محفوظ ہے یا نہیں؟

دوسری جانب ابتدائی تحقیقات کے بعد یہ معلوم ہوا کہ 29 سالہ برینڈن ٹرینٹ کا تعلق آسٹریلیا سے ہے۔ جس کے بعد برینڈن ٹرنٹ کے خلاف کرائسٹ چرچ کی عدالت میں باقاعدہ طور پر دہشتگردی کا مقدمہ چلایا گیا جہاں ابتدا میں ملزم برینڈن ٹرینٹ کی جانب سے صحت جرم سے انکار کیا گیا بعدازاں برینڈن ٹرنٹ کی جانب جرم کو قبول کرلیا گیا۔ جس کے بعد آج نیوزی لینڈ کی عدالت برینڈن ٹیرنٹ کو 51 افراد کے قتل اور 40 افراد کو زخمی کرنے کے الزام می عمع قید کی سزا سنا دی گئی ہے، واضح رہے یہ نیوزی لینڈ کی تاریخ کی پہلی سزا ہے جس میں ملزم کو بغیر پیرول کے عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

اس فیصلے کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا ایڈرن کا کہنا تھا کہ برینڈن ٹیرنٹ عمر قید کی سزا کا ہی مستحق تھا۔

واضح رہے نیوزی لینڈ سمیت کئی مغربی ممالک میں سزائے موت کی سزاؤں کو اب ختم کردیا گیا ہے، وہاں سخت سے سخت سزا بھی بطور عمر قید ہی دی جاتی ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *