سماء ٹی وی نے دباؤ میں پروگرام بند کیا۔حسن نیازی


0
Hassaan Niazi SAMAA TV Block Interview

پاکستان کا الیکٹرانک میڈیا کبھی خبروں کا ایک سب سے مؤثر ذریعہ تصور کیا جاتا تھا البتہ اب حالات اس کے بلکل برعکس ہوتے جارہے ہیں۔ پاکستانی الیکٹرونکس میڈیا اب اکثر و بیشتر تک خود ہی خبروں کی زینت بنتے رہتا ہے۔ جس کی ایک اہم وجہ لوگوں تک غلط و گمراہ کن خبروں کا پہنچانا ہے۔ میڈیا کے اس گرتے ہوئے معیار کی یوں تو کئی وجوہات ہیں البتہ ایک عمومی رائے یہ بھی ہے کہ ملک کے کئی بااثر شخصیات ناصرف میڈیا کو کنٹرول کئے ہوئے بلکہ اپنی مرضی کے مطابق چلانے کی خواہ بھی ہیں۔

حالیہ دنوں میں ہونے والا ایک مشہور واقعہ جس کی ناصرف سوشل میڈیا پر کافی چرچا ہے بلکہ اب یہ واقعہ کافی اہمیت کا حامل ہوچکا ہے۔ کیونکہ اس ویڈیوز میں جن پر تشدد اور ہراساں کرنے کی کوشش مک جارہی ہے وہ اداکارہ عظمی خان ہیں جبکہ اپنے ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے عظمیٰ خان نے پورے واقعے اور معاملے کا ذمہ دار ملک ریاض کی بیٹی کو قرار دیا ہے۔ بعدازاں انہوں نے اس معاملے کی ایف آئی آر بھی درج کروانے کا اعلان کیا۔ دوسری جانب وزیراعظم خان کے بھانجے حسن نیازی ناصرف اس معاملے پر عظمیٰ خان کی مکمل حمایت کا اعلان بلکہ ساتھ انکی قانون مشاورتی ٹیم کا حصہ بھی بن گئے۔

البتہ اس پورے معاملے میں پاکستان کے مشہور بزنس مین ملک ریاض کو واسطہ اور بلاواسطہ جوڑا جاتا رہا ہے، جو اس پورے معاملے کا انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر بڑھاوے کا اہم سبب بھی بنا۔ ابھی ایک طرف معاملہ گرم ہی تھا کہ، اس پورے معاملے پر موقف لینے کے لئے عظمیٰ خان اور حسن نیازی کو سماء ٹی کے پروگرام میں مدعو کیا گیا تھا۔ اگرچہ پروگرام ابھی جاری ہی تھا کہ حسن نیازی کے مطابق دباؤ کے باعث اس پروگرام کو بیچ میں ہی روک دیا گیا۔

اس معاملے کو انہوں نے اپنے ٹوئٹ کے ذریعے لوگوں تک پہنچایا اور ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ ملک ریاض کی فیملی کو ایف آئی آر میں نامزد کرنے کے باعث ان کی ایف آئی آر اب تک کاٹی نہیں گئی ہے۔ آئی جی پنجاب کے حوالے سے انہوں کہ وہ بھی ملک ریاض کے زیراثر ہیں۔

حسن نیازی نے اپنی ٹوئیٹ میں مزید لکھا کہ کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ طاقتور لوگ قانون پر اثر انداز ہوئے ہیں اور نہ ہی یہ آخری بار ہوگا۔ جبکہ دوسری جانب سماء ٹی وی کی انتطامیہ کی جانب سے پروگرام بیچ میں روکے جانے کے حوالے سے کوئی موقف اب تک نہیں دیا گیا ہے۔

گزشتہ کئی دنوں سے کچھ ویڈیوز وائرل ہیں جس میں دو لڑکیوں کو ایک گھر پر تھوڑ پھوڑ، چیخ و پکار، زدوکوب کا شکار ہوتے دیکھا گیا۔ جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دو خواتین کس طرح اپنے گارڈز کے ہمراہ ایک گھر میں داخل ہوتی ہیں۔ بعدازاں یہ بات کھل کر سامنے آئی کہ یہ دو خواتین کوئی عام شہری نہیں بلکہ یہ اداکارہ عظمی خان اور ان کی چھوٹی بہن ہے۔ ویڈیوز یہاں پر مکمل نہیں ہوتی ہے کیونکہ گردش کرتی ان ویڈیوز میں خیال ظاہر کیا جارہا تھا کہ یہ سب کچھ کرنے والی خواتین ملک ریاض کی بیٹیاں ہیں۔ جبکہ اس بات کی تصدیق بعد میں خود عظمی خان نے کی۔ گویا سوشل میڈیا پر تو کوئی طوفان آگیا ہو۔ ہر عام و خاص شخص اس بارے میں بعد کرتا اور تبصرے کرتا دیکھائی دیا۔

بعدازاں آمنہ عثمان نے اس حوالے سے اپنا موقف دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کی اور اس بات کا دعوی بلکل سرے سے مسترد کیا کہ ملک ریاض سے ان کے شوہر عثمان ملک کا کا کوئی تعلق نہیں۔ یہ محض ان کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔

جبکہ اس سے عظمی خان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں وہاں صرف اپنا گھر بچانے گئی تھی۔ میں اس سے قبل کئی بار عظمی خان کو اپنے شوہر عثمان ملک سے دور رہنے کو کہا تھا۔

اگرچہ معاملات ابھی کسی رخ کا تعین ہی نہیں کررہے تھے کہ ملک ریاض نے اس حوالے سے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں زبردستی ان کو گھسیٹا جارہا ہے اور وہ اب اس حوالے سے قانونی کارروائی کریں گے ۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *