بھارت نے غلطی کا اعتراف کرلیا، میزائل تکنیکی خرابی کے باعث فائر ہوا


0

بھارت نے اپنی نااہلی قبول کرلی اور اعتراف کرلیا کہ معمول کی دیکھ بھال کے دوران تکنیکی خرابی کی وجہ سے گزشتہ ہفتے پاکستان پر مزائل چل گیا تھا، جس پر پاکستان نے بھارت کو خبردار کر دیا کہ اس واقعے کے ناخوشگوار نتائج نکل سکتے تھے۔

تفصیلات کے مطابق 9 مارچ 2022 کو ہندوستانی وزارت دفاع نے جمعہ کو معاملے سے متعلق ایک بیان میں کہا کہ معمول کی مینٹینسن کے دوران تکنیکی خرابی کے نتیجے میں ایک میزائل حادثاتی طور پر فائر ہوا تھا” ۔

Image Source: Twitter

وزارت دفاع نے کہا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ میزائل پاکستان کے ایک علاقے میں گرا ہے، جہاں یہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے وہیں یہ بھی سکون کی بات ہے کہ اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ حکومت اس واقعے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے، اور اس سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی عدالت کی انکوائری کا حکم دیا”۔

بھارتی انتظامیہ کا یہ بیان اسلام آباد کی وزارت خارجہ کی جانب سے اس کی مذمت کے چند گھنٹے بعد آیا ہے جسے انہوں نے ہندوستانی نژاد ’سپر سونک فلائنگ آبجیکٹ‘ کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ جس پر انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے جمعرات کو دہلی سے وضاحت طلب کی تھی۔

اس حوالے سے اسلام آباد میں بھارت کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے “سخت احتجاج” ریکارڈ کرایا گیا تھا۔ ساتھ ہی ہندوستان پر علاقائی امن اور استحکام کے خراب کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس “غیر دانشمندانہ لانچ” نے زمینی املاک کو نقصان پہنچایا اور پاکستانی فضائی حدود میں شہریوں زندگیوں کو خطرے میں ڈالا گیا۔

جوں بھارت کی جانب سے پاکستان کے اندر “حادثاتی طور پر” میزائل داغنے کا اعتراف کیا ، تو اسلام آباد نے ہفتے کے روز سوال کیا کہ نئی دہلی اس واقعے کے بارے میں فوری طور پر معلومات کا اشتراک کرنے میں کیوں ناکام رہا اور وضاحت طلب کی کہ پاکستان کے اعلان کے بعد ہی اس واقعے کو کیوں تسلیم کیا؟

Image Source: Twitter

اس موقع پر دفتر خارجہ نے بھارت کی جانب سے میزائل حادثے کو قبول کرنے کا نوٹس لیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کو بھارت کی طرف سے “سادہ وضاحت” کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا ہے. بیان میں کہا گیا ہے کہ “واقعہ کی سنگین نوعیت سیکورٹی پروٹوکول اور جوہری ماحول میں میزائلوں کے حادثاتی یا غیر مجاز لانچ کے خلاف تکنیکی تحفظات کے حوالے سے کئی بنیادی سوالات کو جنم دیتی ہے۔” چنانچہ اس سلسلے میں سوالات اور مسائل کا ایک مجموعہ درج کیا ہے، جن کا جواب بھارتی حکام کو دینا چاہیے۔

دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ اس پورے واقعے سے بھارت کے اسٹریٹجک ہتھیاروں سے نمٹنے میں سنگین نوعیت کی بہت سی خامیوں اور تکنیکی خامیوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی ذلت میں مزید اضافہ،کبوتر جاسوسی کا بھی بھانڈا پھوٹ گیا

اس سلسلے میں دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اندرونی کورٹ آف انکوائری کا بھارتی فیصلہ کافی نہیں ہے، یہ میزائل پاکستان کی حدود میں گرا ہے۔ لہذا پاکستان اس واقعے سے متعلق حقائق کو درست طریقے سے قائم کرنے کے لیے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔

دوسری جانب دفتر خارجہ نے متنبہ بھی کیا کہ مختصر فاصلے اور ردعمل کے اوقات کو دیکھتے ہوئے، دونوں طرف سے کوئی بھی غلط تشریح اپنے دفاع کے جوابی اقدامات کا باعث بن سکتی ہے جس کے “سنگین نتائج” ہوں گے۔

لہذا پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جوہری ماحول میں سنگین نوعیت کے اس واقعے کا نوٹس لے اور خطے میں تزویراتی استحکام کو فروغ دینے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *