لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں خاتون ملزمہ کا سنئیر پر ہراساں کرنے کا الزام


0
1 share

دور جدید میں دنیا کی طرح پاکستان بھر میں ہر فیلڈ میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری خواتین ناصرف باصلاحیت ہیں بلکہ کچھ کر دیکھانے کے فلسفے پر یقین بھی رکھتی ہیں۔ البتہ بدقسمتی سے پاکستان میں پچھلے کچھ سالوں کے دوران دفاتر اور کام کی جگہوں پر ہراساں کرنے کے واقعات میں بڑی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جن میں خواتین کو اپنے ہی ساتھ کام کرنے والے مرد حضرات، مالکان اور ساتھیوں کی طرف سے غیر متوقع طور پر ہراساں کیا گیا ہے۔

ایسا ہی ایک مبینہ جنسی طور پر ہراساں کرنے کا چونکا دینے والا واقعہ خیبر پختونخوا کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں حال ہی میں پیش آیا ہے۔ جس نے ایک بار پھر سے گھر کے باہر کام کرنے والی خواتین کو خوف میں مبتلا کرکے رکھ دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں پیش آیا ایک افسوسناک واقعہ، جہاں اسپتال میں کام کرنے والی خاتون ملازمہ نے اسپتال کے ڈائریکٹر اور دیگر اعلی عہدیداروں پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ خاتون کے مطابق ، افسران نے اپنے “ذاتی مطالبات” کی تکمیل نہ کرنے پر انہیں برخاست کردیا۔

Image Source: YouTube

اطلاعات کے مطابق ، خاتون ملازم نے دعویٰ کیا کہ اسپتال کے سینئر افسران ان سے غیر معقول مطالبات کرتے ہیں۔ البتہ انہوں نے ان کے مطالبات ماننے سے انکار کردیا۔ لہذا نتیجہ کے طور پر، انہوں نے خاتون ملازمہ کو ملازمت سے برطرف کردیا۔

اس دوران خاتون ملازمہ نے جاری کردہ ویڈیو پیغام میں مزید بتایا کہ میں نے اعلی عہدیداروں کے ذریعہ ہسپتال انتظامیہ کو شکایت کی۔ البتہ انہوں نے افسران کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے میرے خلاف انکوائری ترتیب دی۔ بعدازاں تفتیش کے بعد ، مجھے ہسپتال سے نکال دیا گیا۔

اس کے برعکس، ہسپتال کی انتظامیہ نے خاتون ملازمہ کے لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کردی ہے۔ ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ خاتون ملازمہ اسپتال کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ نتیجہ کے طور پر ، انہوں نے خاتون ملازمہ کو نوکری سے برخاست کردیا۔

Image Source: Facebook

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے اسپتال کے ایک نمائندے نے یہ بھی کہا کہ بہت سارے ملازمین نے مسلسل شکایت کی کہ خاتون ملازمہ کام کرنے میں دلچسپی نہیں لیتی تھیں۔ جبکہ مزید یہ کہ وہ اپنی پسند کے محکمہ میں ٹرانسفر چاہتی تھیں۔

یہی نہیں ان کا انہوں نے مزید کہا کہ اسپتال انتظامیہ کی طرف سے بار بار انتباہ کرنے کے بعد بھی خاتون نے اپنی عادت کو برقرار رکھا۔ اس کے نتیجے میں، انکوائری کمیٹی کے ذریعہ ان خاتون کو برخاست کردیا گیا۔

واضح رہے 2010 میں، اس حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی نے قانون سازی کی اور “2010 میں کام کرنے کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ قانون” کی منظوری دی۔ یہ قانون تنظیم کے اندرونی طرز عمل کا بھی مطالبہ کرتا ہے ۔

خیال رہے، ہم اپنے معاشرے میں آج کتابی تحریروں اور سیاسی تقریروں میں تو خواتین کے حقوق اور تحفظ کی بات کرتے ہیں، ہم کہتے ہیں کہ معاشرے میں مردوں اور عورتوں کے لئے برابر کی بنیاد پر کام کرنے کے مواقع ہونے چاہیے البتہ افسوس طلب بات ہے کہ اس پر عمل درآمد ہوتا دیکھائی نہیں دے رہا، افسوس کے ساتھ ہراسگی ہمارے معاشرے کبھی حصہ نہیں ہوا کرتی تھی البتہ آج ایک حقیقت ہے، جسے جلد از جلد جڑ سے اکھاڑنے کی ضرورت ہے۔ جس کے لئے سخت قانون سازی کی ضرورت ہے۔


Like it? Share with your friends!

0
1 share

What's Your Reaction?

hate hate
0
hate
confused confused
0
confused
fail fail
0
fail
fun fun
0
fun
geeky geeky
0
geeky
love love
0
love
lol lol
0
lol
omg omg
0
omg
win win
0
win

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Choose A Format
Personality quiz
Series of questions that intends to reveal something about the personality
Trivia quiz
Series of questions with right and wrong answers that intends to check knowledge
Poll
Voting to make decisions or determine opinions
Story
Formatted Text with Embeds and Visuals
List
The Classic Internet Listicles
Countdown
The Classic Internet Countdowns
Open List
Submit your own item and vote up for the best submission
Ranked List
Upvote or downvote to decide the best list item
Meme
Upload your own images to make custom memes
Video
Youtube, Vimeo or Vine Embeds
Audio
Soundcloud or Mixcloud Embeds
Image
Photo or GIF
Gif
GIF format