بھارتی کمپنی نے ہم جنس پرستی کے متنازعہ اشتہار پر معافی مانگ لی


0

نامور بھارتی کمپنی ڈابر کے بلیچ کریم کے نئے اشتہار میں ہم جنس پرست خواتین کو دکھانے پر بھارت میں شدید تنازع کھڑا ہوگیا یہ اشتہار ہندوؤں کے مذہبی تہوار ’کروا چوتھ’ کے موقع پر بنایا گیا تھا، تاہم شدید تنقید کے بعد اسے ٹی وی پر نہیں چلایا جا رہا بلکہ اب کمپنی نے اسے سوشل میڈیا سے بھی ہٹا دیا ہے اور معافی نامہ بھی جاری کر دیا ہے۔

کروا چوتھ ہندوؤں کا ایک تہوار ہے جس میں ایک شادی شدہ خاتون اپنے شوہر کی لمبی عمر اور اس کی صحت کے لیے دن بھر کا روزہ رکھتی ہے اور رات کو چاند کا دیدار کرنے کے بعد بیوی اپنے شوہر کو پہلے چھنی سے دیکھتی ہے اور پھر اس کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے اپنا روزہ کھولتی ہے۔ کروا چوتھ منانے والی خواتین اس موقع پر عموماً اس رسم کے لیے نئے کپڑے پہنتی ہیں اور خوب سجتی سنورتی بھی ہیں۔

تاہم اس اشتہار میں 2 نوجوان لڑکیاں جوش وخروش سے کروا چوتھ کی تیاری کرتے دکھائی گئی ہیں جن کی آپس میں کی جانے والی گفتگو سے لگتا ہے کہ دونوں نے اپنے شوہر کے لئے روزہ رکھا ہے لیکن اختتام پر علم ہوتا ہے کہ ان کا اشارہ اپنی ہی جانب تھا۔ چھلنی میں ایک دوسرے کا چہرہ دیکھ کر روزہ کھولنے کی اس رسم میں ساس بھی موجود ہیں جو ان کے رشتے کی حمایت کر رہی ہیں۔

یہ اشتہار ڈابر کی جانب سے 22 اکتوبر ک ریلی کیا گیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس حوالے سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا، بیشتر افراد نے برانڈ پر ‘مذہبی تہواروں کا مذاق اڑانے ‘ اور ‘ہندو ثقافت تباہ کرنے’ کا الزام عائد کیا۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے ویڈیو نہ ہٹانے کی صورت میں ڈابر کمپنی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

Image Source: Getty Image

اس حوالے سے کی جانے والی پریس کانفرنس میں نروتم مشرا کا کہنا تھا، کہ ‘آج وہ دو خواتین کو کروا چوتھ مناتے ہوئے دکھا رہے ہیں۔ کل ایک ایسا اشتہار لےآئیں گے جس میں دکھایا جائے گا کہ دو مردوں کی شادی ہورہی ہے۔ ہم کسی کو بھی اس طرح کا قابل اعتراض مواد دکھانے کی اجازت نہیں دے سکتے’۔

ہندوؤں نے اشتہار پر شدید ردعمل دیتے ہوئے مذہبی تہواروں کا مذاق اڑانے کا الزام عائد کیا اور کمپنی کے بائیکاٹ کی مہم چلائی۔ اشتہار پر شدید تنقید اور دھمکیاں ملنے پر بھارتی کمپنی ڈابرانتظامیہ نے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے لکھا کہ فیم کروا چوتھ کمپین تمام سوشل میڈیا سے ہٹا لی گئی ہے، ہم غیرارادی طور پرعوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر معذرت خواہ ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں جب کسی متنازع اشتہار کو نشر ہونے کے بعد ہٹایا گیا ہو۔ بھارت میں سنسر شپ اور اخلاقی پولیسنگ دن بدن بڑھ رہی ہے۔ پاکستان میں بھی جب جوش اپنی مصنوعات کے اشتہارات آن ائیر کرتا ہے تو ماڈل متھیرا اس کی مارکیٹنگ کرتی ہیں جبکہ ہر بار اس بات پر بحث ہوتی ہے کہ اشتہارات کتنے نامناسب ہیں۔

اسی طرح کچھ دن پہلے، ایک بھارتی ٹائر مینوفیکچرنگ برانڈ سی ای اے ٹی کے اشتہار کو بھی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارت میں ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلیاں ایک بڑا مسئلہ اور دیوالی کے موقع پر پٹاخے پھوڑنے سے خاص طور پر شہروں میں فضائی آلودگی میں زبردست اضافہ ہو جاتا ہے۔ کمپنی نے آلودگی کی روک تھام کے لیے اپنے اشتہار میں عامر خان کو استعمال کیا جو عوام کی جانب سے سڑکوں پر جلائے جانے والے پٹاخوں پر آگاہی دیتے نظر آرہے ہیں۔عامر خان نے اپنے اشتہار میں کہا کہ ’جب ہماری ٹیم میچ میں اچھا پرفارم کرے گی تو ہم جشن کے لیے پٹاخے جلائیں گے لیکن پٹاخے سڑک پر نہیں بلکہ اپنی سوسائٹی کے اندر جلائیں کیونکہ اس سے سڑک بلاک ہوتی ہے اور سڑکیں گاڑی چلانے کے لیے بنائی گئی ہیں، پٹاخے جلانے کے لیے نہیں۔

‘بالی ووڈ اداکار کا یہ پیغام انتہا پسند ہندوؤں کو ایک آنکھ نہ بھایا اور اس ضمن میں بی جے پی کرناٹکا کے وزیر اننتھ کمار ہیگڈے نے اس اشتہار پر سخت اعتراض کیا اور دعویٰ کیا کہ اس اشتہار سے ہندو برادری بے چینی محسوس کر رہی ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *