بھارتی ذلت میں مزید اضافہ،کبوتر جاسوسی کا بھی بھانڈا پھوٹ گیا


0
Spy pigeon

یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ قیام پاکستان سے لیکر آج تک بھارت نے پاکستان کو ناصرف نقصان پہنچنے کی کوشش کی ہے بلکہ اس کو دنیا پاکستان کی بنیاد ہی کھٹکتی ہے۔ جس کے لئے وہ اکثر و بیشتر وہ پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے کوشش کرتا رہتا جس کی سب سے بڑی اور اہم مثال ہے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی پاکستان سے گرفتاری ہے۔

جبکہ اس کے بلکل برعکس بھارتی انتظامیہ کا پاکستان پر بے بنیاد الزام لگانا اور اپنے منہ کی کھانا گویا اس کی عادت میں شامل ہوتا جارہا ہے۔ بھارت الزامات پاکستان پر لگاتا ہے اور جب اس سے سوال کیا جائے تو وہ کسی معصوم کبوتر کو پکڑھ کر جاسوسی کا ٹیگ لگا دیتا ہے۔ ایسا ہی اس بار بھی دیکھنے میں آیا۔

spy pigeon

یہ واقعہ پیر کے روز کا ہے جب بھارت کے میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ اس نے ایک ایک جاسوس کبوتر پکڑا ہے۔ جس کو پاکستان سے بھارت جاسوسی کی غرض سے روانہ کیا گیا تھا۔

البتہ اس اب ڈرامے کا بھی جلد ہی اختتام ہوگیا۔ کیونکہ نارووال کے بیالیس سالہ رہائشی حبیب اللہ نے دی انڈپینڈینٹ اردو کے نمائندے سے گفتگو کے دوران دعوی کیا ہے کہ یہ کبوتر اس کا ہے اور اس کو یہ کبوتر واپس کیا جائے۔ ساتھ یہ بھی کہہ دیا کہ کبوتر کے ساتھ منسلک جو نمبر ہے جس کو بھارتی میڈیا خوفیا پیغام بتا رہے ہے وہ دراصل اس کا اپنا نمبر ہے۔ بھارت کو صرف اتنا کرنا ہے وہ جو نمبر ہے اس سے پہلے پاکستان کا کوڈ ڈائل کرے اور یہ نمبر ملائے۔ اس نمبر پر جو شخص فون آٹھائے گا وہ میں ہونگا۔ یاد رہے نارووال پاک بھارت بارڈر سے صرف 4 کلو میٹر کی دوری پر ہے۔

اس حوالے حبیب اللہ نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت اور بھارتی میڈیا اس سے معافی مانگے۔ جبکہ اس پورے معاملے پر ابھی تک پاکستان یا بھارت میں سے کسی نے اس سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے البتہ حبیب اللہ کو یہ بھی یاد دہانی کروائی کے کہ جب ہم کا آپ کا پائلٹ واپس دے سکتے ہیں تو آپ بھی میرا کبوتر مجھے عزت کے ساتھ واپس کریں۔

جبکہ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارت کے علاقے کھتوا نے میں ایک خاتون نے پکڑا ہے۔ جبکہ کھتوا پولیس سپریڈینڈینٹ شیلندھرا کمار کا کہنا ہے کہ ہمیں اس بارے میں کوئی علم نہیں یہ کبوتر کہاں سے آیا البتہ مقامی لوگوں نے بارڈر کے قریب سے اس کو پکڑا ہے۔ کبوتر کی ٹانگ میں ایک انگوھٹی ہے جس میں کچھ نمبر لکھا ہے ۔ اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہے۔

حبیب اللہ نے مزید بتایا کہ کبوتر دراصل مادی ہےاور اس کا نام گولڈن مادی ہے۔ اسکی آنکھیں گلابی اور اس کے پاؤں ایک انگھوٹھی بندھی ہوئی ہے۔ وہ خود نارووال کے قریب بگگا گاؤں کا رہائشی ہے۔ اس کے علاقے میں میں سال میں دو بار کبوتر بازی کا مقابلہ ہوتا ہے ۔ اس مقابلے کی تیاری وہ پچھلے ایک ماہ سے کررہا ہے ، اس مقابلے میں جس کے کبوتر زیادہ دیر پرواز کرتے ہیں وہ مقابلہ جیت جاتا ہے۔ جیت نے والے کو انعامی رقم سے بھی نوازا جاتا ہے۔

اس ہی تیاری کی غرض سے اس نے عید کے دن 12 کے قریب کبوتروں کو اڑایا جن میں وہ گولڈن مادی بھی شامل تھی البتہ سب واپس آگئے لیکن وہ گولڈن مادی واپس نہیں آئی۔ وہ بہت زیادہ پرامید ہے کہ اگر اس کی گولڈن مادی واپس مل جائے تو وہ مقابلہ جیت جائے گا کیونکہ اس کبوتر کی نسل کی ایک خاصیت ہے کہ وہ 12 سے 13 گھنٹے ہوا میں اڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے

اس حوالے سے اس مزید بتایا کہ کبوتر پالنے کا اس کو شوق ہے، وہ تیس سال سے کبوتر پال رہا ہے۔ اس کے پاس اس وقت ڈھائی سو کے قریب کبوتر موجود ہیں۔

جبکہ کبوتر کے پاؤں میں انگوٹھی میں نمبر سے متعلق سے نے بتاتا کہ بھارتی انتظامیہ جس خفیہ کوڈ کی تحقیقات کررہی ہے وہ اس کا ذاتی نمبر ہے۔ عموماً یہ عمل کبوتر پالنے والے کرتے ہیں کیونکہ اگر یہ کبوتر دوران پرواز راستہ بھٹک جائے اور کسی کو ملے جائے تو وہ فون کرکے اطلاع فراہم کردے۔ اس نے بھارتی حکومت سے درخواست کی ہے کہ اس پر موجود نمبر سے پہلے پاکستان کا کوڈ 0092 ڈالیں اور پھر انگوٹھی پر موجود نمبر ملائیں وہ کال خود آٹھائے گا۔ کیونکہ کہ وہ کوئی جاسوس نہیں بلکہ اس اپنی پالتو مادی ہے۔

یاد رہے بھارت کہ طرف سے اس طرح کے حرکات اس سے قبل بھی ہوچکی ہیں، 2016 میں بھارتی انتظامیہ نے ایک غبارہ پکڑا تھا، اس پر بھی جاسوسی کا الزام عائد کیا تھا۔ اس سے بات کا اندازہ بلکل واضح ہوتا ہے کہ بھارت محض پاکستان پر الزامات لگانے کا موقع ڈھونڈتا ہے، یہ نہیں سوچتا کہ بعد میں اس کا کتنا مذاق بنے گا۔

Courtesy: The Independent


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *