ایف آئی اے افسر کو 15 سالہ لڑکی سے نمبر مانگنا مہنگا پڑ گیا


0

خواتین کو ہراساں کرنے مسئلہ کوئی نیا نہیں ہے، یہ وقت گزرنے کے ساتھ ایک عالمی مسئلہ بن کر سامنے آرہا ہے، افسوس کے ساتھ ہمارے ملک پاکستان میں بھی یہ مسئلہ اب اپنی جڑیں مضبوط کرتا جارہا ہے، انہی بڑھتے ہوئے واقعات میں ایک واقعہ کراچی ائیرپورٹ پر پیش آیا جہاں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ایک نوجوان افسر نے بیرون ملک سے آئی ہوئی، 15 سالہ لڑکی کو ہراساں کرنے کی کوشش کی۔

تفصیلات کے مطابق منگل کی صبح سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں دیکھا گیا کہ چند افراد کراچی ائیرپورٹ پر ایک ایف آئی اے کے افسر سے انتہائی سخت انداز میں گفتگو کررہے۔

Image Source: Screengrab

ویڈیو میں ہونے والی بات چیت میں سنا جاسکتا ہے کہ ایف آئی اے اہلکار کی جانب سے بحرین سے آئی ہوئی اکیلی بچی سے اس کا نمبر مانگا گیا، جس پر افسر نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ اس نے نمبر محض لسٹ کی ضرورت کے تحت طلب کیا، جبکہ آگے چل کر لوگ سوال کرتے ہیں کہ انہوں نے اس لڑکی سے میٹھائی کیوں مانگی تو اس پر جواباً میں افسر کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ انہوں نے میٹھائی بالکل مانگی تھی، جوکہ محض ایک مذاق میں کہی گئی بات تھی۔ جس کا کوئی غلط مطلب نہیں تھا، اور وہاں پر بچی کے والد صاحب بھی موجود تھے۔

دوسری جانب ذرائع کے مطابق واقعے کے حوالے سے موجود عوام کا دعویٰ ہے کہ ائیرپورٹ پر نوجوان ایف آئی اے نے بحرین سے آئی ہوئی، اکیلی 15 سالہ بچی کو ہراساں کرنے کی کوشش، افسر کی جانب سے ناصرف لڑکی سے اس کا ذاتی موبائل نمبر مانگا بلکہ اس سے پیسے بھی طلب کئے گئے، البتہ لڑکی کی جانب سے پیسے دینے سے انکار کرنے پر اسے بلاوجہ پریشان کیا گیا۔

یہ ویڈیو اس وقت مختلف سوشل میڈیا ویب سائٹ پر وائرل ہو رہی ہے، لوگوں کی جانب سے افسر کی ایسی حرکت اور روئے کو شدید الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، صارفین کا کہنا ہے کہ کتنی بار ائیرپورٹ پر ایسا کچھ ہوا ہوگا، لیکن ایسے واقعات خوف کے باعث رپورٹ نہیں ہو پاتے ہونگے۔ یہ ہراساں کرنے کی ایک کھلم کھلا مثال ہے، انتظامیہ کو اس پر سخت ایکشن لینا چاہے۔

واضح رہے دنیا میں بھر مسافر ایک جگہ سے دوسری جگہ ہوائی سفر کرتے ہیں۔ ہوائی جہاز کو اس وقت دنیا کا تیز ترین سفری ذریعہ قرار دیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں خواتین اور بچے بھی اکیلے سفر کرنے سے گھبراتے نہیں ہے لیکن افسوس کے ساتھ اس طرح کے واقعات ناصرف ملک و قوم کی بدنامی کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے بلکہ کئی لوگوں کے اعتماد کو بری طرح متاثر کرنے کے برابر ہے۔ لوگ اداروں پر اعتماد کرتے ہیں لہذا اداروں کو اپنی صفوں میں سے ایسی ملازمین کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے، جو ملک اور ادارے کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔

خیال رہے چند روز قبل مبینہ طور پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا ایک افسوسناک واقعہ پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال سے سامنے آیا تھا، جہاں اسپتال میں کام کرنے والی خاتون ملازمہ نے الزام عائد کیا تھا کہ اسپتال کے ڈائیریکٹر اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی البتہ ذاتی مطالبات نہ ماننے پر اسے نوکری سے بھی برطرف کردیا گیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *