کوہاٹ زیادتی کیس میں اہم پیش رفت، اغواء کرتے وقت کی فوٹیج جاری


0

چند روز قبل ملک میں جنسی ٰزیادتی کا ایک اور ہولناک واقعہ پیش آیا، جس میں صوبہ خیبر پختونخوا کے ڈسٹرکٹ کوہاٹ میں 4 سالہ حریم شاہ کو اغواء کے بعد زیادتی اور پھر بے دردی سے قتل کردیا گیا۔ تاہم اس واقعے میں بڑی پیش رفت کے طور پر ایک سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی ہے، جس میں اغواء کار کو بچی کو اغواء کرتے دیکھا گیا جاسکتا ہے۔

پولیس کے مطابق جمعرات کے روز ڈسٹرکٹ کوہاٹ کے علاقے خٹک کالونی کے ایک نالے سے ایک 4 سالہ کمسن بچی کی لاش برآمد ہوئی تھی۔ اس سلسلے میں کوہاٹ کے ایک رہائشی نے اپنی پوتی کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے تھانے میں گمشدگی کی ایف آئی آر ایک روز قبل ہی درج کروائی تھی۔

واقعے کے خلاف درج ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ بچی کا نام حریم شاہ تھا، جو گھر سے باہر دیگر بچوں کے ساتھ کھیلنے کے لئے گئی تھی، لیکن اس کے بعد سے وہ واپس نہیں آئی ہے۔

جس پر بعدازاں بچی کے اہلخانہ اور پولیس کی جانب سے پوری رات بچی کی تلاش کی گئی لیکن افسوس کے ساتھ جمعرات کو خٹک کالونی کے مقامی افراد کو متاثرہ بچی کی لاش ایک نالے سے ملی۔

جس پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر متاثرہ کی لاش اپنی تحویل میں لیتے ہوئے، اسے کے ڈی اے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز اسپتال منتقل کیا گیا۔ جس کے بعد پولیس نے واقع کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے مجرمان کی تلاش شروع کردی ہے۔

ابتدائی طور پر اہلخانہ کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ بچی کو جنسی زیادتی کا بھی نشانہ بنایا گیا، بعدازاں پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی بچی کے ساتھ زیادتی کی بھی تصدیق ہوئی۔ جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی کی موت کی وجہ گلا گھونٹ سے بتائی جا رہی ہے۔

فوٹیج کے مطابق، نقاب پہنے ایک مشتبہ شخص کو بچی کے ساتھ دیکھا جاسکتا تھا، متاثرہ بچی اور مطلوبہ شخص ایک سمت میں اس طرف آگے بڑھ رہے ہیں، جہاں سے بعد میں پولیس نے حریم شاہ کی لاش برآمد کی تھی۔

پولیس نے فوٹیج سے ملزم کا سراغ لگانے کی کوششیں شروع کردی ہیں، مزید یہ کہ پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ انہوں نے مجرم کے گرد گھیرا تنگ کردیا ہے، جلد واقعے میں ملوث جرم کو گرفتار کرلیا جائے گا۔ جبکہ ساتھ ہی ساتھ ہفتے کے روز پولیس نے متاثرہ بچی کی خواتین رشتہ داروں سے بھی تفتیش کی ہے۔

اس موقع پر کوہاٹ پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ انہوں نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اور تمام زاویوں سے اس کیس کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ “ہم نے حرم شاہ کی کچھ خواتین رشتہ داروں کو بھی انکوائری کے عمل میں شامل کیا ہے۔”

دوسری جانب جوں ہی اس واقعے کی خبر سوشل میڈیا اور الیکڑانک میڈیا کے زریعے عوام تک پہنچی، تو عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا، صارفین جسٹس فور حریم کے نام سے انصاف کی مہم چلا رہے ہیں، اس واقعہ پر سب کا ایک ہی موقف ہے کہ زیادتی ملزمان کو نشان عبرت بنایا جائے تاکہ جلد از جلد اس برائی سے جان چھڑائی جاسکے۔

یاد رہے ایسا ہی ایک بربریت کا واقعہ کچھ عرصہ قبل چارسدہ کے علاقے شیخ کلی میں پیش آیا تھا، جہاں ڈھائی سالہ معصوم بچی کو اغواء کرنے کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر اسے انتہائی وحشيانہ انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔ بعدازاں ملزمان نے متاثرہ بچی کی لاش کھیتوں میں پھنک کر فرار ہوگئے تھے۔ تاہم پولیس کی جانب سے ملزمان کو جلد ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *