کشمیر کی آزادی کے علمبردار سید علی گیلانی کا انتقال


0

معروف کشمیری حریت رہنما اور جدوجہد آزادی کشمیر کے اہم ستون سید علی گیلانی 92 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ۔ انہیں سخت سکیورٹی میں سری نگر کے علاقے حیدر پورہ میں خاندان کی چند افراد کی موجودگی میں سپردخاک کیا گیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق رہائشیوں کا کہنا ہے کہ علی گیلانی کے انتقال کے بعد بھارتی فوج نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ان کے گھر جانے والے راستوں پر باڑ لگا دی جبکہ انتقال کی خبر آتے ہی سینکڑوں سیکیورٹی فورسز کو تعینات کردیا گیا۔ کرفیو لگانے کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی گئی۔ میڈیا رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سید علی گیلانی کے گھر کے قریب واقع مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے اعلان کر کے حریت رہنما کے گھر کی جانب مارچ کرنے کی اپیل کی گئی لیکن اس علاقے میں درجنوں مسلح دستے گشت کررہے ہیں اور پولیس نے عوام کو گھروں سے نہ نکلنے کی دھمکی دی ہے۔

Image Source: Facebook

واضح رہے کہ حریت رہنما سید علی گیلانی قابض بھارتی فوج کے خلاف سیاسی جدوجہد کی علامت تصور کیے جاتے تھے۔ وہ 29 ستمبر 1929 کو پیدا ہوئے اور تحریک حریت جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی تھے۔ وہ گزشتہ کئی سالوں سے گھر میں نظر بند تھے، وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے جابرانہ قبضے کے سخت مخالف تھے اور انہوں نے کئی سالوں تک کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی قیادت کی۔ انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز جماعت اسلامی ہند سے کیا اور اس کے رکن بنے۔

بعد ازاں سید علی گیلانی سوپور ہی سے کشمیر کی اسمبلی کے تین مرتبہ 1972، 1977 اور 1987 میں رکن منتخب ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارتی فوجی نے پیسوں کی خاطر معصوم کشمیریوں کو شہید کر دیا

پھر جب مزاحمتی تحریک شروع ہوئی تو انہوں نے تحریک حریت کے نام سے اپنی الگ جماعت بنائی جو کل جماعتی حریت کانفرنس نامی اتحاد کا حصہ تھی۔

Image Source: Twitter


قابض بھارتی انتظامیہ نے سید علی گیلانی کو گزشتہ 11 برس سے سرینگر میں گھر میں مسلسل نظر بند کر رکھا تھا جسکی وجہ سے انکی صحت انتہائی گر چکی تھی۔ سید علی گیلانی تعلیم مکمل کرنے کے بعد واپس سرینگر منتقل ہوئے اور سیاست میں قدم رکھا۔ پہلی بار 1960 میں کشمیر کا ایشو اٹھانے پر گرفتار ہوئے اور 13 ماہ قید رہے۔ 70 اور 80 کی دہائی میں سید علی گیلانی 3 بار مقبوضہ کشمیر کی ریاستی اسمبلی کے رکن رہے۔ 1987 میں سیاست چھوڑ کر حریت کا راستہ اپنایا۔

سال 1993 میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کی بنیاد رکھی گئی تو سید علی گیلانی اس کا حصہ بن گئے۔ 2003 میں سید علی گیلانی اور اشرف صحرائی نے تحریک حریت کی بنیاد رکھی، بھارت سے آزادی تحریک حریت کے تین بنیادی مقاصد میں سے ایک تھی۔ حریت پسند سرگرمیوں کے باعث 12 سال سے زائد عرصہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔سید علی گیلانی اپنی سوانح حیات سمیت 30 کتابوں کے مصنف بھی تھے۔

Image Source: Twitter

سنیئر حریت رہنما سید علی گیلانی کی رحلت پر وزیر اعظم عمران خان نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے آج ملک میں سرکاری سطح پر سوگ کا اعلان کیا ہے اور ان کی وفات پر پاکستانی پرچم سرنگوں رہے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے تعزیتی پیغام میں عمران خان نے کہا کہ وہ سید علی گیلانی کی وفات پر غمزدہ ہیں، سید علی گیلانی نے ساری زندگی اپنے لوگوں اور ان کے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد میں گزاری اور قابض بھارتی ریاست کی طرف سے قید و بند کی اذیتیں برداشت کیں لیکن پرعزم رہے ، وزیراعظم نے کہا ہم ان کی جرات مندانہ اور بے باک جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ان کے الفاظ ‘ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے ’ ہمیشہ یاد رکھیں گے۔

گزشتہ سال حکومت پاکستان نے حریت پسند اور جدوجہد آزادی کشمیر کے سرکردہ رہنما کی انتھک جدوجہد پر انہیں نشان پاکستان کے اعزاز سے نوازا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارتی صحافی کشمیری بچوں کو ورغلانے میں ناکام، پاکستان سے اظہارِ محبت


خیال رہے کہ وزیراعظم اور آرمی چیف جنرل باجوہ واضح طور پر یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کشمیر کو کبھی نہیں چھوڑے گا اور مقبوضہ کشمیر کے عوام خود بھی بھارتی قابض فوج سے آزادی چاہتے ہیں۔

Story Courtesy: Dawn


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *