لاک ڈاؤن میں یونیورسٹی کے گریجویٹ نے لگایا آموں کا اسٹال


0

نسٹ یونیورسٹی کے طالب علم عثمان اشرف نے لاک ڈاؤن میں اپنے وقت کو بہترین طریقے سے بروئے کار لاتے ہوئے آموں کا ٹھیلا لگاکر ناصرف کامیاب تجربہ کیا بلکہ اپنے خاندان کی مالی مدد بھی کی۔

قصور سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت نوجوان عثمان اشرف جو پاکستان کی مشہور نسٹ الیکٹریکل انجینئرنگ یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں، جب یونیورسٹی سے ڈگری مکمل کرکے فارغ ہوئے تو ملک میں کررونا وائرس کی وباء نے زور پکڑ لیا اور اس وجہ سے پورے ملک میں سخت لاک ڈاؤن ہوگیا۔

اس صورتحال کے باعث وہ اپنی فیلڈ میں کوئی جاب حاصل نہیں کر پائے تاہم انہوں نے اپنے اس وقت کو بالکل بھی ضائع نہیں کیا اور اس کا مثبت استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اور تجربے کے لئےانہوں نے آموں کا اسٹال لگا کر آم فروخت کرنے شروع کردئیے۔

عثمان اشرف جو کہ یونیورسٹی کے گولڈ میڈلسٹ بھی ہیں پھلوں کا اسٹال لگانے میں ذرا نہیں ہچکچائے بلکہ اس تجربے کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے پھلوں کے اسٹال کے ذریعے کسٹمرز سے بات چیت اور ڈیلینگ کا طریقہ سیکھا، انہوں نے کہا کہ “میں نے جو تمام کورسز یونیورسٹی میں پڑھے ہیں، میں ان کا عملی زندگی میں تجربہ کرنا چاہتا تھا اس لئے پھلوں کا اسٹال لگایا۔”

عثمان اشرف نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ ٹھیلا لگانے کے بہت سے مقاصد تھے، پہلا مقصد تو یہ تھا کہ ریڑھی والے اور گاہک کے کیا مسئلے مسائل ہیں ان کو جانا جائے۔ دوسری اہم وجہ یہ تھی کہ آم فروخت کرکے اپنے خاندان کی مالی معاونت بھی کی جائے۔

عثمان اشرف کے مطابق اس سفر میں انہیں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، کئی دقاتیں پیش آئیں لوگوں نے ان پر جملے بھی کسے، لیکن انہوں نے کسی کی باتوں پر کان نہیں دھرے اور لوگ کیا کہیں گے کی پرواہ کئے بغیر اپنا سفر جاری رکھا۔

عثمان اشرف یہ بات مانتے ہیں کہ اگر سچے دل اور لگن سے رزق ِحلال کمایا جائے تو اس بات سے قطعاً کوئی فرق نہیں پڑنا چاہئیے کہ لوگ آپ کے بارے میں کیا کہیں گے۔

آج کل عثمان اشرف اپنی فیلڈ میں جاب کے حصول کے لئے دن رات کوشاں ہیں اُمید ہے کہ یہ ہونہار اور باصلاحیت طالب ِعلم جلد ہی اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائے گا۔

Source courtesy: Independent Urdu


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *