کورونا ویکسین کی تیاری میں دوسری چینی کمپنی بھی فائنل ٹرائلز میں داخل


0

جہاں اس وقت پوری دنیا اس مشن پر گامزن ہے کہ کس طرح دنیا کو کورونا وائرس کی وباء سے نکلا جائے وہیں اس حوالے سے بیشتر ترقی یافتہ ممالک کورونا وائرس کے توڑ کے لئے ویکسین بنانے میں مصروف ہیں۔ اور پوری ریس میں چین اب سے آگے ہوگیا ہے۔ چینی بائیو ٹیک کمپنی سینوویک کے ساتھ مل کر تیار کی جانے والی ویکسین دنیا کی تیسری اور چین کی دوسری ایسی کمپنی ہوگی جو اس مہنے کے آخر میں ٹیسٹنگ کے آخری مرحلے پر پہنچ جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق چین کی سینوویک نامی نجی کمپنی نے کورونا وائرس کی آئنٹی ڈوس یعنی ویکسین تیار کرلی ہے، جس کو اس ماہ کے آخر میں ٹیسٹنگ کے مراحل سے گزرنا ہے تاہم چینی کمپنی اور چینی حکومت کو ابھی بھی اس ویکسین کو کامیاب کرانے کے لئے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے کیونکہ چین کے ویکسین کے حوالے سے ماضی کے تجربات اور ان پر بننے والے اسکینڈلز کے باعث چینی کمپنی اور چینی حکومت کو پہلے پوری دنیا کو اس بات پر قائل کرنا ہوگا کہ چین نے اس ویکسین سے منسلک تمام حفاظتی اور کوالٹی کے انتظامات مکمل کرلیے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ چین کے ماضی کے تجربات اور اسکینڈلز کے باعث چینی حکومت کو ویکسین کے بڑے پیمانے پر تجربات کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے، کئی بڑے ممالک نے تجربات سے معذرت کرلی ہے تاہم کچھ ممالک جن میں متحدہ عرب امارات، کینیڈا، برازیل، انڈونیشیا اور میکسیکو نے چینی ویکسین کے تجربات اور ٹرائلز کا حصہ بننے کی حامی بھرلی ہے۔ اس پورے ماجرے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ماضی میں چین کو غیر معیاری ویکسین بنانے پر کئی اسکینڈلز کا سامنا کرنا پڑا ہے البتہ چین نے ویکسین کی صنعت کو ریگولیٹ کرنے کے لئے اب سخت قانون متعارف کروایا جس میں سخت سزائیں شامل ہیں۔ جس پر اقوامی متحدہ کا انٹرنیشنل ویکسین انسٹیٹیوٹ، چین کی نیشنل ریگولیٹری اتھارٹی کی کاوشوں کو سراہا چکا ہے۔

اگر ویکسین کے خصوصیات کے حوالے سے بات کی جائے تو اس وقت چینی کمپنیز ایکٹیویٹڈ ویکسین ٹیکنالوجی پر کام کررہیں، یہ ٹیکنالوجی عام طور پر وبائی نزلہ زکام اور خسرے جیسی بیماریوں کو قابو کرنے کے لئے جو ویکسین بنائی جاتیں وہ ان میں استعمال ہوتی ہے۔ ماہرین کے رائے میں اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے نتائج کافی بہتر آسکتے ہیں۔ ساتھ ہی چین کی دوسری نجی کمپنی کینسینو جو چینی فوج کے میڈیکل ریسرچ یونٹ کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے، وہ بھی اس ہی ٹیکنالوجی پر کام کررہی ہے۔

واضح رہے اس وقت دنیا میں محض دو ویکسین ایسی ہیں جو فائنل فیز 3 کے ٹرائلز سے گزرہی ہیں۔ جس میں ایک چینی کپمنی سینو فارم اور ایک برطانوی آسٹرا زینیکا جو یونیورسٹی آف آکسفورڈ کی ہے جبکہ سینو ویک اس مہنے کے آخر میں تیسری ویکسین ہوگی جو اس دوڑ میں شامل ہوجائے گی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *