سابق بھارتی اداکارہ زائرہ وسیم حجاب کی حمایت میں بول پڑیں


0

یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا دور مسلمانوں کے لئے کسی آزمائش سے کم نہیں ہے، خاص طور پر مسلمان خواتین کے لئے جو انتہاء پسند ہندوئوں کے ہجوم کے ہاتھوں ہر روز ذلت کا سامنا کر رہی ہیں۔ انتہاء پسند ہجوم مسلم خواتین کو اپنے حجاب اتارنے پر ناصرف مجبور کر رہے ہیں بلکہ حجاب پہن کر باہر آنے والی خواتین پر گندا پانی پھینک رہے ہیں۔

بلاشبہ ہندوستان میں جو مسلم خواتین کے ساتھ ہو رہا ہے، دیکھ کر انتہائی افسوس ہوتا ہے کہ کس طرح سے خواتین واقعی ناقابل تصور حالات کا سامنا کر رہی ہیں۔ حالیہ پیش رفت کے دوران ہندو انتہاء پسندوں کے طرف یہ بیانیہ پیدا کیا جا رہا ہے کہ مسلم خواتین اب تعلیم اور مذہب میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں،جس کے خلاف کئی مشہور شخصیات نے بھی آواز بلند کی ہے۔

Image Source: Instagram

تفصیلات کے مطابق جب سے بی جے پی پارٹی اور نریندر مودی نے حکمران کے طور پر ہندوستان پر قبضہ کیا ہے مسلمانوں کو لامتناہی ذلت اور وحشیانہ تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دیگر مشہور شخصیات کے ساتھ ساتھ سابق بالی ووڈ اداکارہ زائرہ وسیم نے بھی موجودہ حجاب کے سلسلے پر آواز اٹھائی ہے۔

زائرہ وسیم نے عورت کو اپنی تعلیم اور مذہب میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کو ناانصافی قرار دیا ہے، انہوں نے اس معاملے پر ایک تفصیلی نوٹ بھی شیئر کیا۔

Image Source: Facebook

کسی بھی دوسرے مسلم فنکار کے برعکس زائرہ وسیم نے بہادری کا مظاہرہ کیا اور ان مسلم خواتین کی حمایت میں سامنے آئیں، جو آج کل بھارت میں شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

زائرہ نے کرناٹک کے واقعے کی نشاندہی کی جہاں مسکان نامی طالبہ پر برقعہ پہننے پر دائیں بازو کے ہندو گروپ نے حملہ کیا۔ زائرہ نے واضح کیا کہ حجاب مسلم خواتین کے لیے ایک پسند سے بڑھ کر ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے اسے ایک مذہبی عزم قرار دیا۔

Image Source: Republic World

سابقہ اداکارہ زائرہ وسیم لکھتی ہیں کہ، “حجاب کے انتخاب ہونے کا وراثت میں ملا تصور غلط ہے۔ یہ تصور اکثر یا تو سہولت یا عدم توجہ کی طرف ہوتا ہے، البتہ اسلام میں حجاب کوئی انتخاب نہیں بلکہ ایک فرض ہے۔”

زائرہ وسیم نے آگے کہا، “میں، ایک عورت کے طور پر جو شکر گزاری اور عاجزی کے ساتھ حجاب پہنتی ہے، اس پورے نظام سے ناراضگی اور مزاحمت کرتی ہوں جہاں خواتین کو محض مذہبی عہد کو نبھانے پر روکا اور ہراساں کیا جا رہا ہے۔”

زائرہ وسیم نے تعصب کے پورے ڈرامے، ناانصافی کو مزید واضح کیا جہاں وہ مسلم خواتین کو تعلیم اور حجاب میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، “مسلم خواتین کے خلاف اس تعصب کا ڈھیر لگانا اور ایسا نظام قائم کرنا جہاں انہیں تعلیم اور حجاب کے درمیان فیصلہ کرنا پڑھے یا ان میں سے کسی ایک کو ترک کرنا پڑے، یہ سراسر ناانصافی ہے۔”

مسلم خواتین کے لیے پہلے تو اپنے ایجنڈے کے لیے پہلے چند مخصوص چیزوں پر عمل کرانے کی کوشش اور پھر ان پر تنقید کے عمل پر زائرہ وسیم نے تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ‘ایسا کوئی اور آپشن نہیں جو انہیں مختلف منتخب کرنے کی حوصلہ افزائی کرے، یہ ان افراد سے تعصب نہیں تو اور کیا ہے جو تصدیق کرچکے ہیں کہ وہ سپورٹ کی اداکاری کررہے تھے؟ خواتین کی ترقی کے نام پر ایسی بنیاد تعمیر کرنا جو ان کی زندگیاں زیادہ بدتر بنادے، افسوس’۔

مزید پڑھیں: بھارت میں شادی سے انکار پر مسلمان لڑکی کو زندہ جلا دیا گیا

واضح رہے اس معاملے کے وائرل ہونے پر کئی مشہور شخصیات نے بات کی، جاوید اختر جنہوں نے واضح طور پر کہا کہ وہ حجاب کے خلاف ہیں، لیکن کرناٹک میں جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں۔ البتہ ابھی تک کسی بھی بولی ووڈ خان نے اس واقعے کے بارے میں کچھ نہیں کہا اور نہ ہی اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *