شہر قائد کا 10 سالہ زوہیب عزم و ہمت کی روشن مثال بن گیا


0

کہتے ہیں محنت میں عظمت ہے اور محنت سے حق حلال کی روزی کمانے والے کبھی کسی کے محتاج نہیں ہوتے بلکہ یہی محنتی لوگ آگے چل کر کامیابیاں حاصل کرتے ہیں۔ 10 سالہ زوہیب اپنے گھر کا چولہا جلانے کے لئے گھر کے بنے کھانے فروخت کرتا ہے۔ زوہیب شہر کراچی کے علاقے ناظم آباد نمبر 1 کیفے پیالہ ہوٹل کے پاس گھر کے باہر کھانا فروخت کرتا ہے۔

وہ تین بہن بھائیوں میں سب سے بڑاہے، اس لئے والد کی وفات کے بعد اس نے کھانا فروخت کرنے کا کام شروع کیا اور اپنی والدہ کے ہاتھ کے بنائے لذیذ کھانے اپنے گھر کے باہر صرف 50 سے 100 روپے میں فروخت کرتا ہے۔ حالات کی ستم ظریفی یہ کہ جس عمر میں بچے بے فکری کی زندگی گزارتے ہیں پڑھتے لکھتے اور کھیلتے کودتے ہیں ، اس عمر میں زوہیب اپنی والدہ کے ساتھ مل کر چھوٹوں بن بھائیوں کی کفالت کے لئے رزق حلال کمانے کی جستجو میں لگے ہوا ہے۔۔

Image Source: Screengrab

واضح رہے کہ پاکستان میں اس وقت مہنگائی اور بیروزگاری کی شرح بڑھتی جارہی ہے اور ملک میں گداگری کا پیشہ بھی فروغ پارہا ہے، ملک کے ہر شہر میں مافیا نے سڑکوں، ٹریفک سگنلز اور عوامی مقامات پر پیشہ ور بھکاری چھوڑ رکھے ہیں جس کی وجہ سے حقیقی مستحقین اپنے حق سے محروم رہ جاتے ہیں۔ ان حالات میں زوہیب کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کے بجائے محنت کررہا ہے۔

Image Source: Screengrab

دوسری جانب، زوہیب کی کہانی سوشل میڈیا پر آتے ہی وائرل ہوگئی اور شہریوں نے اس بچے کے عزم و حوصلے کو سراہتے ہوئے معاشرے کے لئے ایک بہترین مثال قرار دیا۔یہ بچہ اتنی کم عمری میں کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کے بجائے محنت کرکے معاشرے کو پیغام دے رہا ہے کہ اگر نیک نیتی سے کوشش کی جائے تو خدا بھی ضرور مدد کرتا ہے۔

اس وقت ملک کے موجودہ حالات کے باعث کئی چھوٹے بچے اسکولوں میں پڑھنے لکھنے کے بجائے محنت مزدوری کرکے اپنے گھر کی کفالت کر رہے ہیں ، کوئی مکینک کا کام کرتا ہے تو کوئی سبزی بیچ رہا ہے، یہ بچے اپنے شوق سے نہیں بلکہ حالات سے مجبور ہوکر یہ کام کر رہے ہیں تاکہ ان کے گھر کا چولہا جلتا رہے اور وہ بھوکے پیٹ نہ سوئیں۔

کراچی کا رہائشی 13 سالہ عبدالرحمن بھی ان بچوں میں سے ایک ہے جو اتنی کم عمری میں شام سے لیکر رات تک شہر کی مختلف فٹ پاتھوں پر خواتین کیلئے ملتانی کڑھائی کے کپڑے بیچتا ہے۔ اس کے علاوہ شہر قائد کا ہی رہائشی، 14 سالہ مزمل جو کہ آٹھویں کلاس میں زیر تعلیم ہے۔ وہ اپنے اہل خانہ کی زندگی سنوارنے کے لئے دن رات محنت کررہا ہے اور اسکول ، مدرسے اور ٹیوشن سے فارغ ہونے کے بعد شام سے لیکر رات تک شوارما بیچتے ہیں۔

مزید پڑھیں: محنت میں عظمت ہے تیرہ سالہ عبدالوارث

مزید برآں ، سوشل میڈیا کے توسط سے جب ان محنتی بچوں کی کہانی منظر عام پر آئیں تو کئی لوگوں نے ان باہمت بچوں کے اقدام کو سراہا اور ان کی مدد بھی کی۔ قابل غور بات یہ ہے کہ یہ بچے بھی عام بچوں کی طرح پڑھ لکھ کر اپنی پہچان بنانا چاہتے ہیں ، ایسے بچوں کی سفید پوشی کا بھرم رکھتے ہوئے ان کی مدد کرنااچھی بات ہے لیکن کیا ایسا ممکن نہیں کہ ہم ان کی مالی معاونت کرنے کے ساتھ ان کو کوئی ہنر بھی سکھا دیں تاکہ یہ جلد از جلد اپنے پیروں پر کھڑے ہوجائیں اور ساتھ اپنی تعلیم بھی جاری رکھ سکیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *