پاکستانی انجینئر نے سماعت سے محروم افراد کیلئے سائن لینگوئج ایپ تیار کرلی


0

اس وقت پاکستان میں تقریباً 10 ملین کے قریب لوگ قوت سماعت سے محروم ہیں، اس سلسلے میں ملک کے پہلے قوت سماعت سے محروم سافٹ ویئر انجینئر، وامق حسن نے سماعت سے محروم اور کم سننے والے شہریوں، خاص طور پر خواتین، کے لئے زیادہ آسانی سے بات چیت کرنے میں مدد کے لیے ایک ایپ تیار کی ہے۔

اس ایپ کا مقصد سماعت سے محروم افراد اور ان کی متعلقہ کمیونٹیز کے درمیان “ان کی انگلیوں پر حقیقی وقت میں اشارے کی زبان کا حل” فراہم کر کے فرق کو پر کرنا ہے۔ یہ سماعت سے محروم صارفین کو سائن اپ کرنے، اہل ترجمانوں سے رابطہ قائم کرنے، اور ڈاکٹروں، اساتذہ، ٹیکسی ڈرائیوروں اور رشتہ داروں سمیت کسی سے بھی بات چیت کرنے کے لیے سروس کا استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے۔

Image Source: Arab News

ایپ کے بانی وامق حسن نے عرب نیوز کو بتایا کہ، “اس ایپ کو بنانے کا حقیقی مقصد قوت سماعت سے محروم افراد لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنا ہے اور موبائل ٹیکنالوجی کی مدد سے دنیا کے سب طبقوں کے کردار کو یقینی بنانا ہے۔

وامق حسن نے بتایا کہ “اپنے ذاتی تجربے سے، میں جانتا ہوں کہ پاکستان میں قوت سماعت سے محروم لوگوں کو بہت زیادہ مواصلاتی رکاوٹوں کا سامنا ہے اور اس کا کوئی حل ہونا چاہیے۔ لہذا، ہم اس ایپ کے ذریعے اس فرق کو پر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔”

ڈیف ٹاک کی پروگرام مینیجر تہمینہ ظفر نے عرب نیوز کو بتایا، کہ “ہمارا مقصد قوت سماعت سے محروم لوگوں کو بااختیار بنایا جائے، خاص طور پر خواتین، اپنی کمیونٹی کے لوگوں کے ساتھ بات چیت کر سکیں، تعلیم حاصل کریں اور ایک عام فرد کی طرح تمام تہواروں اور ایونٹس سے لطف اندوز ہوسکیں۔”

اس دوران سکینہ بتول، اسلام آباد میں فیشن ڈیزائن کی قوت سماعت سے محروم انڈرگریڈ طالبہ اور ڈیف ٹاک کی سفیر نے کہا کہ یہ ایپ خاص طور پر پاکستان میں خواتین کے لیے “ایک انقلاب سے کم نہیں ہے”۔

Image Source: Arab News

سکینہ بتول نے مزید کہا کہ ، “ہم ایک پسماندہ کمیونٹی ہیں، خاص طور پر نوجوان لڑکیاں، لیکن ڈیف ٹاک نے ہمیں نہ صرف مؤثر طریقے سے بات چیت کرنے بلکہ بغیر کسی رکاوٹ کے تمام سرگرمیوں میں حصہ لینے کا اختیار دیا ہے۔”

فیشن ڈیزائن کی طالبہ سکینہ بتول، جو طلباء کو اشاروں کی زبان سکھاتی ہیں، کا کہنا تھا کہ وہ بہت سے قوت سماعت طالب علموں کو جانتی ہیں جو اپنے متعلقہ اداروں میں اساتذہ اور ساتھی طلباء سے بات چیت کے لیے ایپ کا استعمال کر رہے ہیں۔ اس کا اپنا مقصد بیرون ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا، پاکستان واپس آنا اور سماعت سے محروم افراد کو تعلیم حاصل کرنے اور کیریئر کی منصوبہ بندی کرنے میں مدد کے لیے ایک ادارہ کھولنا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام انسان برابر پیدا ہوئے ہیں اور کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے۔ “یہ افسوس کی بات ہے کہ سماعت سے محروم افراد کو تعلیم، ملازمتوں اور عوامی مقامات پر متعصب روئیوں کا سامنا کرنا پڑھتا ہے۔

اس موقع پر سکینہ بتول نے کہا کہ سکینہ کا “سب سے بڑا چیلنج” سماعت سے محروم شخص کے طور پر تعلیم حاصل کرنا تھا۔ وامق حسن نے کہا کہ “لیکن ہم نے اس افسانے کو چیلنج کیا کہ سماعت سے محروم لوگ کچھ نہیں کر سکتے اور دنیا کو دکھایا کہ وہ بھی نارمل زندگی گزار سکتے ہیں۔”

ایسے غیر معمولی ذہنوں کو دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانے کے لیے سخت محنت کرتے ہوئے دیکھ کر یقیناً بہت زیادہ خوشی ہوتی ہے، بلاشبہ یہ تمام لوگ تعریف کے مستحق ہیں۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک 13 سالہ احمد جمال نے اس سے قبل ایک ایپ تیار کی تھی جس سے گویائی سے محروم افراد کو روزمرہ کی زندگی کی رکاوٹوں پر قابو پانے میں مدد ملتی تھی۔ دوسری جانب فیصل آباد کے ایک ٹیک طالب علم نے نابینا افراد کے لیے ’سمارٹ جوتے‘ ایجاد کرکے سب کو حیران کر دیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *